وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں تبدیلی کے لیے پیپلزپارٹی کے سینئر اراکین نے ہم سے رابطہ کیا ہے لیکن ہم پیپلزپارٹی کو موقع دینا چاہتے ہیں اگر انہوں نے اس سے فائدہ نہیں اٹھایا تو عملی اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت گیس کا غبارہ ہے اور پِن ہمارے پاس ہے جب چاہیں گے پٹاخہ پھوڑ دیں، سندھ میں اومنی گروپ کی بادشاہت اور لیز ختم کردی ہے، آصف زرداری اور فریال تالپور کو گرفتار کرکے تفتیش آگے بڑھائی جانی چاہیے، پارلیمنٹ میں اجلاس تھا ورنہ نیب کے لیے اچھاموقع تھا، چھاپہ مارکر سب کو پکڑ لیتے۔
انہوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کھلوائے گئے، پیسے ڈالے گئے، ان اکاؤنٹس کے بینی فشری بلاول ہاؤس میں بیٹھے ہیں، فواد چودھری نے اپوزیشن کے اجلاس کو’’الائنس فار ریسٹوریشن آف کرپشن‘‘قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ ٹھگس آف پاکستان تو چل ہی رہی ہےجب ان سے حساب لیا جائے تو فوری اٹھارویں ترامیم اور جمہوریت کو خطرہ ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کو موقع دینا چاہتے ہیں کیونکہ مراد علی شاہ سندھ کے عوام کے مفاد کے خلاف کام کررہے ہیں لہٰذا پیپلزپارٹی خود اس پر سوچے اور اپنے وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لے، ان لوگوں نے سندھ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
کراچی آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اومنی گروپ کا چراغ رگڑ کر جو جِن سامنے آتا ہے وہ مراد علی شاہ ہیں، اس کے بعد لوگوں کے جعلی اکاؤنٹس بھی کھلتے ہیں اور دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اس لیے مراد علی شاہ سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ پی پی کے اراکین بھی اس صورتحال پر خوش ہیں، پیپلزپارٹی کے سنجیدہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں اس کے لیے پیپلزپارٹی کے سینئر اراکین نے ہم سے رابطہ کیا ہے، جو لوگ عوام کے قریب ہیں وہ تبدیلی کی بات کریں گے، اب تبدیلی کا سفر شروع ہوا ہے، چاہتے ہیں پی پی خود تبدیلی لائے، ہم موقع دینا چاہتے ہیں اگر یہ فائدہ نہیں اٹھاتے تو یقینی طور پر عملی اقدامات لینا پڑیں گے اور پی پی کی اکثریت سندھ میں ہمارا ساتھ دے گی، تبدیلی ناگزیر ہے۔
وزیراطلاعات نے پی پی چیئرمین پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول ابھی بچے ہیں اور بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں، میرے خیال میں بلاول کا سندھ کے حالات سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مراد علی شاہ کے اپنے حلقے میں ڈاکٹرز اور ادویات نہیں، ان کے حلقے کے اسکولوں میں ٹیچرز اور فرنیچر نہیں، کراچی کا کیا حشر نشر ہوا ہے، کہتے ہیں پیسہ نہیں، بڑے خاندانوں کے لیے پیسہ ہے، ہم سندھ والوں کے دکھ درد کے ساتھ ہیں، عوام کو پیـغام دیتے ہیں کہ جو پیسہ آپ کے لیے آرہا ہے وہ آپ پر نہیں لگ رہا، اس لیے سندھ کے عوام خود خیال نہیں کریں گے تو ان کا پیسہ اسی طرح لندن اور امریکا ہی جائے گا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میں اکانومی کلاس میں سفر کرکے آیا ہوں لیکن رضا ربانی جو مزدور رہنما بنتے ہیں وہ بزنس کلاس میں سوار تھے، استحقاق نہ ہونے کے باوجود وہ منسٹر کالونی میں رہ رہے ہیں۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ سندھ نے فاٹا کو این ایف سی میں حصہ نہیں دیا، تینوں صوبوں اور وفاق نے فاٹا کی ترقی کے لیے اپنا حصہ دیا،جب عملی کام کا وقت آتا ہے تو یہ لوگ خود کو لاتعلق کرتے ہیں، فاٹا والے پیسے بھی لوگوں پر خرچ نہیں ہوں گے وہ بھی اومنی اور زرداری گروپ کے پاس چلے جائیں گے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ آج غریبوں کے لیے چیزیں سستی ہیں، سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، ہماری حکومت نے بڑے لوگوں کے لیے ہماری اضافہ کیا، ہم غریبوں کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔
میڈیا میں مالی بحران سےمتعلق سوال پر وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے میڈیا ورکرز کو ملازمتوں سے نکالنے کی وجہ سے 50 کروڑ روپے جاری کیے ہیں لیکن پیسے دینے کے بعد بھی لوگوں کو نکالا جارہا ہے، اب ہم اشتہارات کی نئی پالیسی لے کر آرہے ہیں جسے اس بات سے جوڑ دیں گے کہ جو ادارے ملازمین کی تنخواہ ادا کریں گے اور لیبر قانون پورے کریں گے صرف انہیں اشتہارات ملیں گے۔
نیب سے معافی مانگنے کا مطالبہ
وزیراعظم پر نیب کیس سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پر 27 لاکھ کا کیس ہے، نیب کو نہ صرف یہ کیس واپس لینا چاہیے بلکہ وزیراعظم سے معافی بھی مانگنی چاہیے۔