پورا علاقہ ہمارا اٹوٹ انگ ہے پاکستان کو آزادکشمیر خالی کرنے کا کہہ دیا : بھارتی وزیر خارجہ کی اشتعال انگیز بیان بازی
بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایک بار پھر پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر میں بھارت کی زمین پر قابض ہے، 30نومبر کو بھی قبضہ خالی کرنے کیلئے کہا تھا، بھارت کا یہ بنیادی اور غیر متزلزل موقف رہا ہے کہ جموں و کشمیر کی پوری ریاست اسکا اٹوٹ انگ تھی ، ہے اور رہے گی۔انہوں نے پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت نے پاکستان سے متواتر طور پر کہا ہے کہ ان علاقوں کو فوری طور پر خالی کرے جن پر اس نے غیر قانونی طور قبضہ کیا ہے۔ سشما سوراج نے کہا بھارت کا یہ بنیادی اور لگاتار موقف رہا ہے کہ پوری ریاست جموں و کشمیر بھارت کا نا قابل تنسیخ حصہ ہے۔انہوں نے کہا پاکستان جموں و کشمیر ریاست کے78ہزار مربع کلو میٹر رقبے پر غیر قانونی طور پر قابض ہے۔ 2مارچ 1963کو پاکستان اور چین کے درمیان نام نہاد سرحدی سمجھوتہ کے تحت پاکستان نے ریاست جموں و کشمیر میںبھارت کا 5180مربع کلو میٹر رقبہ چین کو دیا۔
جھوٹ فریب اور مکاری متعصب بھارتی حکمرانوں کی گھٹی میں پڑی ہے، پاکستان کے خلاف عالمی رائے عامہ کو گمراہ اور خود کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے وہ لغویات میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ سُشما سوراج کے شدت پسندوں کے من بھاتے بیان پر پارلیمنٹ میں واہ واہ ہوئی ہو گی مگر کسی نے اس محترمہ سے سوال نہیں کیا کہ پاکستان کو وہ علاقے جن پر بھارتی ملکیت کا دعویٰ کیا گیا ہے وہ پاکستان کو کس چینل کے ذریعے خالی کرنے کو کہا گیا ہے ۔ اس پر پاکستان کا کیا مئوقف تھا، اس بابت بھارتی وزیر خارجہ سے کسی نے استفسار کیا نہ انہوںنے خود واضح کیا۔
بھارت مسئلہ کشمیر خود اقوامِ متحدہ میں لے گیا جس نے اس مسئلہ کے لئے حق خودارادیت کی تجویز دی۔ رائے شماری کی اس تجویز کو خود بھارت نے بھی قبول کیا۔ اس پر بلاتاخیر عمل ہو جانا چاہئے تھا مگر قائد اعظم کے بعد آنے والے حکمرانوں میں کشمیر کی آزادی کے لئے قائد جیسا عزم و ارادہ نہیں تھا اس لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل سے بھارت راہِ فرار اختیار کرنے لگا۔ قائد اعظم نے پاکستان کے انگریز آرمی چیف کو فوجی کشی کے ذریعے کشمیر پر قبضہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ جنرل گریسی نے بوجوہ اس حکم کی بجاآوری سے گریز کیا۔ اس کے بعد مسئلہ کشمیر سرد خانے کی نذر ہوتا چلا گیا جس کا بھارت نے فائدہ اٹھایا۔ پچاس ہی کی دہائی میں اس نے مقبوضہ کشمیر کو اپنی ریاست کا درجہ دیدیا۔ حق خودارادیت سے نفی کے لئے دنیا کے سامنے یہ جواز رکھا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی انتخابات ہوتے ہیں۔ کہاں ریاستی انتخابات جن کا ہمیشہ کشمیری عوام نے بائیکاٹ کیا اور کسی بھی الیکشن میں ٹرن آئوٹ بیس فیصد سے زیادہ نہیں رہا اور کہاں اقوامِ متحدہ کی رائے شماری کی تجویز، ریاستی بلدیاتی یا پنچایتی انتخابات رائے شماری کا متبادل ہو ہی نہیں سکتے۔
قائد اعظم کی وفات کے بعد مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے سخت مئوقف کے گریزکا بھارت نے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے آئین میں بھارت کی ریاست کا درجہ دے دیا ا ور پھر اٹوٹ انگ کہا جانے لگا۔ اب کچھ برسوں سے آزاد کشمیر پر بھی حق جتانے کے دعوے کرنے لگا ہے۔ آزاد کشمیر سے سی پیک کے گزرنے پر بھارت نے شدید احتجاج کیا ہے وہ دنیا کو باور کرا رہا ہے کہ سی پیک پاکستان اور بھارت کے متنازعہ علاقے میں زیر تعمیر ہے۔ بھارت ان علاقوں کومتنازعہ قرار دیتا ہے اس کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت سے تسلط کو مضبوط تر بنا رہا ہے۔ وہ کسی صورت متنازعہ علاقے میں باڑ لگانے کا مجاز نہیں مگر اس نے ا یک رنگ و نسل ، عقیدے اور یکساں تہذیب و تمدن کے حامل لوگوں کے درمیان باڑ تعمیر کر کے ان لوگوں کو ایک دوسرے سے لاتعلق کر دیا، یہ باڑ کسی صورت قابل قبول نہیں ہونی چاہئے مگر ہمارے حکمرانوں نے اس پر خاموشی اختیار کئے رکھی، سیاچن پر جارحانہ بھارتی قبضے کے خلاف بھی ایکشن نہیں لیا گیا۔ ایسے اقدامات بھارت کے مذموم اور جارحانہ عزائم کے لئے حوصلہ افزا ثابت ہوتے رہے اور بات اٹوٹ انگ سے بڑھ کر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو خالی کرنے کے مطالبات پر آپہنچی ہے۔ یہ مطالبہ سنجیدہ ہے نہ قابلِ عمل ہے مگر عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اس کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی بربریت سے ہٹانے کی ایک مذموم کوشش ضرور ہے جہاں بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے ہر مہلک ہتھیار اور حربہ آزما رہا ہے۔
مظفر وانی کی 2016ء میں شہادت کے بعد کشمیریوں کی جدوجہد حریت کو ولولہ تازہ ملا، انہوں نے سات لاکھ سفاک بھارتی فورسز کو اپنے احتجاجی مظاہروں ا ور مجاہدین نے عسکری کارروائیوں سے بے بس کر کے رکھ دیا ہے۔ مقبوضہ وادی میں حکومت اس حد تک مفلوج ہوئی کہ وہاں گورنر راج نافذ کرنا، بھارت کو اپنے ہاتھوں سے مقبوضہ کشمیر نکلتا محسوس ہو رہا ہے۔ اٹوٹ انگ کے دعوئوں میں تیزی اور آزاد کشمیر پر ملکیت کے دعوے سُشما اور دیگر وزرا کے حواس باختہ کا اظہار ہے۔ جس سے ان کے اشتعال میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سُشما جب سے وزیر خارجہ بنیں اٹوٹ انگ کے نعرے لگا رہی ہیں، اقوامِ متحدہ کے اجلاسوں میں وہ اور ان کے مندوبین اٹوٹ انگ کا راگ الاپتے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر داخلہ راج ناتھ نے بھی اٹوٹ انگ کی بات کی تھی۔ ایسے بیانات پر حریت رہنما علی گیلانی کا کہنا ہے مقبوضہ وادی میںشدت سے جاری تحریک آزادی نے بھارت اور مقبوضہ علاقے میں اس کے حواریوں کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ اس لئے انہوں نے نہتے شہریوں پر مظالم کی تمام حدیں پار کر لی ہیں۔بھارت اب بھی جھوٹ اور مکروفریب کے خول سے باہر نکلنے کیلئے تیار نہیں ‘’’اٹوٹ‘‘ انگ کی رٹ پر قائم ہے جو بے شرمی اور ڈھٹائی کی انتہا ہے۔
اب تک مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان بھارت مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔ گو بھارت نے مذاکرات کیلئے کبھی سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا اور ہمیشہ مذاکرات کی میز الٹائی ہے۔ تاہم مذاکرات اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے‘ سشما کی یادداشت کیا اتنی کمزور ہے کہ انہیں اپنا دوہفتے قبل کا بھی بیان یاد نہیں۔ انہوں نے کرتارپور راہداری پر کہا تھا۔’’راہ داری کھلنے کا مطلب یہ نہیں کہ اب پاکستان سے دو طرفہ مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا۔ دو طرفہ بات چیت اور کرتارپوردونوں مختلف معاملات ہیں۔ جب تک پاکستان بھارت میں دہشت گردانہ کارروائیاں بند نہیں کرتا بھارت پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا اور نہ ہی سارک کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ ‘‘گویا سشما مذاکرات پر تیار ہیں بشرطیکہ ان کے بقول پاکستان دہشت گردانہ کارروائیاں چھوڑ دے۔ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام چور مچائے شور کے مترادف ہے۔
بھارت کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈا کا مقابلہ سدباب کرنے کیلئے پاکستان کو پوری قوت اور سفارتکاری کو فعال کرکے دنیا کے سامنے حقائق رکھ کر کرنا ہوگا۔ علاقے خالی کرنے کے حوالے سے سشما سوراج کا اشتعال انگیز بیان کسی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہئے۔پاکستان کیلئے اٹوٹ انگ کے بعد مقبوضہ کشمیر اور گلگت بلتستان پر حقِ ملکیت جتانے کے دعوئوں کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرنا ہوگا۔ ایسے دعوے اور نعرے کسی صورت اسٹیبلش نہیں ہونے دینے چاہئیں۔ مقبوضہ کشمیر ایک مسلمہ متنازعہ علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ نے کشمیر یوںکیلئے استصواب کے حق کی صورت میں اس کا حل تجویز کر دیا ہے۔ اس پر بلاتاخیر عمل کیلئے پاکستان کو عالمی برادری کے ذریعے بھارت پر دبائو کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہئے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024