قومی اسمبلی میں تمام اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف متحدہ ہوگئیں، قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے چیمبر میں اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں قومی معاملات پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے اور معاشی امور پر حکومت کو پارلیمنٹ میں ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں شاہد خاقان عباسی،خواجہ آصف، سعد رفیق،آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری،خورشید شاہ،شیری رحمٰن،مولانا اسعد محمود، مولانا واسع اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں بلوچستان حکومت کی صورتحال اور سینیٹ کے امور بھی زیر غور لائے گئے۔
اجلاس سے قبل جب سابق صدر آصف علی زرداری اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے تو قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے دروازے پر ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔
آصف زرداری اور شہباز شریف نے مصافحہ کیا، دونوں رہنما ایک دوسرے سے گلے ملے، ان کے درمیان مسکراہٹوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو ظہرانہ بھی دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع اور اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ حکومت کو فری ہینڈ دینے کی صورت میں ملک کسی بھی خطرے سے دوچار ہوسکتا ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے اجلاس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں شفاف الیکشن کے لیے اتحاد کو بھی فعال بنانے اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیاگیا۔
اجلاس میں فوجی عدالتوں کے معاملے پر حکومت سے باضابطہ رابطے کے بعد اپوزیشن کی متفقہ پالیسی واضح کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کے حق میں فیصلے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی میڈیا سے مشترکہ گفتگو
اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے میڈیا سے مشترکہ طور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے، کمیٹی اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کے لیے تجاویز تیار کرےگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق پر حملہ کر رہی ہے ،انسانی حقوق پامالی پر خاموشی اختیار نہیں کریں گے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کمیٹی بنادی ہے جو تمام اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی کرے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ مہنمد ڈیم کے ٹھیکے میں بے ضابطگیاں سامنے آگئی ہیں، مہنمد ڈیم کی ری بڈنگ ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ااپوزیشن نے تمام مسائل کے حل کے لیے ایک ساتھ جدوجہد کرنے پر اتفاق کیا ہے،جو بھی ملک کے مفاد میں ہوگا اپوزیشن وہ راستہ اختیار کرے گی۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ملک میں معاشی حالات ابتر ہیں، مہنگائی روز بہ روز بڑھ رہی ہے،ادویات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے نمائندے آغا حسن بلوچ اور حاجی ہاشم نے بھی شرکت کی۔
بلوچستان میں سینیٹ کی نشست کے انتخاب کے بعد یہ حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے۔
اجلاس کے بعد صحافی نے آصف علی زرداری سے سوال کیا 'کیا اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہوسکتا ہے؟' جس پر انہوں نے کہا اتحاد ہوگیا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے بھی کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔
اپوزیشن کے اجلاس میں اے این پی کی نمائندگی کرنے والے امیر حیدر ہوتی نے بھی میڈیا سے بات کی اور کہا کہ آج کا دن بہت اہم تھا، اپوزیشن کے چیمبر میں غیر معمولی اجلاس تھا، تمام معاملات پر متحد ہوں گے۔
عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، بلاول.
بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ (ن)، اے این پی، بی این پی اور ایم ایم اے 3 نکات پر متفق ہوگئی ہیں کہ ہم پاکستان کے عوام کے انسانی، معاشی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق ہوا ہے، یہ کمیٹی اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل کیلئے تجاویز تیار کرے گی۔
Positive meeting of opposition parties today.PMLN,PPP,ANP,MMA &BNP agree on 3 points; no compromise on economic rights, human rights & democratic rights of people of Pakistan. Committee formed to work out future course of action. Mini-budget, military courts & new COD discussed.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) January 15, 2019