بابائے اردو مولوی عبدالحق کا خواب
وفاقی جامعہ اردو کے زیر تعمیر کیمپس میں وفاقی جامعہ اردو کا پہلا یومِ تاسیس منایا گیا۔ اس میں شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سید الطاف حسین، انچارج کیمپس پروفیسر ڈاکٹر اورنگزیب، رئیس کلیہ برقیات ڈاکٹر نوید علی خان،ایڈیشنل رجسٹرار شاہ جی محمد، ناظم امور طلبہ ڈاکٹر عامر ندیم، صدور شعبہ جات، اساتذہ کرام، انتظامی افسران، عمال و طلبہ نے بھرپور شرکت کی وفاقی جامعہ اُردو 13 نومبر 2002 ء کو معرض وجود میں آئی۔ جامعہ کاسولہواں یوم تاسیس اس کے اپنے زیر تعمیر کیمپس میں منایا گیا۔یوم ِ تاسیس کی اس پُر وقار تقریب میں شرکت کیلئے محترم وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید الطاف حسین خصوصی طور پر تشریف لائے ْ مولوی عبدالحق نے انجمن ترقی اُردو میں 1912ء میں اور قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم لیگ میں 1913 ء میں شمولیت اختیار کی۔ بابائے اردو مولوی عبدالحق انجمن ترقی اردو کے پلیٹ فارم سے جامعہ اُردو کیلئے کوشاں رہے اور قائد اعظم محمد علی جناح مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے نہ صرف انگریز بلکہ ہندو جیسی مسلمان دشمن قوم کا بھی مقابلہ کیا۔ مولوی عبدالحق اردو زبان کی ترقی و ترویج کے لئے کوشاں رہے۔ علامہ محمد اقبال نے اپنے خطوط میں مولوی عبدالحق کی اردو سے محبت کو سراہا۔ انجمن ترقی اُردو کے دفتر اورنگ آباد سے دہلی منتقل ہونے پر1938 ء میں کُل ہندانجمن ترقی اُردو کانفرنس میں تجویز منظور ہوئی کہ جامعات میں اعلیٰ تعلیم کا ذریعہ اُردو قراد دیا جائے اور کسی موزوں مقام پر یونیورسٹی قائم کی جائے۔20 جنوری 1940 ء کو تیسری کُل ہندانجمن ترقی اُردو کانفرنس ناگپور کے کُھلے اجلاس میں اردو یونیورسٹی کے قیام پر اتفاق رائے سے تجویز پاس ہوئی۔ مولوی عبدالحق کی اردو یونیورسٹی کی تجویز پر ملک کے طول و عرض میں بڑی گرم جوشی سے خیر مقدم کیا گیا۔ ناگ پور کانفرنس سے واپس دہلی آنے پر مولوی عبدالحق نے ایک روز قائد اعظم محمد علی جناح کو اپنے ساتھ دوپہر کے کھانے کی دعوت دی۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے کمال مہربانی سے دعوت میں شرکت فرما کرجہاں قومی تعمیر کے مختلف مسائل پر گفتگوفرمائی وہاں مجوزہ اردو یونیورسٹی کا ذکر بھی آیا تو قائد اعظم محمد علی جناح نے اس سے بڑی دلچسی اور ہمدردی کا اظہار فرمایا۔
اُردو یونیورسٹی کی تجویز پر قائد اعظم محمد علی جناح نے جس طرح تائید و حمایت کی اس سے پورا یقین ہو گیا تھا کہ یونیورسٹی قائم ہو کر رہے گی۔ 14 /اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آ گیا تو مولوی عبدالحق کو یقین ہو گیا کہ قائد اعظم کی امدادو اعانت سے پاکستان میں اردو یونیورسٹی قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس لیے نومبر1947ء میں تن تنہا پاکستان پہنچ گئے۔لیکن قائد اعظم محمد علی جناح جلد ہی اللہ کو پیارے ہو گئے۔مولوی عبدالحق نے کراچی میں انجمن ترقی اُردو پاکستان کے زیرِ انتظام اُردو کالج قائم کیا اس نے25 جون1949ء سے باقاعدہ کام شروع کر دیا۔ ابتدا ء میں ادیب، ادیب عالم اور ادیب فاضل کے طالب علم تیار کئے جاتے لیکن 1951ء میں ایم اے تک اُردو میں تعلیم جاری ہو گئی۔ اب اردو کالج میں آرٹس، کامرس، لاء اور تمام شعبوں میں یونیورسٹی کے تمام مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔مولوی عبدالحق زندگی کے آخری لمحے تک اُردو یونیورسٹی کے لئے کوشاں رہے۔ یہاں تک کہ 16 /اگست 1961 ء کو رحلت فرما گئے۔ 1963ء میں گلشن اقبال میں جگہ حاصل کر کے ایک علیحدہ اردو سائنس کالج کی بنیاد رکھی گئی جس کا سنگِ بنیاد 1964 میں جنرل ایوب خان نے رکھا اور جمیل الدین عالی اس کے ناظم مقرر ہوئے۔یکم ستمبر 1972ء کو حکومت سندھ اور یکم مئی1975ء کو وفاقی حکومت نے دونوں کالجوں کا انتظام سنبھال کر علیحدہ علیحدہ بورڈ آف گورنر مقرر کر دئیے ۔اسی کی دہائی میں جنرل ضیاء نے زیر تعمیر عمارت کو دیکھتے ہوئے خطیر گرانٹ سے نوازاتو کالج کی عالی شان عمارت قائم ہو گئی۔ پھر صدر رفیق تارڑ نے دورہ کر کے یونیورسٹی کا درجہ دینے کا وعدہ کیا لیکن جلد ہی منصب سے ہٹا دیئے گئے۔پھر جنرل پرویزمشرف نے تیرہ نومبر 2002میں وفاقی اُردویونیورسٹی کا درجہ دے کر بابائے اُردو مولوی عبدالحق کے خواب کو تعبیر بخشی اور اس کا مرکزی کیمپس اسلام آباد کرائے کی عمارت میں قائم ہو گیا۔اس وقت اسلام آباد کیمپس کے انچارج پروفیسر ڈاکٹراورنگزیب شیخ الجامعہ ڈاکٹر سید الطاف حسین کی سرپرستی میں اسلام آباد کیمپس کے مسائل کو حل کر رہے ہیں اور یہاں ایک نظام تدریس وضع کر رہے ہیں اور اسلام آباد کیمپس کی زیر تعمیر عمارت کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اورنگ زیب نے اپنے خطاب میں اردو کے فروغ اور اسے نظام تدریس میں شامل کرنے پر زور دیاجس سے امید واثق ہے کہ اسلام آباد کیمپس میں دفتری مراسلت اردو میں ہوا کرے گی۔انچارج کیمپس پروفیسر ڈاکٹر اورنگزیب کے بعد کیمپس کی تعمیر کرانے والے ٹھیکدار محمود صاحب اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شیخ الجامعہ ڈاکٹر سید الطاف حسین سے اپنی دیرینہ رفاقت کا ذکر کیا جب وہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی تعمیر میں ان کے ساتھ رہے۔ ان کی امانت، دیانت کے بارے میں کہا کہ مجھے یہاں ان کی محبت نے جامعہ اردو کی بلڈنگ کی تعمیرپر مائل کیا ۔ میں دن رات کام کرنے میں مصروف ہوں ۔ جلد ہی اس کی تعمیر مکمل ہو جائے گی۔ انشاء اﷲ یومِ تاسیس کے موقع پر ہمیں ان شخصیات کو بھی یاد رکھنا چاہیے جنھوں نے یونیورسٹی کے بجٹ سے زمین کا یہ قطعہ اراضی خریدا۔لیکن بد قسمتی سے کیمپس کی تعمیر شروع نہ ہو سکی۔ ایسے میں پروفیسر ڈاکٹر سید الطاف حسین شیخ الجامعہ مقرر ہوتے ہی کیمپس کی تعمیر کا آغاز کیا اور 5 جولائی2018ء کو وفاقی جامعہ اُردو اسلام آباد کیمپس کا سنگ بنیاد صدرِ مملکت کے دستِ مبارک سے رکھا گیا۔اس دوران وفاقی وزیر تعلیم بھی موجود تھے۔ اس وقت وفاقی جامعہ اُردو اسلام آباد کیمپس کے چار بلاکوںکی تعمیر ہو رہی ہے امید واثق ہے کہ اگلے سال کے وسط میں ہم اپنے کیمپس کی عمار ت میں منتقل ہو جائیں گے اور یونیورسٹی کا ایک سنہری دور شروع ہوگا, انشاء اللہ شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سید الطاف حسین نے جامعہ اردو کے اسلام آباد کیمپس کے صدور شعبہ جات ، اساتذہ کرام، انتظامی افسران کی بڑی تعریف کی اوراسے دوسرے کیمپس سے بہتر قرار دیا ۔ یہاں کے تدریسی امور کو بھی سراہا اور جامعہ اردو کو دیگر جامعات سے بہتر بنانے کا اعادہ کیا۔آخر میں شعبہ علوم اسلامیہ میں استاد حافظ قاری عامر فاروق نے یونیورسٹی کی ترقی کیلئے دُعا فرمائی۔