آوٹ آف ٹرن پروموشن کیس میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنھوں نے ماورائے عدالت قتل کیے .وہاں تو یہ اصول ہے کہ بندہ ماردیو! خلاف ضابطہ ترقی لے لو. عدالتوں کے ذریعے خلاف ضابطہ ترقیوں کو ہی واپس لے لیں گے. ہم نے انصاف کرناہے ۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے آوٹ آف ٹرن پروموشن کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے کیس کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث صاحب آپ کو ٹرائل پر توجہ دینی چاہیے جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی ٹرائل کورٹ سے التوانہیں لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا معاملہ ان کے پاس نہیں ہے،عمومی بات کی ہے، آفس سے کہہ دیتے ہیں جب تک ٹرائل ہے آپکے مقدمات نہ لگائیں، صرف پیر کو آپ جاتے ہیں دو دن کیس چلتا ہے، وہاں فیصلہ کروائیں اور اپنا بوجھ ختم کروائیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیں انہوں نے کبھی تاریخ نہیں لی۔ احتساب عدالت خود سے تاریخ ڈال دیتی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ سندھ میں ہم نے آٹ آف ٹرن پروموشنز پر پابندی لگائی پنجاب میں کیسے اجازت دے دیں جب کہ پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنھوں نے ماورائے عدالت قتل کیے، عدالتوں کے ذریعے آٹ آف ٹرن پروموشنز کو ہی واپس لے لیں گے، کام کرنے والوں کوتمغے اور پیسے دلوادیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بتائیں آئوٹ آف ٹرن پروموشن لینے والوں کوکیسے چھوڑیں، ہم نے انصاف کرناہے، بندہ ماردو اور آئوٹ آف ٹرن پروموشن لے لو، بندے مارنے والوں کو پنجاب نے ترقیاں دیں، چاہے کتنے بھی متاثرہوں اصول طے کرنے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024