مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے 3 نوجوانوں کو درانداز قرار دیکر شہید کر دیا۔ دوسری طرف 14 امریکی سینیٹروں نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑیگا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور کنٹرول لائن پر اس کی شرانگیزیاں کسی طور کم ہوتی نظرنہیں آ رہیں۔بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے اس خطے کو جہنم زار بنانے پر تلا ہوا ہے جس کا مظاہرہ وقفے وقفے سے کبھی کنٹرول لائن کے قریب شہری آبادیوں پر وحشیانہ فائرنگ اور گولہ باری کر کے اور کبھی مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ نوجوانوں کو درانداز قرار دیکر انہیں شہید کرنے کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی پوری کوشش رہی ہے کہ وہ بھارتی جارحانہ اقدامات کے جواب میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے مگر بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آ رہا۔ عالمی طاقتوں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت کے ان وحشیانہ و جارحانہ اقدامات کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سرحدی علاقوں میں بھارتی جارحانہ کارروائیاں کسی بھی وقت خطہ میں جنگ کی آگ کو بھڑکا سکتی ہیں۔ صبر و تحمل کی پاکستانی پالیسیوں کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اگر جنگ کی نوبت آئی تو پھر پاکستان اپنے دفاع کیلئے ہر قسم کی کارروائی کا حق ضرور استعمال کریگا جس کا اندازہ بھارت کو بھی ہو جانا چاہئے۔ اس لئے عالمی برادری مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے تاکہ خطہ کو جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھا جاسکے۔ اس حوالے سے امریکہ کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے متعدد بار پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کرانے کی پیشکش کی جسے بھارت حقارت اور رعونت سے ٹھکراتا رہا ہے۔ امریکی سنیٹرز اپنی حکومت کو بھارت کیخلاف راست اقدام کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کریں۔ ایک طرف بھارت امریکہ کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا‘ دوسری طرف امریکہ بھارت پر دفاعی حوالے سے ایک اور نوازش کرتے ہوئے اسے دفاعی نظام دے رہا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024