ملازمت کی فراہمی اور ایمپلائمنٹ ایکسچینج کا کردار
مکرمی! ہمارے یہاں عوامی بھلائی کا کام نہ کرنے دینے کے بہت سے آپشن ہیں ان میں پہلا لسانیت اور عصبیت ہے اور دوسرا ذاتی پسند اور نہ پسند ہے جبکہ تیسرا بڑا کسی کی شہرت کو اس کے اچھے کاموں کے حوالے سے آگے نہ بڑھنے دینا ہے۔ ایوب خان نے 16 اکتوبر 1958ءکو پاکستان کومشکلات سے بچانے کے لئے پاکستان میں مارشل لاءلگا کر اپنی ذمہ داریوں کوداخلی سطح تک بڑھا لیا اس وقت ہر شخص نے ان کے اس اقدام کی تعریف کی اور انہوں نے پاکستان کو دنیا کا مضبوط ترین معاشی اور اقتصادی قلعہ بنا دیا۔ یہ سب کام اللہ کراتا ہے۔ پاکستان میں سیاست پر پابندی رہی اور ملککی معیشت، اقتصادی اور انتظامی معاملات بہتر ہوتے چلے گئے۔ ان کے دور کا ایک بڑا اہم اور زبردست کارنامہ اور بھی ہے اہل وطن کو روزگار کی فراہمی کے لئے تمام سرکاری اور نیم سرکاری ادارے خود مختار تھے اور اس دور میں بہت سے ادارے بھی وجود میں آئے۔ ان میں بنکس اور مالیاتی ادارے بھی شامل تھے۔ بھرتیوں کا عمل شفاف اور ایمانداری کے ساتھ جاری تھا ادارے کے سربراہان ہی اپنے اداروں کے قوائد و ضوابط کے مطابق بھرتیاں کرتے تھے۔ روزگار کی فراہمی میں ایمپلائمنٹ ایکسچینج کا ملک بھر میں جال بچھا ہوا تھا۔ اس ادارے سے ملک کے ادارے رابطے میں رہتے تھے اور ان کو خالی آسامیوں کا ڈاٹا فراہم کر دیتے تھے اور بے روزگار نوجوان بھی اس ادارے میں خود کو رجسٹرڈ کراتے تھے۔ لہذا روزگار کی فراہمی میں یہ ادارہ دونوں فریقین کی مدد کرتا تھا۔ خالی پوسٹوں کے قابل اور اہل افراد دستیاب ہو جاتے تھے۔ اور ان کو روزگار مل جاتا تھا کیا عمران خان نئے پاکستان میں ایوب خان کے اس عالی شان کارنامے سے اپنی اس کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ (صغیر علی صدیقی کراچی )