اتوار ‘ 17 ؍ربیع الثانی 1441ھ ‘ 15 ؍ دسمبر 2019ء

شاہد آفریدی نے زیرو پر آؤٹ ہونے کی سنچری بنا لی
یہ وہ اعزاز ہے جو شاید ہی لالے کے علاوہ کسی اور کے نصیب میں آئے۔ اسے ہم انڈوں کی سنچری بھی کہہ سکتے ہیں۔ جو زیادہ بہتر ہے۔ مختصر اور بامعنی بھی۔ شاہد آفریدی نے بنگلہ دیش پریمئر لیگ میں اپنے میچ نہیںکھاتے کھولے بنا واپس پویلین میں لوٹ کر یہ شاندار انڈوں کی سنچری مکمل کی۔ معلوم نہیں گرائونڈ میں موجود کھلاڑیوں اور سٹیڈیم میں موجود شائقین نے انہیں پر جوش طریقے سے داددی یا نہیں مگر کرکٹ کی تاریخ میں یہ خوبصورت اعزاز بھی ان کی کرکٹ کارکردگی کے دیگرشاندار ریکارڈ کے ساتھ رکھا جائے گا۔ یہ کوئی عام ریکارڈ نہیںویسے بھی ریکارڈ ریکارڈ ہوتا ہے۔ سنچریوں کا ہو یا صفر پر آئوٹ ہونے والے انڈوںکا ۔ لالہ اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ان کے پاس سنچریوں اور ہاف سنچریوں کا بھی خوبصورت ریکارڈ ہے۔ صرف یہی نہیں وہ کئی ہارے ہوئے میچ جیت کر بھی دکھا چکے ہیں۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ اور بائولنگ کی ساری دنیا دیوانی ہے۔ آج بھی جب وہ میدان میں اتر تے ہیں تو ان کے ہزاروں مداح بوم بوم آفریدی کے نعرے لگا کر ان کا استقبال کرتے ہیں۔ان پر جان و دل نچھاور کرتے ہیں۔ ساری باتیں اپنی جگہ فی الحال تو ہم انہیں ایک منفرد سنچری بنانے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ امید ہے وہ اسے انجوائے کریں گے۔ اسے دل پر نہیں لیں گے۔
٭…٭…٭
لاہور تا واہگہ ٹرین 22 سال بعد دوبارہ چل پڑی
سجی سجائی ٹرین تو چھک چھک کر کے چل پڑی۔ اس سے واہگہ بارڈر جانے والے ہزاروں افراد کو فائدہ ہو گا۔ ٹرین تحریک آزادی و قیام پاکستان کے حوالے سے خوبصورت تصاویر سے بھی مزین ہے۔ مگر یہ سفاری ٹرین نہیں عام مسافر ٹرین لگ رہی ہے۔ وہی عام ٹرینوں والے ڈبے جس میں درمیان والی برتھ بھی ہوتی ہے سونے کے لئے حالانکہ یہ صرف دن کو واہگہ آنے جانے مسافروں کے لئے ہے۔ اسکو تو جدید سفاری ٹرینوں کی طرح ہونا چاہیے۔ جیسے اورنج ٹرین ہے۔ تاکہ اس کا شٹل ٹرین کا عکس نمایاں ہو اور لوگ مزے مزے سے اس پر
ٹکٹ کٹاؤ لائن بناؤ
اساں تے جاناں ہے ’’واہگہ بارڈر‘‘
کہتے ہوئے سوار ہوں اور انجوائے کریں۔ یہ روایتی ڈبوں والی ٹرین ایک سفاری یاشٹل ٹرین کا تصور نمایاں کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بہرحال موجودہ وزارت ریلوے کی طرف سے ایسا کرنا ہی مناسب سمجھا گیا ورنہ اسے زیادہ جدید انداز میں چلایا جا سکتا تھا۔ اسے کون سا دن رات کا سفر کرنا تھا کہ اس میں سونے کا بھی بندوبست ضروری سمجھا گیا۔ اب لاہور والوں اور باہر سے آنے والوں کو واہگہ تک سفر میں آسانی رہے گی۔ خاص طور پر پرچم اتارنے کی تقریب میں شرکت کرنے والوں کے لئے یہ ٹرین ایک سستا ذریعہ ہو گی۔ ورنہ یہ سیاح لوگ ٹرانسپورٹروں کے لئے ہمیشہ ترنوالہ ثابت ہوتے ہیں۔
٭…٭…٭
پشاور میں سوشل میڈیا پر سرعام ٹھاہ ٹھاہ کرنے والی خاتون کی ضمانت ہو گئی
