افغانستان میں ناکامی کے خوف نے امریکہ، پاکستان اور افغانستان کو قریب کر دیا: میڈیا
واشنگٹن + اسلام آباد (آئی این پی) امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان سے 2014ءکے بعد اتحادی افواج کے انخلا کے پیش نظر پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان رابطوں میں تیزی آگئی ہے، حال ہی میں تینوں ملکوں کے عہدےداروں نے علاقائی سکیورٹی پر سرگرمی سے مذاکرات کئے اور دفاعی ترجیحات میں تعاون کرنے پر اتفاق کیا، افغانستان میں ناکامی کے ممکنہ نتائج کا خوف ان ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لے آیا ہے۔ ”وائس آف امریکہ“ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2014ءکے بعد جب افغانستان سے بین الاقوامی فوجی رخصت ہو چکے ہوں گے، امریکی فوجوں کی موجودگی کے بارے میں بات چیت کےلئے امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا گذشتہ روز کابل پہنچے ان کے اس دورے کا پہلے سے اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ افغانستان میں ناکامی کے جو نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں، سینیٹر مشاہد حسین کے مطابق واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں جو تیزی آئی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان کے معاملے میں دونوں ملکوں کے تعلقات پرانی نہج پر واپس آگئے ہیں۔ واشنگٹن میں وڈرو ولسن سینٹر کی سمبل خان کہتی ہیں کہ اسلام آباد میں اب یہ بات سمجھ لی گئی ہے کہ اگر افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان پر اس کے گہر ے اثرات مرتب ہوں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مکمل اتفاقِ رائے نہیں ہے بلکہ بہت سے اختلافات ہیں، سمبل خان کہتی ہیں کہ پاکستان کو ڈر ہے کہ اگر بین الاقوامی فوجوں کی واپسی سے پہلے طالبان کو امن کے عمل میں شامل نہ کیا گیا تو طالبان کے حملوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہوں کے خلاف امریکہ کی کارروائی شروع ہو سکتی ہے۔