روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ داری میانمار فوج کو ٹھہرایا جائے: امریکہ
نیویارک‘ اقوام متحدہ (صباح نیوز‘ اے پی پی) امریکہ نے میانمار کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی تردید کو احمقانہ قراردیتے ہوئے اقوام متحدہ پر زوردیا ہے کہ میانمار کی فوج کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور اس ملک کی رہنما آنگ سان سوچی پر دبائو ڈالاجائے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والے ہولناک عمل کو تسلیم کرے۔ سلامتی کونسل میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے اپنے خطاب میں کہا میانمار حکومت میں موجود طاقتور طاقتوں نے رخائن ریاست میں مسلمانوں کے قتل عام کی تردید کی ہے۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ میانمار حکومت اپنی احمقانہ تردید پر تضاد چھپانے کیلئے اقوام متحدہ سمیت ہرکسی کو رخائن ریاست میں اپنا ظلم وستم پر پردہ ڈالنے کیلئے جانے سے روک رہی ہے۔ ہیلی نے رخائن میں قتل عام کی رپورٹنگ کرنے پر گرفتار ہونے والے برطانوی خبررساں ایجنسی کے صحافی کی رہائی پر بھی زوردیا۔ انہوں نے صحافی کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میانمارحکومت نے روہنگیا میں جاری مظالم دنیا پر آشکار کرنے پر ذرائع ابلاغ کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے صحافی کو گرفتارکیا ہے۔ دریں اثناء اقوام متحدہ میں فرانس کے سفارت کار فرانسو دلاترے نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی حکومت اور فوج کے اقدامات جو برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی طرف سے رپورٹ کئے گئے ہیں وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتائی ہے۔ انہوں نے میانمار میں گرفتار رائٹرز کے دو صحافیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