سپریم کورٹ آف پاکستان نے دوہری شہریت رکھنے وا لے سرکاری ملازمین اور افسروں کے حوالہ سے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دوران ملازمت غیر ملکی شہریت لینے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ غیر ملکی شہریت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے۔ہفتہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے24 ستمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پڑھ کر سنایا، کیس کہ سماعت تین رکنی بینچ نے کی تھی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ متعلقہ حکومتیں ایسے ملازمین کو ڈیڈ لائن دیں اور ان کے خلاف کاروائی کریں۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ دوران ملازمت غیر ملکی شہریت لینے والوں کو شہریت چھوڑنے کیمہلت دیں اوراگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر ان کے خلاف قا نون کے مطابق کارروائی کی جائے۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر دوہری شہریت رکھنے والے سرکاری ملازمین مقررہ ڈیڈ لائن تک دوہری شہریت نہیں چھوڑتے تو پھر فوری طور پر ملازمتوں سے استعفیٰ دیں۔ عدالت کا اپنے فیصلہ میں مزید کہنا تھا کہ وہ سرکاری ملازمین جن کے اہلخانہ کے پاس غیر ملکی شہریت ہے توان کو بھی کوئی نہ کوئی ڈیڈ لائن دی جائے کہ وہ اس دوران غیر ملکی شہریت چھوڑیں یا پھر فوری طور پر ملازمتوں سے استعفیٰ دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غیر ملکی شہریت لینے والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لیے خطرہ ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غیر ملکی پاکستانیوں پر پاکستان میں عہدہ دینے پر بھی مکمل پابندی ہونی چاہیے۔عدالت نے اپنے فیصلہ کی سفارشات وفاقی حکومت کو بھجوادی ہیں اور کہا ہے کہ وفاقی حکومت کابینہ کے فیصلہ کی منظوری سے اس حوالہ سے قانون سازی کرے تاکہ مستقبل میں غیر ملکی شہریت رکھنے والاسرکاری ملازمت نہ حاصل کر سکے خصوصاً قومی سلامتی کے حوالہ سے پوسٹوں پر غیر ملکی شہریوں کو ملازمتیں قطعاً نہ دی جائیں۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر کسی غیر ملکی شہریت رکھنے والے کو کوئی عہدہ دیا جانا ضروری ہو تو وفاقی یا صوبائی کابینہ کی منظوری لازمی لی جائے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایک منفی لسٹ مرتب کی جائے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں دوہری شہریت رکھنے والے ملازمین کے نام ڈالیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ دوہری شہریت رکھنے والے ملازمین کے خلاف کاروائی کے لیے جلد قانون سازی کرے اور اس حوالہ سے جلد اقدامات کرے۔ چیف جسٹس نے 50 سے زئد صفحات پر مشتمل فیصلہ خود پڑھ کر سنایا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024