مشرف کیس: خصوصی عدالت فیصلے سمیت کالعدم
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس امیر بھٹی پرمشتمل فل بنچ نے سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف غداری مقدمہ کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل‘ سپیشل کورٹ ایکٹ میں ترمیم‘ کسی قانون کے ماضی سے اطلاق اور ملزم کی غیرحاضری میں ٹرائل کو غیرقانونی اور خصوصی عدالت کی تمام کارروائی کو کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت عالیہ کے فاضل بنچ نے مزید کہا کہ استغاثہ دائر کرتے وقت قانونی تقاضے پورے نہیں کئے جبکہ مدعی اور ملزم کا مؤقف ایک ہے۔
گزشتہ ماہ پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی طرف سے غداری کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر پورے ملک میں عوامی اور اداراتی سطح پر بے چینی پائی گئی۔ ماہرین قوانین کی طرف سے سوالات اٹھائے گئے‘ خصوصی عدالت نے جس روز فیصلہ سنایا‘ اسی روز اس کیس کی اسی بنچ میںسماعت ہوئی جس کے فیصلے میں خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دیا گیا۔ قبل ازیں یہ کیس کئی سال چلتا رہا‘ فریقین اور انکے حامیوں میں ہیجان کی کیفیت پائی جاتی رہی۔ اس کیس میں گو چند بڑی شخصیات کی ذاتی دلچسپی تھی مگر خصوصی عدالت کی تشکیل تمام تر آئینی و قانونی ضابطے پورے کرنے کی متقاضی تھی۔ گزشتہ روز کے فیصلے کو وسیع سطح پر قبول کیا گیا‘ کسی بھی پارٹی اور حلقے کی جانب سے منفی ردعمل نہیں آیا۔ لہٰذا عدلیہ کا یہ فیصلہ قانون کے عین مطابق سنایا گیا ہے۔ عدالت یہ دیکھے بغیر کہ فیصلے کے منفی یا مثبت نتائج کیا ہوسکتے ہیں‘ صرف اور صرف انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے کرتی ہے مگر اس فیصلے سے ملک میں مفاہمت کی فضا استوار ہوئی۔ عدالت عالیہ کے فیصلہ سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ قواعدوضوابط کو نظرانذاز نہ کیا جائے۔