ججوں کی تقرری میں من مانی نہیں کریں گے ۔۔۔ زرداری جمہوریت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں : نوازشریف
اسلام آباد (محمد نواز رضا /وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اعلی سطح کے مشاورتی اجلاس میں اعلی عدلیہ کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد اور جمہوری نظام بچانے کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موثر جارحانہ کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اگر صدر آصف علی زرداری کے اقدامات سے جمہوری نظام کو خطرات لاحق ہو گئے تو مسلم لیگ (ن) کو 16 مارچ 2009ءکی طرح فیصلہ کن کردار ادا کرنے کیلئے سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ جس طرح مسلم لیگ ن پارلیمنٹ میں جاندار کردار ادا کر رہی ہے اسی طرح پارلیمنٹ سے باہر جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ اجلاس میں ایک مسلم لیگی رہنما نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم لیگ ن کو این آر او کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر آصف علی زرداری سے استعفےٰ کا مطالبہ کیا جائے۔ اجلاس میں پچھلے دو سال کے دوران پہلی بار نواز شریف کی گفتگو میں حکومت کے بارے میں سختی آئی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ججوں کی تقرری کے معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کی آرگنائزنگ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) فرینڈلی اپوزیشن کا تاثر دور کرنے کیلئے جارحانہ حکمت عملی اختیار کرے گی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان آج ایوان میں جارحانہ انداز میں خطاب کریں گے وہ حکومتی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کریں گے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری جمہوریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ حکومت نے اعلیٰ عدلیہ سے ٹکراو شروع کر دیا ہے۔ یہ صورتحال خطرناک ہے‘ اسلام آباد میں ہونے والے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوریت کی بقاءکے لئے اپنا کردار ادا کرے گی‘ اداروں کی بالادستی یقینی بنانے کے لئے مسلم لیگ (ن) انکے ساتھ کھڑی ہوگی۔مسلم لیگ (ن) جمہوریت کو بچانے اور اداروں کی بالادستی کے لئے کردار ادا کرے گی‘ حکومت نے سپریم کورٹ کے ساتھ تصادم کی پالیسی اپنا لی ہے‘ ہم الٹی میٹم دیتے ہیں کہ بحران کے خاتمے کے لئے آئین کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔ مشاورتی اجلاس میں جاوید ہاشمی، احسن اقبال، شہباز شریف، مہتاب عباسی، ذوالفقار کھوسہ، چودھری نثار علی خان سمیت تمام اہم رہنماوں نے شرکت کی۔ نوازشریف نے کہاکہ حکومت کو ججوں کی تقرری میں احتیاط برتنی چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) آزاد عدلیہ کے ساتھ ہے‘ آئین و قانون کی بالادستی کے لئے کام کرتے رہیں گے‘ حکومت کو عدالتی معاملے میں احتیاط کرنا ہوگی۔ شہباز شریف میری اجازت سے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملے تھے‘ جمہوریت زرداری کے ہاتھوں غیر محفوظ ہو چکی ہے‘ زرداری کی جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں‘ سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ صدر زرداری کے اقدامات سے بہت زیادہ مایوسی ہوئی ہے۔ وہ جمہوریت کے لئے خطرہ ہیں۔ مسلم لیگ (ن) حکومتی روئیے کو انتہائی تشویشناک نظر سے دیکھ رہی ہے۔ گذشتہ روز کے واقعے نے ملک کو بے یقینی کی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے۔ زرداری کاسب سے بڑا ہمدرد ہوں لیکن وہ ہمیشہ میرے خلاف چلتے ہیں۔ گذشتہ روز کے افسوس ناک واقعہ سے 3 نومبر 2007ءکی بو آرہی ہے‘ حکمران کرپشن کے تحفظ کے لئے عدلیہ کو اقدام کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں‘ حکومت نے عدلیہ کی بحالی کو کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا‘ تصادم کی پالیسی کو جمہوریت کے لئے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) حکومت کے من مانی کے طریقہ کار کو تسلیم نہیں کرتی اور مذمت کرتی ہے‘ جمہوری حکومت آمریت پر عمل پیرا ہے‘ ملک کو سرکس بنا دیا گیا ہے جہاں ہر روز نیا تماشا ہو رہا ہے۔ گذشتہ روز کا واقعہ 3 نومبر 2007ءکا ایکشن ری پلے تھا‘ روز کوئی نہ کوئی تماشہ ہو رہا ہے‘ عوامی مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے‘ جمہوری دور میں ہونے والا عدلیہ پر حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ لگتا ہے حکومت نے بحال ہونے والی عدلیہ کو قبول نہیں کیا۔ اُمید تھی کہ جمہوریت آگے بڑھے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ حکومت کو تنبیہ کرتے ہیں کہ امن وامان کو یقینی بنائے۔ قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے‘ جمہوریت کی سب سے بڑی ضامن آزاد عدلیہ ہے اور جمہوریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ صدر آصف علی زرداری ہیں۔ حکمران بچگانہ انداز میں ریاستی اداروں سے کھیل رہے ہیں‘ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد ہو جاتا تو یہ مسائل پیدا نہ ہوتے۔ عدلیہ کو 17 کروڑ عوام نے بحال کیا، حکومت نے تو صرف دستخط کئے‘ آنے والے دنوں میں اہم فیصلے کرسکتے ہیں تاکہ جمہوریت کا تسلسل بحال رہے۔ صدر زرداری خود سوئس اکاونٹ کے پیسے واپس ملک لائیں‘ سوئس بنکوں میں پاکستانیوں کی خون پسینے کی کمائی ہے جو واپس لائی جائے۔ آئندہ دنوں میں جمہوریت کو بچانے کے لئے کڑے فیصلے کر سکتے ہیں۔ این آر او کے تحت جن لوگوں کی کرپشن سامنے آئی ہے وہ مستعفی ہو جائیں‘ فوج معاملات میں ملوث نہ ہو، ہم خود صورتحال کو سنبھال لیںگے۔ صدر آصف علی زرداری فی الفور اپنے فیصلے واپس لیں۔ حکومتی فیصلوں سے سیاست اور جمہوریت کو خطرہ ہے‘ آنے والے دنوں میں فیصلے کرنے میں آزاد ہوں۔ فوج کو دعوت نہیں دے رہے۔ معاملات سنبھال لیں گے۔ حکومت کو ججز کی تقرری پر من مانی کرنے دینگے اور نہ ہی کرپشن کی کھلی چھٹی دی جائیگی۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری جمہوریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ حکومت نے اعلیٰ عدلیہ سے ٹکراو شروع کر دیا ہے۔ یہ صورتحال خطرناک ہے‘ اسلام آباد میں ہونے والے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوریت کی بقاءکے لئے اپنا کردار ادا کرے گی‘ اداروں کی بالادستی یقینی بنانے کے لئے مسلم لیگ (ن) انکے ساتھ کھڑی ہوگی۔مسلم لیگ (ن) جمہوریت کو بچانے اور اداروں کی بالادستی کے لئے کردار ادا کرے گی‘ حکومت نے سپریم کورٹ کے ساتھ تصادم کی پالیسی اپنا لی ہے‘ ہم الٹی میٹم دیتے ہیں کہ بحران کے خاتمے کے لئے آئین کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔ مشاورتی اجلاس میں جاوید ہاشمی، احسن اقبال، شہباز شریف، مہتاب عباسی، ذوالفقار کھوسہ، چودھری نثار علی خان سمیت تمام اہم رہنماوں نے شرکت کی۔ نوازشریف نے کہاکہ حکومت کو ججوں کی تقرری میں احتیاط برتنی چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) آزاد عدلیہ کے ساتھ ہے‘ آئین و قانون کی بالادستی کے لئے کام کرتے رہیں گے‘ حکومت کو عدالتی معاملے میں احتیاط کرنا ہوگی۔ شہباز شریف میری اجازت سے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملے تھے‘ جمہوریت زرداری کے ہاتھوں غیر محفوظ ہو چکی ہے‘ زرداری کی جمہوریت اور آمریت میں کوئی فرق نہیں‘ سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ صدر زرداری کے اقدامات سے بہت زیادہ مایوسی ہوئی ہے۔ وہ جمہوریت کے لئے خطرہ ہیں۔ مسلم لیگ (ن) حکومتی روئیے کو انتہائی تشویشناک نظر سے دیکھ رہی ہے۔ گذشتہ روز کے واقعے نے ملک کو بے یقینی کی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے۔ زرداری کاسب سے بڑا ہمدرد ہوں لیکن وہ ہمیشہ میرے خلاف چلتے ہیں۔ گذشتہ روز کے افسوس ناک واقعہ سے 3 نومبر 2007ءکی بو آرہی ہے‘ حکمران کرپشن کے تحفظ کے لئے عدلیہ کو اقدام کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں‘ حکومت نے عدلیہ کی بحالی کو کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا‘ تصادم کی پالیسی کو جمہوریت کے لئے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) حکومت کے من مانی کے طریقہ کار کو تسلیم نہیں کرتی اور مذمت کرتی ہے‘ جمہوری حکومت آمریت پر عمل پیرا ہے‘ ملک کو سرکس بنا دیا گیا ہے جہاں ہر روز نیا تماشا ہو رہا ہے۔ گذشتہ روز کا واقعہ 3 نومبر 2007ءکا ایکشن ری پلے تھا‘ روز کوئی نہ کوئی تماشہ ہو رہا ہے‘ عوامی مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے‘ جمہوری دور میں ہونے والا عدلیہ پر حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ لگتا ہے حکومت نے بحال ہونے والی عدلیہ کو قبول نہیں کیا۔ اُمید تھی کہ جمہوریت آگے بڑھے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ حکومت کو تنبیہ کرتے ہیں کہ امن وامان کو یقینی بنائے۔ قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے‘ جمہوریت کی سب سے بڑی ضامن آزاد عدلیہ ہے اور جمہوریت کے لئے سب سے بڑا خطرہ صدر آصف علی زرداری ہیں۔ حکمران بچگانہ انداز میں ریاستی اداروں سے کھیل رہے ہیں‘ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد ہو جاتا تو یہ مسائل پیدا نہ ہوتے۔ عدلیہ کو 17 کروڑ عوام نے بحال کیا، حکومت نے تو صرف دستخط کئے‘ آنے والے دنوں میں اہم فیصلے کرسکتے ہیں تاکہ جمہوریت کا تسلسل بحال رہے۔ صدر زرداری خود سوئس اکاونٹ کے پیسے واپس ملک لائیں‘ سوئس بنکوں میں پاکستانیوں کی خون پسینے کی کمائی ہے جو واپس لائی جائے۔ آئندہ دنوں میں جمہوریت کو بچانے کے لئے کڑے فیصلے کر سکتے ہیں۔ این آر او کے تحت جن لوگوں کی کرپشن سامنے آئی ہے وہ مستعفی ہو جائیں‘ فوج معاملات میں ملوث نہ ہو، ہم خود صورتحال کو سنبھال لیںگے۔ صدر آصف علی زرداری فی الفور اپنے فیصلے واپس لیں۔ حکومتی فیصلوں سے سیاست اور جمہوریت کو خطرہ ہے‘ آنے والے دنوں میں فیصلے کرنے میں آزاد ہوں۔ فوج کو دعوت نہیں دے رہے۔ معاملات سنبھال لیں گے۔ حکومت کو ججز کی تقرری پر من مانی کرنے دینگے اور نہ ہی کرپشن کی کھلی چھٹی دی جائیگی۔