تعاون باہمی

ستاون مسلم ممالک، ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان اور سبھی کا فخریہ وظیفہ کہ ہمارا اللہ ایک، رسولؐ ایک، کتاب ایک، کعبہ ایک۔ مگر ان مشترکات کے باوجود اخوت و یگانگت ناپید اور منافقت و مناقشت عروج پر۔ اب یورپ کو لیجئے۔ 28 ممالک اور سب ایک دوسرے سے مختلف زبانیں ملتی ہیں ، نہ رسم و رواج اور نہ تاریخ۔ مگر انہوں نے یورپین یونین کی بُکل کچھ ایسی اوڑھی ہے کہ ’’من تو شدم تو من شدی‘‘ والا منظر ہے۔ آزادانہ آمدورفت، آزادانہ تجارت اور سب کے دکھ درد سانجھے۔ سماجی، سیاسی، تجارتی شعبوں میں ہی نہیں، آئیڈیاز، ٹیکنالوجی اور ریسرچ کے شعبوں میں بھی ایک دوسرے کے دست و بازو بنے ہوئے ہیں۔
ایسے میں اگر مسلم ورلڈ کا طرۂ امتیاز جہالت، غربت، بے روزگاری ، بیماری اور شدت پسندی ہے ، تو تعجب نہیں ہونا چاہئے۔ دنیائے اسلام کے امیر کبیر ممالک جب تک کم وسائل ریاستوں کو ساتھ لیکر نہیں چلیں گے ، بربادی مقدر رہیگی۔