صدر زرداری کے حالیہ دورہ امریکا کے حوالے سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں دہشتگردی کے خلاف جنگ اور پاکستان کی مالی معاونت سے متعلق امور سرفہرست ہوں گے۔
پاک امریکہ تعلقات کا آغاز انیس سو پچاس میں پہلےپاکستانی وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ سے ہوا اس کےبعدپاکستان سیٹو سینتو بغداد پیکٹ کا رکن رہا پینسٹھ اور اکہتر کی جنگوں میں امریکی بے وفائی ،افغان جہاد کے دوران پھر سے امریکا دوستی اور آخر میں نائن الیون کے بعد تعلقات کا نیا دور شروع ہوا اور امریکا نے افغانستان پر چڑھائی مگر دہشت گردی کے خلاف اس جنگ کے نو برس بعد امریکا آج امریکہ اپنی افغانستان میں ہاری جانے والی جنگ پاکستان کے گلے ڈالنے کے درپے ہے اور نئی دوستیوں اور پرانے تعلقات پر نظر ثانی کا متقاضی ہے
جو بائیڈن
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اوبامہ زرداری ملاقات میں دفاعی اقتصادی اور باہمی تعلقات کے معلامات زیر بحث آئیں گے
سیدہ عابدہ حسین
اہل پاکستان پر امید ہیں کہ صر زرداری امریکا کو دہشت گردی کی اس جنگ میں ساتھ دینے پر پاکستان کو ہونے والے بے پنہا جانی ومالی نقصان باور کروائیں گے
امریکی دعوے اور نئے وعدے اپنی جگہ لیکن حالات اور حقیقت پسندی کا تقاضا ہے کہ ہم ماضی ،حال اور مستقبل کا از سر نو جائزہ لیں، اور زمینی حقائق کے مطابق اپنے قومی مفادات کے تحفظ اور حصول کیلئے حکمت عملی وضع کریں ۔
جو بائیڈن
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اوبامہ زرداری ملاقات میں دفاعی اقتصادی اور باہمی تعلقات کے معلامات زیر بحث آئیں گے
سیدہ عابدہ حسین
اہل پاکستان پر امید ہیں کہ صر زرداری امریکا کو دہشت گردی کی اس جنگ میں ساتھ دینے پر پاکستان کو ہونے والے بے پنہا جانی ومالی نقصان باور کروائیں گے
امریکی دعوے اور نئے وعدے اپنی جگہ لیکن حالات اور حقیقت پسندی کا تقاضا ہے کہ ہم ماضی ،حال اور مستقبل کا از سر نو جائزہ لیں، اور زمینی حقائق کے مطابق اپنے قومی مفادات کے تحفظ اور حصول کیلئے حکمت عملی وضع کریں ۔