ہم معمولات زندگی میں بہت سے اداروں سے وابستہ رہتے ہیں جیسے بنک سکول ہسپتال آفس یا دیگر ادارے لیکن کبھی کبھی ان اداروں سے ایسے لوگوں سے واسطہ پڑ جاتا ہے کہ انکی کی محبت لگن محنت فکر مندی اور اخلاق سے ہی لوگ اس ادارے کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں اور لوگ اس ادارے کو اپنا گھر سمجھنے لگتے ہیں ایسے ہی حالات کے تحت 2018 میں پاکستان کی پسماندہ مسیحی آبادی سے پیپلز پارٹی سندھ کے ادنی' سیاسی کارکن محترم انور لعل دین کو سینٹر منتخب کر لیا گیا ایسا ہونے کے پس منظر میں کہا جاتا ہے کہ جب ذولفقار علی بھٹو نے اپنی پارٹی کا آغاز کیا تھا تو سینٹر انور لعل دین انکا پرانا مسیحی برادری سے ساتھی تھا اس نے اپنی عمر پیپلز پارٹی کی جدوجہد میں محبت لگن محنت فکر مندی اور اچھے اخلاق سے ہی گزار دی اور پارٹی سے کبھی بڑے عہدے کے حصول کا مطالبہ بھی نہ کیا لیکن ایک وقت اس کی بزرگی کے ایام میں ایسا بھی آیا کہ اسے پارٹی کی طرف سے 2018 میں سینٹر بنا دیا گیا میں سمجھتا ہوں کہ وفادار محنتی اور مخلص انسان کی محنت رائیگاں کبھی نہیں جاتی اگر وہ کسی بھی ادارے کو اپنا گھر سمجھنے لگے تو وہ ادارہ انہیں گھر اور ادارے کے لوگ خاندان کی طرح لگنا شروع ہو جاتے ہیں
میٹھیلہجے کے معروف شاعر یوسف پرواز کا ایک شعر ہے کہ
گھر کی دیواروں پہ جو تصویریں ہیں
گھر میں رہنے والوں کی تفسیریں ہیں
گزشتہ دنوں محترمہ انوشہ رحمان کو پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے مرکزی ایڈیشنل سیکر ٹری مقرر کردیا گیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے محترمہ انوشہ رحمان کو مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
انکی پارٹی کے لیے طویل جدوجہد بڑے عروج پر آج رنگ لائی ہے سیاست کا طالب علم ہونے کے ناطے میں یہ کہوں گا کہ ایک دلیر بے باک اور بہادر خاتون پر اتنے بڑے ادارے کی ذمہ داریوں کابوجھ یقینناً انکی سیاست کے تاریخی پس منظر کو جاننے کے بغیر ایسا ہونا مشکل لگتا ہیمیری معلومات کے تحت محترمہ انوشہ رحمان نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز2006 یا 2007 میں کیا وہ یکم جون 1968 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور انکا تعلق تقسیم سے پہلے کے ایک سیاسی گھرانے سے بتایا جاتا ہیے انوشہ رحمان نیایل ایل بی کیا اور یونیورسٹی کالج لندن سے ایل ایل ایم کی تعلیم حاصل کی جب انہیں مسلم لیگ نون کے وکلاء ونگ کی سینئر نائب صدر بنا دیاگیا تھا تو انہوں نے 2007کے بعد عدلیہ کی بحالی کے لیے وکلاء کی تحریک میں فعال کردار ادا کیا انوشہ رحمان خواتین کے لییمخصوص نشست پر 2008 کے پاکستانی عام انتخابات میں پہلی بار پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں تھیں 2013 کے عام انتخابات میں خواتین کی مخصوص نشست پردوسری مرتبہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں 2013 میں وہ وزارت اطلاعاتی ٹیکنالوجی وٹیلی مواصلات کے عہدے پر فائز ہوئیں۔
قارئین راقم الحروف کا ماڈل ٹاون 180 میں آناجانا پچھلی تین دہائیوں سے ہیعلم سیاسیات نفسیات اور فلسفہ کی ریسیرچ نے اعصاب پر دیوانگی کے جنون تحت پڑھنا لکھنا اور سیاسی جدوجہد سے اگے بڑھنے والی شخصیات کے اوڑنے بچھونے پر بغور مطالعہ کرنا ایک مشغلہ ہے راقم الحروف کا فیصل آباد کے دور افتادہ گاوں میں رہ کر مذہبی و سماجی ہم آہنگی کی خدمات کے تحت پچھلے 13سال سے( ننکانہ فیصل آباد ٹوبہ شیخوپورہ اور سانگلہ میں) گراس روٹ کے وکلاء علما خواتین یوتھ صحافی سماجی و سیاسی راہنما وں کے ہمراہ نشستوں میں محو وقت گزرارنااور غروب آفتاب سے پہلے اپنے گاوں کی جانب واپسی کا رخ کرنا ایک 13 سالہ معمول زندگی رہا ہے مسلم لیگ نون سے گراس روٹ سطح پر وابستگی توقصہء پارینہ ہے۔
