پی پی،ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ایک ہی کلچر کے لوگ,سودی نظام نے پاکستان کو بھکاری بنا دیا: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے سودی نظام کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کا بہت سے معاملات میں ایک ہی موقف ہے تینوں سیاسی جماعتوں نے آسیہ بی بی کے مقدمہ اور شراب حرام قرار دینے کے معاملے میں ایک ہی موقف اختیار کیا۔ تینوں جماعتوں میں ایک ہی کلچر کے لوگ ہیں وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کے خلاف مقدمہ کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی طرف سے سودی نظام کے خلاف قانونی و عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں جب آئین کا آرٹیکل 138 رباہ پر پابندی عائد کرتا ہے، اسلامی معاشی نظام کے بغیر اسلامی طرز زندگی ناممکن ہے۔ 1992ء میں وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا جس پر عوام نے خراج تحسین پیش کیا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سپریم کورٹ نے دوبارہ نظرثانی کے لئے کیس شرعی عدالت بھیج دیا۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک سے سود کا خاتمہ کرے کیونکہ یہ آئینی تقاضا ہے۔ الیکشن سے قبل تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا حکومت اپنے وعدے کو نبھانے کے لئے سودی نظام کی وکالت نہ کرے اور 1992ء کے فیصلے کے مطابق سودی نظام کے خاتمے کے لئے کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی 2.4 ٹریلین روپے پر مشتمل پندرہ فیصد بینکنگ اسلامی طریقے سے ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے 2023ء وژن میں سود کا خاتمہ شامل نہیں ہے جو قابل افسوس بات ہے۔ موجودہ نظام کی وجہ سے صرف پینتیس فیصد لوگ بینکوں میں پیسہ رکھتے ہیں اگر پورا نظام اسلامی ہو جائے تو سو فیصد لوگ بینکوں میں پیسہ رکھیں گے جس سے معیشت مضبوط ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سودی نظام نے پاکستان کو بھکاری بنا دیا، معیشت ترقی نہیں کر رہی۔ ملک پر قرضے چڑھ رہے ہیں ہر منٹ میں ایک کروڑ 30 لاکھ اور ہر گھنٹے میں 62 کروڑ قرضہ بڑھ رہا ہے۔ چار ماہ میں دو ہزار دو سو چالیس ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے۔ سود کی وجہ سے معیشت شیطانی چکر میں پھنس چکی ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ماتھے پر کلمے کا تقاضا ہے کہ سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے، حکومت سود کے خاتمے کے لئے جماعت اسلامی کی حمایت کرے،سودی نظام کو سپورٹ نہ کرے۔ سراج الحق نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس شیخ نجم الحسن سے امید کرتے ہیں کہ 1992ء کی طرز پر فیصلہ دیں گے۔ ہم سودی نظام کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں خیبر بینک کی 65 برانچیں سود سے پاک بینکاری کر رہی ہیں۔ میں نے سینیٹ میں بل پیش کیا ہے جس کے تحت اسلام آباد میں نجی سودی کاروبار پر مکمل پابندی عائد ہو جائے گی۔ تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کے ساتھ بہت سے وعدے کئے لیکن یہ لوگ وعدے اور نعرے بھول جاتے ہیں۔ حکومت اور سٹیٹ بینک کے وکیل سود کے حق میں دلائل دے رہے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ سود کے خاتمے کے لئے دلائل دیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف میں بھی جماعتوں کا ہر معاملہ میں اپنا موقف ہے۔ (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کو موقع ملا لیکن انہوں نے سود کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اگر پی ٹی آئی بھی کوئی اقدام نہیں کرتی تو یہ عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں سے انحراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود کی طرح شراب بھی حرام ہے۔ اقلیتی ممبر رمیش کمار کے بل کو جماعت اسلامی سپورٹ کیا جبکہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔ ان تینوں جماعتوں کا بہت سے معاملات میں ایک ہی موقف ہے۔ شراب اور آسیہ کے معاملے میں تینوں جماعتوں کا ایک ہی موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ہی کلچرکے لوگ ہیں۔