کشمیر اور ایف اے ٹی ایف پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں: اردگان
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی ) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کشمیر بھی ترکی کیلئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کیلئے ہے، کشمیری بھائیوں کو حالیہ بھارتی اقدامات سے بہت نقصان ہوا ، ترکی مسئلہ کشمیر کو امن اور انصاف کے ذریعے حل کرنے کے فیصلے پر قائم ہے، شام میں ہماری موجودگی کا مقصد مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا مشرق وسطی میں امن کا نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے ایف اے ٹی ایف میں دبا ئوکے باوجود پاکستان سے بھرپور تعاون اور حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ پاکستانیوں نے اپنے پیٹ کاٹ کرکے ہماری مدد کی جسے کبھی بھلا نہیں سکتے، مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی جوہر کو کیسے فراموش کر سکتے ہیں۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کی پارلیمنٹ ہائوس آمد پر شان دار استقبال کیا گیا، ارکان پارلیمنٹ اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ترک صدر کا ڈیسک بجا کر استقبال کیا گیا، مشترکہ اجلاس میں پاکستان اور ترکی کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ ترک صدر نے کہا کہ ہمارا پاکستان کے ساتھ دل کا رشتہ ہے، پاکستان کا دکھ ہمارا دکھ، درد ہے اور اس کی کامیابی، کامرانی ہماری کامیابی ہے، پاکستان میں کبھی بھی خود کو اجنبی محسوس نہیں کیا، مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، کوئی بھی فاصلہ یا سرحد مسلمانوں کے درمیان دیوار حائل نہیں کر سکتی، فلسطین، قبرص اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے دعا گو ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر پاکستان کا شکرگزار ہوں، پاکستان اور ترکی کے تعلقات مذہب اور ثقافت پر مشتمل ہیں، دونوں ملکوں کی قیادت کو یک جا کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، ترک قوم کی جدوجہد کے وقت لاہور میں حمایتی جلسوں کو ہم نہیں بھول سکتے، لاہور جلسے میں علامہ اقبال نے بھی خطاب کیا، پاکستان کے شاعر علامہ اقبال ترک عوام کے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کی خطے میں دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، میں اپنے تجارتی وفد کے ہم راہ پاکستان آیا ہوں، تجارت سے لے کر بنیادی ڈھانچے اور سیاحت کے لیے ایک روڈ میپ بنائیں گے، پاکستان ترقی اور خوشحالی کے سفر کی جانب رواں دواں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں سے محبت نہیں کریں گے تو اور کس سے کریں گے، پاکستان میں کبھی اجنبی محسوس نہیں کرتا، ہم ترکی کیلئے سجدے میں دعائیں کرنے والوں کیسے فراموش کر سکتے ہیں، پاکستان کی کامیابی ترکی کی کامیابی ہے۔ پاکستانی عوام کو عزت و احترام سے سلام پیش کرتا ہوں، ان کے خلوص اور مہمان نوازی پر شکرگزار ہوں، ترک صدر کا کہنا تھا کہ مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، کوئی بھی فاصلہ یا سرحد مسلمانوں کے درمیان دیوار حائل نہیں کر سکتی، پاکستان نے پاک ترک اسکولوں کا نظام ہمارے حوالے کر کے حقیقی دوست کا ثبوت دیا،فلسطین، قبرص اور کشمیر کے مسلمانوں کے لیے دعا گو ہیں، شام میں ہماری موجودگی کا مقصد مظلوم مسلمانوں کو جابرانہ حملوں سے بچانا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کا مشرق وسطی میں امن کا نہیں بلکہ قبضے کا منصوبہ ہے۔ کوشش ہوگی پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو بھرپور فروغ دیا جائے۔علاوہ ازیں پاکستان اور ترکی نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی13 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کر دئیے۔ دونوں ممالک نے مسئلہ کشمیر، فلسطین سمیت عالمی تنازعات، اسلاموفوبیا کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ معاہدوں میں اسٹرٹیجک تعاون کو فروغ دینے، ثقافتی تعلقات بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگا ن نے مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ترکی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے ، ہم مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن حل چاہتے ہیں ، اسلاموفوبیا کے خلاف مل کر کام کریں گے۔ شام میں فوجی آپریشن سے متعلق پاکستان اور عوام کی حمایت ملی، ترکی، پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا، تعلیم، مواصلات ،صحت، ثقافت، سیاحت کے شعبوں میں تعاون اور انکے فروغ کیلئے13معاہدے ہوئے ہیں جو پاک ترک قریبی تعلقات کا مظہر ہیں، پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاع، عسکری تربیت کے شعبوں میں تعاون گہری دوستی کا عکاس ہے، پاک، افغان تعلقات کی مزید بہتری کے لیے ہر ممکن معاونت کریں گے، جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا متنازعہ معاملہ ہے، ترک صدر رجب طیب اردوان کے اقتدار میں آ نے سے پاک ترک تعلقات مزید مضبوط ہوئے، ہم ان کے تجربات سے استفادہ حاصل کرینگے، سیاحت، تعمیرات کی صنعت،کم قیمت پرگھر بنانے، کچی آبادی کو ترقی دینے اور ،ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات دلانے کے لئے ہم ترکی سے سیکھیں گے ۔ سیاست کے علاوہ میڈیا کے ذریعے ثقافتی مسائل کا بھی مقابلہ کریں گے اور ترک فلم انڈسٹری سے فائدہ اٹھائیں گے، ترک فلم انڈسٹری کی فلمیں اور ڈرامے مقامی میڈیا پر نشر کیے جائیں گے جو اسلامو فوبیا کی حوصلہ شکنی پر مبنی ہوں گے۔ جمعہ کو پاکستان ،ترکی بزنس اینڈ انوسٹمنٹ فورم اور دونوںممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کرنے کی تقریب کے بعد وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کا دورہ کرنے پر دلی مسرت ہے، سٹریٹجک تعاون کونسل پاک ترک تعاون میں بہت اہم ہے، پاکستان اور ترکی کے درمیان مختلف شعبوں پر تبادلہ خیال ہوا ہے ،تعلیم ،مواصلات ،صحت ،ثقافت ، سیاحت کے شعبوں میں تعاون اور ان کے فروغ کیلئے13معاہدے ہوئے ہیں جو پاک ترک قریبی تعلقات کا مظہر ہیں، پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاع، عسکری تربیت کے شعبوں میں تعاون گہری دوستی کا عکاس ہے ۔انہوں نے کہا کہ ترکی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے اور ترکی کو مقبوضہ کشمیر کی خراب صورتحال پر انتہائی تشویش ہے، ہم مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن حل چاہتے ہیں ، اسٹریٹجیک تعاون کونسل دونوں ممالک کے تعلقات میں مضبوطی کا اظہار ہے، یقین ہے کہ عمران خان پاکستان میں تجارتی ماحول کو بہتر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے،ان کا کہنا تھا کہ پاک، افغان تعلقات کی مزید بہتری کے لیے ہر ممکن معاونت کریں گے، مسئلہ کشمیر مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں سے حل ہوسکتا ہے اسلاموفوبیا کے خلاف ترکی کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ترک صدر اور وفد کا پاکستان آمد پر شکریہ ادا کرتے ہیں ،ترک صدر کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے پوری پاکستانی عوام نے سراہا ہے ، آج اگر ترک صدر الیکشن لڑیں تو کلین سویپ کر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 80لاکھ سے زائد کشمیریوں کو 9لاکھ بھارتی فوجیوں نے محصور کیا ہوا ہے، مسئلہ کشمیر پاکستان اور ہندوستان کا متنازعہ معاملہ ہے اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان ہونے والے معاہدوں سے تجارت کے نئے دور کا آغاز ہوگا،اس کا فائدہ دونوں ملکوں کو ہوگا۔اس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پرمردمجاہد رجب طیب اردوگان نے دلیری اور بے باکی سے کشمیریوں کی ترجمانی کی،کشمیر پر دو ٹوک موقف پر یہ ایوان، اہل کشمیر اور اہل پاکستان آپ کو اور آپکی قوم کو سلام پیش کرتا ہے، مودی سرکار کے ان ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے مظلوم کشمیری ہر طرح کے انسانی حقوق سے محروم ہیں، ترک صدر نا صرف اہل پاکستان کے سچے دوست، اور قابل اعتماد بھائی ہیں بلکہ اسلامی دنیا کے حقیقی رہنما اور دانشور ہیں،
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان سیاسی، دفاعی، تجارتی اور سرمایہ کاری روابط فروغ پا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں دوطرفہ تجارت کو ایک ارب ڈالر اور پھر بڑھا کر پانچ ارب ڈالر تک لے جانا ہوگا، ترک کمپنیاں پاکستان میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہیکہ ترکی کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، موجودہ حکومت پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ کاروبار دوست حکومت ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں پاک ترک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ترکی کے صدر نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے جہاں آ کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے۔ بہترین مہمانداری پر پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم نے اعلیٰ سطح پر اپنے تعاون کو بڑھایا ہے۔ بزنس فورم کا اجلاس ہمارے لئے مفید ثابت ہوگا جس میں بزنس کمیونٹی کے نمائندے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلقات اقتصادی شراکت سے اب سیاسی، تجارتی اور سرمایہ کاری روابط میں فروغ پا رہے ہیں۔ توقع ہے کہ پاکستانی قیادت سے ہونے والی ملاقاتیں دوطرفہ تعلقات میں مفید ثابت ہوں گی۔ ہم دوطرفہ تجارت کو ایک ارب ڈالر سے پانچ ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔ ترک صدر نے کہا کہ اعلیٰ سطح پر تذویراتی تعاون کونسل کا چھٹا اجلاس آج ہو رہا ہے۔ پاکستان اور ترکی کا باہمی تجارتی حجم اپنی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ترکی کی کمپنیاں پاکستان میں توانائی، تعمیرات اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ ہم تیل و گیس کے شعبے میں اپنی کمپنیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نتیجے پاکستان میں توانائی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ دونوں ممالک ٹرانسپورٹیشن، صحت، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ ترک کمپنیاں پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون فروغ پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کو علاج کے لئے مغربی ممالک جانا پڑتا ہے۔ اس شعبہ میں بھی ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔ پاکستانی عوام بھی ترکی آ سکتے ہیں۔ ترکی نہ صرف بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حمایت کرتا ہے بلکہ ترکی کی شہریت کی بھی پیشکش کرتا ہے اور پاکستانی بھائیوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں ترک صدر کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے خطاب کو بے حد پذیرائی ملی ہے اور وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر ترک صدر پاکستان میں الیکشن لڑیں تو وہ جیت جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر کے خطاب کو حکومتی بنچوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بنچوں کے ارکان نے بھی بے حد سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت ترکی کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانے کیلئے ہر ممکن حد تک جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکی کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کا خیرمقدم کریں گے۔ جس بھی شعبہ میں ترک سرمایہ کار سرمایہ کاری کرنا چاہیں انہیں خوش آمدید کہیں گے اور ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود وریشی نے کہا کہ آزادانہ تجارت کا معاہدہ طے پانے سے پاکستان اور ترکی کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے سا تھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی کو سس ضمن میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے حوالہ سے تحفظات ہیں جنہیں دور کرنے کیلیے مشیر تجارت ترکی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے ایف اے ٹی ایف پر مظبوط موقف اپنا کر دوسرے ملکوں کو بھی واضح پیغام دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کے دورہ پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ جمعہ کواعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک کی لازوال دوستی کے اعادہ کے ساتھ ساتھ چیلنجز میں مدد اور حمایت کے جذبے کی یاد دہانی کی گئی جب کہ شاندار تعلقات کو باہمی شراکت داری اور توسیع دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے لازوال تعلقات کے تحفظ پر زور دیاگیا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ڈیکلیئریشن آف سٹریٹجک اکنامک فریم ورک اور ایکشن پلان کاخیرمقدم کیا گیا اور پاک ترک ہائی لیول سٹریٹیجک تعاون کونسل میکانزم پر زور دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق دہشت گردی کی لعنت کے خلاف لڑائی کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیاگیا، دہشت گردی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، قومیت اور تہذیب سے نہیں جوڑا جاسکتا۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سینکشنز رجیم کا سکوپ بڑھانے پراتفاق کیاگیا اور اسلاموفوبیا کی بڑھتی لہر اور مسلمانوں کیخلاف حملوں پرتشویش کااظہار کیا گیا، اسی طرح ہائی لیول سٹریٹجک کوآپریشن کونسل ورکنگ گروپوں کے نتائج کی توثیق اور دوطرفہ ادارہ جاتی میکانزم پربھی اتفاق کیاگیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے اعزاز میں وزیراعظم ہائوس میں عشائیہ دیا جس کے بعد رجب طیب اردگان ترکی روانہ ہوگئے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان پاکستان کادوروزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس وطن روانہ ہوگئے ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے نورخان ایئربیس پر الوداع کہا، وزیراعظم عمرا ن خان کی طرف سے ترک صدر کو دورہ پاکستان کی یادگاری فوٹو البم بھی پیش کی گئی ۔ جمعہ کو ترکی کے صدر رجب طیب اردگان پاکستان میں اپنا دوروزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ نور خان ایئربیس سے ترکی روانہ ہوگئے ۔