ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ ملائیشیا کو سفارتی صف کے بعد پام آئل کی درآمد پر بھارت کی نئی پابندیوں سے متعلق تشویش ہے۔تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ چاہے ان کے ملک کو مالی معاملات کا سامنا کرنا پڑے لیکن وہ 'غلط چیزوں' کے خلاف بولنا جاری رکھیں گے۔برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں خوردنی تیل کے سب سے بڑے خریدار بھارت نے گزشتہ ہفتے قواعد کو تبدیل کیا جو تاجروں کے مطابق ملائیشیا سے بہتر پام آئل کی درآمد پر موثر پابندی سے متعلق ہے۔واضح رہے کہ ملائیشیا، انڈونیشیا کے بعد پام آئل پیدا اور برآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔بھارت کی جانب سے یہ اقدام مہاتیر محمد کی جانب سے بھارت کے نئی متازع شہریت قانون پر تنقید کے جواب میں سامنے آیا۔بلاخوف خطر بولنے والے 94 سالہ مہاتیر محمد نے حال ہی میں سعودی عرب اور بھارت سے تعلقات میں تھوڑی سی تلخی پیدا کی تھی کیونکہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے بھارت پر کشمیر پر حملہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔چونکہ ملائیشین پام ریفائنرز کو بڑے پیمانے پر کاروبار میں نقصان ہورہا ہے تو اسی کو دیکھتے ہوئے مہاتیر محمد کہتے ہیں کہ ان کی حکومت اس کا حل نکال لے گی۔مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ درحقیقت ہمیں تشویش ہے کیونکہ ہم بھارت کو بہت زیادہ پام آئل فروخت کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ہمیں صاف گوئی کی ضرورت ہے تاکہ اگر کچھ غلط ہورہا ہے تو ہمیں اس بارے میں کہنا ہوگا۔صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم غلط چیزوں کی اجازت دیں گے اور صرف رقم کے بارے میں سوچیں گے تو میرے خیال سے ہماری طرف سے اور دوسرے لوگوں کی طرف سے بہت سی غلط چیزیں ہوں گی۔دوسری جانب خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ بھارتی حکومت نے پیر کو باضابطہ طور پر تاجروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملائیشین پام آئل سے دور رہیں۔بھارتی تاجر ملائیشین قیمتوں کے مقابلے میں 10 ڈالر ٹن کے پریمیم پر انڈونیشن خام پام آئل خرید رہے ہیں۔علاوہ ازیں بھارت کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ پام کی پابندیاں کسی مخصوص ملک کے لیے نہیں لیکن کسی بھی تجارت کے لیے کوئی بھی دو ممالک کے درمیان تعلقات کی حیثیت ایسی ہے جس پر کاروبار انحصار کرتا ہے۔بھارتی تاجروں کا کہنا ہے کہ 2019 میں 44 لاکھ ٹنز خریداری کے ساتھ بھارت، ملائیشیا کے پام آئل کا سب سے بڑا خریدار تھا لیکن 2020 میں اگر تعلقات بہتر نہ ہوئے تو یہ خریدار 10 لاکھ ٹنز سے نیچے گر سکتی ہے۔ادھر نقصانات کے ازالے سے متعلق ملائیشین حکام کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان، فلپائنز، میانمار، ویتنام، ایتھوپیا، سعودی عرب، مصر، الجیریا، اردن کو زیادہ آئل فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم سب سے بڑے خریدار کا متبادل تلاش کرنا آسان نہیں اور اسی لیے ملائیشن ٹریڈز یونین کانگریس نے دونوں ممالک پر بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024