راولپنڈی کینٹ سے نجی تعلیمی اداروں کی بے دخلی،حکومتی خاموشی ناقابل فہم ہے، اشرف ہراج
راولپنڈی ( محمدرضوان ملک / نیوزرپورٹر)راولپنڈی کینٹ کے علاقوں میں نجی تعلیمی اداروں کی مشکلات کم نہ ہوسکیں۔1200 کے قریب تعلیمی اداروں میں سے 600 تعلیمی اداروں کو بیدخلی کے نوٹس مل چکے ہیں۔ ویسٹریج کے علاقے میں قائم 12 کے قریب تعلیمی اداروں کی لیز بھی کینسل کی جاچکی ہے۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی کینٹ کے علاقوں سے باہر منتقلی کا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 25 اکتوبر کو آیا تھا ۔اس طرح اس فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل کرنے کا وقت بھی گزر چکا ہے۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے مسئلے کے حل کے لئے سات رکنی کمیٹی بنادی ۔ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری اشرف ہراج نے ’’نوائے وقت ‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے میں نجی اداروں اور والدین کا موقف نہیں سناگیا، اس وقت ملک میں اڑھائی کروڑ سے زائد بچے نجی تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم ہیں ،پرائیویٹ سکولوں کو کینٹ بورڈ کے علاقہ سے بے دخل کرنے سے سفید پوش طبقہ کے بچے معیاری تعلیم سے محروم ہوسکتے ہیں ،زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان اس معاملہ کا ازخود نوٹس لیں اور ملک کے مستقبل و وقارکو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ اتنے سنجیدہ مسئلہ پر حکومتی خاموشی ناقابل فہم ہے ،معیاری تعلیم کا حصول بچوں کا بنیادی حق ہے ،تعلیمی اداروں کی بندش سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ اگر نجی تعلیمی اداروں کے خلاف کوئی انتہائی اقدام اٹھایا گیا تو ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا ،حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیوں سے شرح خواندگی میں کمی اور تعلیمی بدحالی کا سیلاب آئے گا۔انہوں نے کہا آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن چیف جسٹس ، وزیراعظم اور آرمی چیف سے اپیل کرتی ہے کہ وہ کینٹ کے سکولوں کی منتقلی کے مسئلے کا حل نکالیں تاکہ لاکھوں کی تعداد میں طلباء اساتذہ اور دیگر ملازمین کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جاسکے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کرتے ہوئے کینٹ بورڈ راولپنڈی نے سکولوں کونوٹس جاری کرنا شروع کر دئیے ہیں ۔کینٹ میں مین پشاور روڈ پر بڑے بڑے شادی ہال اور پرائیویٹ ہسپتال بھی ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ بنتے ہیں انہیں تو کسی نے نوٹس جاری نہیں کئے۔ یہ پاکستان جیسے غریب ملک میں تعلیم کے خلاف ایک سازش ہے۔جہاں پہلے ہی شرح خواندگی انتہائی کم ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کرتے ہوئے 12سکولوں کی لیز کینسل کر دی گئی ہے جو کینٹ کے طالبعلموں کے ساتھ زیادتی ہے جبکہ سالانہ امتحانات سر پر ہیں۔ انہوں نے کہا اس سے نہ صرف پانچ لاکھ سے زاہد بچوں کا مستقبل تباہ ہوگا بلکہ ہزاروں اساتذہ اور دیگر ملازمین بھی بیروز گار ہو جائیں گے۔انہوںنے کہا یہ پاکستان جیسے پسماندہ ملک کے خلاف ایک سازش ہے جہاں شرح خواندگی پہلے ہی کم ہے اور اڑھائی کروڑ بچے سکول جانے کی بجائے محنت مزدوری کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کینٹ کے علاقوں میں 73 فیصد طلباء پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جو والدین اور طلباء کا پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر اعتماد کا مظہر ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ تمام بڑے سکولوں پر پابندی لگا دی جائے کہ وہ بچوں کو ٹرانسپورٹ بھی مہیاء کریں ۔ انہوں نے کہا اگر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ظالمانہ طریقے سے بند کرنے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں ایسویس ایشن کی جانب سے سخت مزاحمتی تحریک چلائی جائے گی۔