22 ڈسمبر 2023 کو اپنی کتاب ’’امید سے یقین تک‘‘ پارلیمانی بورڈ کے روبرو میاں نواز شریف کو راقم الحروف نے پریزینٹ کی تو مذکورہ کتاب کا انتساب محترمہ کلثوم نواز شریف اور محترمہ مریم نواز شریف کے نام کیا کیونکہ وہ آمریت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار راہنما ثابت ہوئیں جمہوریت کی بحالی کے لیے اس دور میں اپنی ایک تحریر ماہنامہ نامہ کرسچن ٹائمزمئی جون 2000 کے شمارے میں شائع ہوئی جس میں اس وقت کی دونوں ماں بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے میں نے اپنی ’’کتاب امید سے یقین تک‘‘ کو ان کے نام 2023 میں منسوب کر دیا۔
مشرف آمریت کے وقت تہمینہ دولتانہ چوہدری صفدر رحماناور دیگر مسلم لیگی آمریت کی آنکھوں میں آنکھے ڈال کر جب اپنی قیادت کے ساتھ کھڑے تھے تب شریف فیملی کو آمریت نے دبانے کی بھر پور کوشش کی تو اس وقت بھی راقم الحروف نے طالبعلمی دور میں پارٹی کے برے اور کٹھن حالات کے وقت جمہوریت کی بحالی کے لیے قلمی خدمات انجام دیتے ہوئے اس وقت کے مسلم لیگ کے ہراول دستے کی خواتین راہنماوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا رہا ان حالات میں آخر جمہوریت کی گاڑی اپنے ٹریک پر ایک بار پھر چڑھ گئی بعد ازاں 2007 میں عدلیہ کی بحالی کی تحریک کے تحت انوشہ رحمان کل کی اچھی کارکن آج کی اچھی لیڈر منظر عام پر آگئیں آج کی مسلم لیگ کی خواتین کو وہ لیڈ کرنے کا نمایاں تجربہ رکھتی ہیں مسلم لیگ نون کار کنان کا گھر ہے اور گھر کی دیواروں پہ جو تصویریں ہوتی ہیں وہ گھر میں رہنے والوں کی تفسیریں ہی ہوتی ہیں آج ہم مسلم لیگ کی خواتین کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے محترمہ انوشہ رحمان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور لفظوں اور محبتوں کا گلدستہ انکی نذر کرتے ہیں
2023 میں محترمہ مریم نواز کو پنجاب کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد انہوں نے فیصل آباد جلسہ عام الفتح گراونڈ میں منعقد کیا تو مذہبی اقلیتوں کو یکسر نظر انداز کیے جانے پرمیری تحریر ہفت روزہ کرسچن نیوز الرٹ برطانیہ میں ’’محترمہ مریم نواز کا جلسہ عام فیصل آباد اور مذہبی اقلیتیں‘‘ کے عنوان سے 19 مارچ 2023 کو شائع ہوئی جس میں مینارٹیز کو نظر انداز کیے جانے کے ایشو کو اٹھایا تو ایسے چیلنج میں محترمہ انوشہ رحمان میڈم راحیلہ محسن سعید اور دیگر ساتھیوں کو پنجاب میں اقلیتوں سے رابطے اور سیاسی بیداری کو گراس روٹ سطح پر لے جانے کا پروگرام محترمہ مریم نواز نے اس کالم کے نتیجہ میں انہیں سونپا اور مذہبی اقلیتوں کو موٹیویٹ کرنے کے حوالے سے /27000 ہزار اقلیتی کو آرڈینیٹرز کا ریکارڈ پنجاب میں مسلم لیگ نون کے پاس موجود ہے محترمہ مریم نواز کی راہنمائی میں انوشہ رحمان نے الیکشننز 2023 میں پنجاب کے ورکرز میں اپنی نمایاں قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا انکی پارٹی جدوجہد کو ہم سراہتے ہوئے انہیں مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری نامزد ہونے پر میاں محمد نواز شریف میاں محمد شہباز شریف محترمہ مریم نواز اور تمام چھوٹے بڑے ورکرز کی جانب سے مبارک باد پیش کرتے ہیں کیونکہ وہ پاکستان مسلم لیگ کا سرمایہ ہیں اور ہم انکے قدردان ہیں۔ ان حالات میں پارٹی ورکرز کا اعتماد قیادت پر اور بڑھے گا اور قائدین بھی ورکرز کے ہمیشہ قدر دان رہیں گے۔
مسلم لیگ ہاوس کی تصویر وتفسیرمحترمہ سینٹر انوشہ رحمان
Feb 15, 2025