بریگزٹ ڈیل پرفیصلےکاوقت قریب آگیا،ووٹنگ آج شام کوہوگی ۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامےنے پارلیمنٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ڈیل کی مخالفت کرنیوالےعوام کونیچادکھانےکاخطرہ مول نہ لیں،تنقیدکرنےوالےڈیل کادوبارہ مشاہدہ کرلیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ آئرش بارڈرکوقانونی تحفظ حاصل ہوگا،ڈیل منظورنہ ہونےکےنقصانات واضح ہیں،نوڈیل کی صورت میں بریگزٹ رکاتویہ عوام کےفیصلےسےانحراف ہوگا۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھاکہ نوڈیل کی صورت میں یورپ سےسیکیورٹی پارٹنرشپ ہوجائےگی۔ نوڈیل کی صورت میں اوورسیزبرٹش کاتحفظ بھی یقینی نہیں رہےگا۔
یاد رہےکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر 100 ٹوری ارکان نے مخالفت میں ووٹ ڈالے تو حکومت کو 200 ووٹوں سے شکست کا امکان ہے، شکست کی صورت میں وزیراعظم کو تین روز میں پلان بی پیش کرنا ہوگا۔ پلان بی کیا ہوگا اب تک غیر واضح ہے، متبادل آپشنز میں بغیر ڈیل یورپی یونین سے علیحدگی، ڈیل پر دوسرا ریفرنڈم یا بریگزٹ کا منصوبہ سرے سے ہی ختم کرنا شامل ہوسکتے ہیں۔ یورپی یونین سے مزید مراعات کے حصول کے لیے دوبارہ مذاکرات یا پھر اپوزیشن کے نئے الیکشن کے مطالبے پر عمل درآمد بھی کیا جاسکتا ہے۔
اپوزیشن لیبر لیڈر جریمی کوربن کہتے ہیں حکومت کو بریگزٹ پر ذلت آمیز شکست ہوگی۔ وزیر اعظم تھریسا مے مکمل طور پر ناکام رہی ہیں۔
وزیر اعظم کے خلاف کتنے ٹوری اراکین بغاوت کریں گے۔ یہ آج واضح ہو جائے گا۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق حکمران جماعت کے 100 ارکان اور شمالی آئرلینڈ کے کئی اتحادی ارکان کی جانب سے ڈیل کی مخالفت کے باعث وزیراعظم کی شکست یقینی ہے۔
برطانوی ایوان زیریں میں ووٹنگ کے لیے کارروائی کا آغاز رات 12 بجے ہوگا۔ ایک ایک ووٹ کو کس قدر اہمیت دی جارہی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپوزیشن رکن ٹیولپ صدیق نے اپنے بچے کی دنیا میں آمد دو دن کے لیے موخر کردی۔ ڈاکٹروں نے آج منگل کی بجائے جمعرات کو آپریشن کرنے کی درخواست قبول کرلی ہے۔
ٹیولپ صدیق بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی ہیں۔ ممکنہ طور پر 639 ارکان ووٹنگ میں حصہ لیں گے 320 کی سادہ اکثریت سے ڈیل منظور یا مسترد کی جاسکے گی۔