اپوزیشن لیڈر کا چیمبر مسلم لیگی ارکان پارلیمنٹ کی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا
جمعہ کو بھی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے مصروف دن گذارا اپوزیشن لیڈر کا چیمبر مسلم لیگی ارکان کی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا انہوں اپنے چیمبر میں مسلم لیگی ارکان قومی اسمبلی سے ملاقاتیں کیں اور ایوان میں مسلم لیگی ارکان کے موثر کردار کے حوالے سے گفتگو کی۔سردار اختر مینگل نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ ہم 3 روز سے گزارش کر رہے ہیں کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں اور ہمیں شکریہ کا موقع دیں اور گلہ کرنے سے ہمیں بچا لیں۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اس حوالے سے آج میری مشاورت ہوئی۔ مجھے آپ پر یقین ہے کہ آپ میرٹ پر بات کرنے والے سپیکر ہیں، آپ نے اپوزیشن لیڈر کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے ہیں۔ سینیٹ میں بھی اپوزیشن نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا سینٹر چوہدری تنویر خان صبح میان نواز شریف کے ساتھ احتساب عدالت رہے اور پھر احتجاج میں اپنا حصہ ڈالنے کے لئے ایوان بالا پہنچ گئے ،مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں نے مسلم لیگ ن کے پارلیمنٹیرین پر تنقید کرنے پر چیئرمین نیب کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے چیئرمین نیب کی حالیہ تقریر پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے چیئرمین نیب کو ایوان میں طلب کرکے ان سے وضاحت طلب کی جائے ، چیئرمین نیب پارٹی بن چکے ہیں۔ راجہ ظفرالحق، آصف کرمانی اور جاوید عباسی نے نکتہ اعتراض پر زوردار انداز میں اپنا موقف پیش کیا اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پیر صابر شاہ سے متعلق خبر شائع ہوئی ہے کہ انکا کیس نیب میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،نیب نے یہ نیا طریقہ کار خود اختیار کیا ہے یا کسی کے کہنے پر ایجاد کیا ہے،لوگوں کو نوٹس نہیں ملتا اور اخبارات میں نام آجاتا ہے کہ نیب نے طلب کیا ہے، اسے میڈیا ٹرائل کہا جاتا ہے، خواجہ سعد رفیق کا استحقاق بنتا ہے کہ انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس میں بلایا جائے۔