ایک تصویر ایک کہانی……
زمزمہ توپ 1761ء میں شاہ ولی نے لاہور میں تیار کروائی اس وقت لاہور پر افغانی بادشاہ محمد شاہ درانی کی طرف سے وزیر تھا۔ اس نے 1757 میں اس توپ کو تیار کروانا شروع کیا اور پانچ سال کی مدت میں اس توپ کی تکمیل ہوئی۔ یہ اس وقت برصغیر میں بنائی گئی سب سے بڑی توپ تھی۔ اس توپ کی لمبائی 4.382 میٹر ہے۔ اس توپ کو تانبے اور پیتل سے بنایا گیا۔ شاہ ولی نے اس توپ کا نام ’’زمزمہ‘‘ رکھا اور گورنر لاہور کے حوالے کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ایک جیسی دو توپیں بنائی گئی تھیں۔ 1761 میں احمد شاہ درانی نے اسے پانی پت کی جنگ میں استعمال کیا تھا۔ جنگ کے بعد اسے دوبارہ لاہور کے گورنر کے پاس چھوڑ دیا گیا اور دوسری توپ کو لے کر کابل کی طرف چلا مگر بدقسمتی سے وہ توپ دریائے چناب کے پاس کھو گئی اور اس کا آج تک پتہ نہیں چل سکا۔ 1762 میں ہری سنگھ نے خواجہ عبید سے جنگ کی اور لاہور سے دو میل دور خواجہ کے گائوں پر حملہ کرکے اس کے تمام دفاعی ہتھیاروں کے علاوہ اس توپ کو بھی اپنے ساتھ لے گیا اور پھر اس کا نام تبدیل کرکے ’’بھنگیوں‘‘ والی توپ رکھ دیا۔ دو سال بعد وہ اس توپ کو لاہور کے شاہی برج قلعہ میں لے گیا۔ لاہور سے یہ توپ گوجرانوالہ کے گورنر چڑھت سنگھ لے گیا۔ چڑھت سنگھ سے توپ احمد خاں چٹھہ نے چھین لی اور اسے لے کر ’’احمد نگر‘‘ چلا گیا اور وہاں یہ توپ دو بھائیوں احمد خاں چٹھہ اور پیر محمد خاں چٹھہ کے درمیان لڑائی کا سبب بن گئی۔ لڑائی میں احمد خاں چٹھہ کے دو بیٹے اور پیر محمد خاں مارا گیا۔ سکھوں کو اس توپ میں شروع ہی سے دلچسپی تھی اس لئے گجر سنگھ بھنگی نے توپ کے لالچ میں ان دونوں بھائیوں کی جنگ میں پیر محمد چٹھہ کا ساتھ دیا۔ پیر محمد چٹھہ نے فتح حاصل کرنے کے بعد فساد کی جڑ یعنی یہ زمزمہ توپ گجر سنگھ کو دے دی اور پھر یہ توپ دو سال تک گجر سنگھ بھنگی کے پاس رہی پھر چڑھت سنگھ نے اس سے بھی چھین لی۔ سکھوں سے دوبارہ چٹھوں نے حاصل کر لی۔ 1802 میں رنجیت سنگھ بھنگی نے اسے مکمل طور پر اپنے قبضہ میں لے لیا اور اسے ملتان قصور ڈسکہ کی جنگوں میں اس کا بہترین استعمال کیا۔ زمزمہ توپ ملتان کی جنگ کے دوران بری طرح متاثر ہوئی یہاں تک کہ استعمال کے قابل ہی نہ رہی اور اسے لاہور واپس بھیج دیا گیا۔ 1860ء تک یہ توپ دہلی دروازہ کے باہر کھڑی رہی اور اس کے بعد 1864 میں وزیر خاں کی بارہ دری کے پاس پائی گئی پھر اسے 1870 میں ٹوئلٹن مارکیٹ لاہور میوزیم کے سامنے چبوترے پر نصب کر دیا گیا ہے تب سے لے کر آج تک یہ توپ وہیں کھڑی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس توپ پر فارسی میں کچھ عبارتیں تحریر ہیں جن کا مفہوم کچھ یوں ہے ’’بادشاہ درانی کے حکم سے وزیر شاہ ولی خاں نے تعمیر کروائی مضبوط گھر کو تباہ کرنے والی‘‘(فوٹو:گل نواز)