کلر سیداں 10 مسلح ملزماں اہلخانہ کو یرغمال بنا کر طلائی زیورات و نقدی لوٹ کر فرار
کلر سیداں(نامہ نگار)کلر سیداں کے گائوں سموٹ میں دس مسلح ملزمان نے اسلحہ کی نوک پر اہل خانہ کو یرغمال بنا کر لاکھوں روپے مالیت کے طلائی زیورات ،نقدی،پستول اور موٹر سائیکل لوٹ کر فرار ہو گئے ۔گزشتہ شام دو نامعلوم پٹھان بواسیر کی دوا لینے معروف معالج سائیں صغیر عرف سپاں والا کے گھر آئے اور دوائی کی قیمت پوچھنے کے بعد یہ کہہ کر چلے گئے کہ ہم پیسے لے کر دوبارہ آئیں گے ۔اگلے روز جب سائیں صغیر گھر پر موجود نہ تھے تو وہی دو افراد دوبارہ آئے جن کی آمد کی اطلاع گھر سے باہر سائیں صغیر کو کی گئی وہ فوراً گھر واپس آئے اور آنے والے دونوں انجان مہمانوں کو لے کر اپنی بیٹھک میں چلے گئے جس کے ساتھ ہی مزید سات نقاب پوش مسلح ملزمان اند ر داخل ہوئے انہوں نے اسلحے کے زور پراہل خانہ کو یرغمال بنایا اور تلاشی شروع کر دی انہوں نے گھر میں آئی ایک مہمان خاتون سے بھی پانچ ہزار چھینے اور گھر میں موجود دیگر افراد سے 60ہزار روپے اور35تولے کے طلائی زیورات ،تیس بور کا پستول ، موٹر سائیکل لوٹ کر فرار ہو گئے ، ڈکیتی کی واردات کے بعد سات گھنٹوں میں بھی حدود پر کلر سیداں اور گوجرخان پولیس کے درمیان تنازعہ جاری تھا جبکہ متاثرہ خاندان کے شناختی کارڈ پر موضع سموٹ تحصیل کلر سیداں درج ہے اور حلقہ کے پٹواری چوہدری تنویر اختر نے بھی جائے وقوعہ کو کلر سیداں کی حدود قرار دیا مگر کلر سیداں پولیس کا موقف تھا کہ یہ جگہ گوجرخان میں واقع ہے اور گوجرخان پولیس اس سے انکاری تھی۔دریں اثناء معروف دربار حضرت سلطان باھوؒ کا صاحبزادہ بن کر نوسر باز نے متعدد افراد کو لاکھوں کی نقدی اور طلائی زیورات سے محروم کر دیا، چند ایام قبل ایک شخص جو خود کو حضرت سلطان باھو ـؒکے صاحبزادان کا پوتا قرار دیتا تھا وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ کلر سیداں سے سات کلو میٹر دور گائوں چلو آیا جہاں اس نے مقامی لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہاں خود نہیں آیا بلکہ اسے حکم دے کر بھیجا گیا ہے۔جعلی پیر کا کرشمہ یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ جس کو دیکھتا اس کے نام سے اسے پکارتا، ابتدا میں اس نے ان کے پانچ پانچ سو کے نوٹ کو ہزار ہزار میں بدل کر انہیں دیا ،دونوں نوسر باز چار ایام وہاں موجود رہے اور ایک دن انہوں نے مریدین سے کہا کہ کسی نے ہم سے فیض لینا ہے یا اپنی رقم یا سونا دو گنا کرانا ہے تو ہم حاضر ہیں ، عقیدت مندوں نے اپنی اپنی جمع پونجی اور طلائی زیورات کی پوٹلیاں ان کے حوالے کیں جس پر پیر صاحب نے یہ کہا کہ وہ رات بھر اس پر عمل کریں گے اور صبح سے قبل کوئی آدمی ان کے قریب نہ آئے جس پر ان کے مریدین اپنا سامان ان کے حوالے کر کے چلے گئے صبح ہوئی تو پیر صاحب نے کہا کہ ہمیں کوچ کا حکم مل چکا ہے آپ ہمیں روات تک چھوڑ آئیں جس پر ایک مرید انہیں کیری ڈبے میں روات لے گیا اور حسب وعدہ وہ اپنا فون اپنے ہمراہ نہ لایا تھا جعلی پیر اور اس کے چیلے کی روانگی کے بعد مریدین اس کمرے میں داخل ہوئے جہاں ساری رات پیر صاحب عمل کرتے رہے جہاں ان کی جمع پونجی تھی نہ ہی ان کے سونے کی پوٹلیاں تھیں اور چھ کے قریب افراد زندگی بھر کی جمع پونجی اور طلائی زیورات سے محروم ہو گئے ،لٹنے والوں میں غلام عباس،ندیم اور نوید بھی شامل ہیں ۔