حکومت کی مشکلات اور ان کا حل
مکرمی : الیکشن کے فوری بعد تحریک انصاف اور اس کے سربراہ عمران خان نے ملک میں تبدیلی لانے اور نئے نظام کے ذریعہ ملک کے حالات سنوارنے کا اعلان کیا تھا جسے لوگوں نے پسند کرتے ہوئے عمران خان کے حق میں کثرت سے ووٹ ڈالے کیونکہ سب کے ذہن میں یہ بات تھی کہ ’’تبدیلی آئے گی‘‘ مگر اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی معاشی بدحالی اور سابقہ حکمرانوں کی لوٹ مار کا سامنا ہے جس کی وجہ سے تبدیلی کے لئے درکار وسائل کی کمی اور آئی ایم ایف کے قرضوں کا مسئلہ ہے۔ حکومت کے پہلے سو روزہ پروگرام کی مدت گزرنے کے باوجود عوام کو کوئی تبدیلی نظر نہ آئی ہے۔ ملک کی بدحالی‘ بیروزگاری‘ مہنگائی اور کرپشن کا بدستور سامنا ہے۔ عوام روزگار اور مہنگائی کی وجہ سے بے حد بے چین تھے کہ ان کا تدارک ہو گا۔ روزگار کے ہزاروں امیدوار بدستور تشنہ لب ہیں ۔ روزگار بالکل بند ہے کیونکہ خزانہ خالی ہے حکومت کو ان مشکلات سے نکلنے میں مدد دینا ہر شہری کا فرض ہے۔ ایسی کسی جماعت کے تعصب اور فرقہ بندی سے کام لے کر رکاوٹیں ڈالنا یا سیاسی اختلافات کو ملک کی ترقی کی دوڑ میں منفی سوچ رکھنا بے حد نقصان دہ ہے اب سب سیاسی جماعتوں‘ ملک کے مخلص اور باشعور لوگوں کا فرض ہے کہ حکومت سے بھرپور تعاون کریں اور محض اپنی مخصوص سیاسی جماعت اور لیڈروں کو فائدہ پہنچانے کی فرسودہ سوچ کو ترک کریں تاکہ موجودہ بحران پر قابو پایا جا سکے اور اس سلسلہ میں لوگوں کی پریشانیاں دور کی جا سکیں۔ حکمرانوں کا فرض ہے کہ سیاسی وابستگی سے تبدیلی لانے کے لئے ملک کے ہر طبقہ اور ہر سیاسی جماعت کے مخلص اور ذہین افراد سے مدد لیں‘ ان کو اپنے ساتھ ملائیں اور ان کی تجاویز اور خدمات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ ایسے مخلص اور ذہین افراد کی ملک میں کمی نہیں ہے مگر ان سے بھرپور استفادہ کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے ۔ اللہ تعالی وزیر اعظمٰ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کودرست سوچنے اور تبدیلی کے لئے ان تجاویز پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے‘ آمین )محمد حلیم ایڈووکیٹ، اٹک)