امریکہ نے بگرام بیس پر حملے کو جواز بنا کر طالبان سے مذاکرات روک دیئے، غزنی بم دھماکے پر جس میں دس شہری ہلاک ہوئے، امریکی صدر کے نمائندے زلمے خلیل نے طالبان رہنماؤں سے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق فریقین کچھ دنوں کے وقفے کے بعد اپنی بات چیت جاری رکھیں گے۔ دریں اثناء امریکی نمائندے ، زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد میں آرمی چیف جنرل باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود سے ملاقات کی۔ امریکی سفارت خانہ نے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دورہ پاک کا اعلامیہ جاری کر دیا جس کے مطابق زلمے خلیل زاد نے علاقائی تعاون کے لئے پاکستان کی حمائت کا خیر مقدم کیا ہے۔
پاکستان شروع دن سے ہی اس مؤقف پر قائم ہے، کہ طاقت کا استعمال افغان مسئلے کا حل نہیں افغانستان میں امن پاکستان سمیت پورے خطے کے لئے فائدہ مند ہے۔ افغانستان میں حال ہی میں صدارتی انتخابات ہوئے، پاکستان نے مداخلت نہیں بلکہ سہولیات فراہم کیں۔ جب بھی فریقین میں مذاکرات کا سلسلہ کسی وجہ سے ٹوٹا یا بات چیت میں تعطل پیدا ہوا۔ پاکستان نے اس ٹوٹے سلسلے کو جوڑنے کیلئے بھرپور کوششیں کیں۔ لیکن اس سلسلے میں امریکہ کو بھی صورتِ حال کو سمجھنا ہو گا۔ اول تو طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہی کافی مشکل ہے، اور دوسرا یہ کہ امریکہ طالبان حتمی معاہدے تک دھماکے روکنا ممکن نہیں۔ ٹرمپ نے پہلے کابل حملے کو جواز بنا کر عین آخری مرحلہ میں امن مذاکرات کی بساط اُلٹائی اب بڑی مشکل سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا، کہ بگرام بیس پر حملے کی بنا پر مذاکرات شروع ہوتے ہی روک دیئے گئے۔ امریکہ کا یہ رویہ پاکستان کی کوششوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔ جب طالبان خود مذاکرات میں سنجیدہ ہیں تو دھماکوں پر مشتعل ہو کر رابطوں کو معطل کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ امریکہ اگر سنجیدہ ہے تو اُسے ان حالات سے ہی امن معاہدہ کا راستہ نکالنا ہو گا۔ پھر امریکہ کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے، کہ افغانستان میں ہر دھماکہ طالبان کی کارروائی نہیں، القاعدہ اور داعش بھی موجودہیں۔ اگرچہ دھماکے اور دہشت گردی معمولی واقعات نہیں لیکن ان کے مقابلے میں سنجیدگی، تحمل، اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ امریکہ کو یہ حقیقت بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔ عام حالات میں امن عمل کے لئے مذاکرات شروع ہوتے ہی فریقین ہتھیار رکھ دیتے ہیں مگر افغانستان میں ایسی توقع رکھنا عبث ہے کیونکہ امریکی افواج کہیں نہ کہیں کارروائی کرکے افغانوں کو دھماکوں کی صورت میں ردعمل کے اظہار پر اکساتی ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024