سوشل میڈیا پر چند روز قبل کسی نادان دوست نے پشاور میں ایک خاتون کی فائرنگ والی ویڈیو چلا دی۔ پھر کیا تھا دیکھتے ہی دیکھتے ’’ٹوپک زما قانون‘‘ والی فلم کی طرح ہر طرف اس شیر دل دلیر خاتون کے چرچے ہونے لگے۔ کئی لوگ شاباش دیتے نظر آئے تو کئی ایک دھمے لہجے میں ان کی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے پائے گئے۔ آج تک تو یہی دیکھا اور سنا تھا کہ اگر کوئی منچلایا بدمست نوجوان ایسا کرتے ہوئے ویڈیو وائرل کرے تو پولیس اسے بالآخر ڈھونڈ کر حوالات کی سیر بھی کراتی ہے اور عدالتوں کے چکر بھی لگواتی ہے۔ مگر خاتون کے حوالے سے ایسا کبھی کیس سامنے نہیں آیا۔ حد سے حد تک صرف بگڑی نسل کی نمائندہ یا امارت کی دلدادہ خواتین ٹریفک پولیس والوں کے ساتھ مقابلے پر اتر آتی ہیں اور بدتمیزی کرتی ہیں۔ یا پھر نڈر قسم کی عورتیں پولیس چھاپوں کے دوران اپنے مردوں کے شانہ بشانہ پولیس کا ڈنڈوں اور پتھروں سے استقبال کرتی ہیں۔ اس کے جواب میں پولیس انکی بھی درگت بناتی ہے۔ اب پشاور کی اس نشانہ باز خاتون کو بھی چند روز بعد ہی سہی بالآخر دھرلیا گیا۔ اب عدالت نے اسے 80 ہزار کی ضمانت پر چھوڑ دیا ہے۔ معلوم نہیں اب دوبار وہ اپنا فائرنگ کا شوق کہیں تنہائی میں جا کر پورا کرتی ہیں یا مستقل طور پر نشانہ بازی کی یہ مشق ترک کر دیتی ہیں۔
٭…٭…٭
مسلم مخالف قانون۔ 6 بھارتی ریاستوں نے ماننے سے انکار کر دیا
انتہا پسند بھارتی حکمرانوں کی طرف سے مسلم دشمنی کے جذبات میں منظور کیا جانے والا بل اب خود بھارت کے گلے میں ہڈی بن کر پھنس گیا ہے۔ پورے بھارت میں سول سوسائٹی انصاف پسند طبقات اور اپوزیشن جماعتیں اس بل کے منظور ہونے کے بعد سراپا احتجاج ہیں۔ خاص طور پر جن ریاستوں میں بھارت سے آزادی کی تحریکیں زوروں پر ہیں وہاں اور زیادہ مسلم و دیگر اقلیتی آبادی والی ریاستوں میں بھی مودی سرکار کی چھترول سرعام ہو رہی ہے۔ عالمی سطح پر بے بھاؤ کی سنے کے بعد بھی لگتا ہے بھارتی حکومت بے مزہ نہیں ہو رہی۔ اب جاپان کے وزیراعظم نے بھارت کا دورہ ملتوی کر دیا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ نے پرتشدد مظاہرے والی ریاستوں میں اپنے شہریوں کو سفر کرنے سے روک دیا تھا۔ بھارتی حکمران طاقت اور مسلم دشمنی کے نشے میں چور خود اپنے شہریوں کے ساتھ صرف مذہب کی بنیاد پر جو سلوک کر رہی ہے۔ اس سے ہمارے ان لوگوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو دن رات جمہوری اور سیکولر بھارت کا ڈھول پیٹ پیٹ کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ یہ عناصر قائداعظم محمد علی جناح کی فہم و فراست کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے علیحدہ قومیت پر دو قومی نظریے پر بنائے گئے ملک کی عظمت کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہوئے گاندھی جی کے اور ہندو توا کے متحدہ قومیت کے گمراہ کن نظریہ سے برات کا اعلان کریں۔ ستر بہتر سال بعدایک بار پھر جناح کی فراست گاندھی کی سیاست پر کامیاب نظر آ رہی ہے۔ کہیں یہ ایک بار پھر بھارت کے وجود سے کئی اور آزاد ریاستوں کے قیام کی نوید تو نہیں۔