بھٹوز کی پارٹی....آج اور کل
پاکستا ن پیپلزپارٹی کاقیام 30نومبر1967کوعمل میں آیااس جماعت نے اپنے تمام اہداف ومقاصد 1970کے انتخابی منشورمیں شامل کئے ۔ ریاست ِ پاکستان کی دوبنیادی ضروریات اِس کی بقاکی ضامن ہیں اول یہ کہ ریاست کو کیسے چلایاجائے اوردوم یہ کہ دفاع کو کیسے ناقابل تسخیربنایاجائے ۔ شھیدذوالفقارعلی بھٹونے اقتدارسنبھالتے ہی برق رفتاری سے کام شروع کردیا اور1973میں ریاست پاکستان کوپہلامتفقہ آئین دیا اور انیسویںاوربیسویں صدی کی تاریخ میں پہلی بارصرف ساڑھے پانچ سالوں میں ایک بکھری ہوئی ریاست کی ازسرنوشیرازہ بندی کرکے اسے ایٹمی قوت بنادیا۔ ریاست ِ پاکستان اورعالم اسلام کا ایک بڑامسئلہ ختم نبوت کاتحفظ تھا ۔ چنانچہ شھیدذوالفقارعلی بھٹونے قومی اسمبلی اورملک کے تمام مکاتب فکرکے علماءکواکھٹاکرکے آئین میں ختم نبوت کاعقیدہ کوشامل کرکے قیامت تک جھوٹے نبیوں کے راستے کوبند کردیا۔ بلاشبہ یہ عالم اسلام کی تاریخ کابڑاکارنامہ ہے ۔ بیسویں صدی میں دنیا سویت یونین اورامریکی بلاک میں منقسم تھی اوراقوام عالم کی اکثریت ان کی جنگوں کاایندھن بن رہی تھی جبکہ پورا عالم اسلام امریکہ کی ایک کالونی کی حیثیت اختیارکرچکا تھا ۔شھیدذوالفقارعلی بھٹو نے تمام اسلامی ریاستوں کو متحدکرکے انہیں عالمی استعماری قوتوں کے خلاف متحدکردیا اورعالم اسلام کومتحدہ معاشی اوردفاعی حکمت ِ عملی کے راستے پر
گامزن کردیا۔ پیپلزپارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر کے حل پراستوارہے ۔ شھیدذوالفقارعلی بھٹو نے کشمیریوں کی آزادی کے لےے ایک ہزارسال تک جنگ لڑنے کاعہدکیا اوران کی مشہور ِ زمانہ تقریرآج تک کشمیریوں کا لہوگرماتی ہے جس میں شھیدذوالفقارعلی بھٹونے کہاتھاکہ میں انسان ہوں مجھ سے غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن میں سوتے ہوئے بھی مسئلہ کشمیرپرغلطی نہیں کرسکتا۔ داخلی ترقی کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے شھیدذوالفقارعلی بھٹوکے دورمیں وہ اقدام کئے جوپاکستان کے بقیہ سترسال کی تاریخ میں کوئی حکمران نہیں کرسکا۔ پاکستان کی عوام کی غربت کے خاتمہ اورپیداوارکوبڑھانے کے لےے شھیدذوالفقارعلی بھٹو نے ساڑھے پانچ سال میں جواقدامات اٹھائے وہ بقیہ ستربرس میں کوئی فوجی آمراورنہ ہی کوئی دیگرسیاسی رہنما کر سکاہے۔ ان اقدامات کی تفصیل کے لےے ایک ضخیم کتاب ناکافی ہوگی تاہم اختصارکے ساتھ اگراجمالی جائزہ پیش کیاجائے توپاکستانی تاریخ میں پہلی دفعہ لینڈریفارمزپر عمل کرتے ہوئے لاکھوں بے زمین ہاریوں کوزمین کامالک بنایاگیا۔زمینی ملکیت کی حدمقررکی گئی اوربلوچستان سے سرداری نظام کاخاتمہ کیاگیا ۔ملک میں درجنوں یونیورسٹیاں ،سینکڑوں کالجزاورہزاروں کی تعدادمیں اسکول قائم کئے گئے اورتمام پاکستان کو ابتدائی سطح تک خواندہ بنانے کے لےے تعلیم بالغاں کاپروگرام شروع کیاگیا ۔ عرب دنیا میں اپنی سیاسی مقبولیت کافائدہ اٹھاتے ہوئے محنت کش پاکستانیوں کے لےے بیرون ملک روزگارکے دروازے کھولے گئے اورچھ لاکھ پاکستانی صرف مشرق وسطیٰ کے ممالک میں بھیج دیئے گئے اوریہ سلسلہ آج تک جاری ہے جبکہ پیپلزپارٹی حکومت سے قبل پاسپورٹ کاحصول صرف مخصوص طبقہ کے لےے تھا۔ شھیدذوالفقارعلی بھٹوکے بعد محترمہ بینظیربھٹوکی حکومت نے بھی دفاع کومضبوط ترکرنے کے لےے میزائل ٹیکنالوجی حاصل کی اوردنیابھرمیں جہاں بھی مسلمانوں پرجارحیت کی گئی محترمہ بینظیربھٹوخاتون ہوتے ہوئے بھی وہاں خودپہنچی اورمسلمانوں کی مددکی۔ شھیدمحترمہ بینظیربھٹوکے بعدپیپلزپارٹی کی قیادت آصف علی زرداری نے سنبھالی اورانھوں نے بیسویں اوراکیسویں صدی کے سب سے بڑے معاشی منصوبے سی پیک پردستخط کرکے پاکستانی معیشت کومضبوط بنایااورخطہ میں پاکستان کی تزویراتی اہمیت بڑھ گئی ۔ پیپلزپارٹی کادیگرجماعتوں اور حکومتوں کی کارکردگی سے موازنہ کیاجائے پیپلزپارٹی کے علاوہ کسی کے پاس بھی بے مثال کارکردگی کی کوئی تاریخ موجودنہ ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی ہی اپنی کارکردگی کے نتیجہ میں پاکستان کی سب سے بڑی واحدقوم پرست جماعت نظرآتی ہے۔بین الاقوامی سیاست تبدیل ہوتی رہی اور عالمی استعمار نے پاکستان کی داخلی مقتدرقوتوں استعمال کرتے ہوئے اس جماعت کے خاتمہ کی بھرپورکوشش کی لیکن چونکہ اس جماعت کی جڑیں عوام میں موجودتھیں اس لےے جمہوری جدوجہدکے نتیجہ میں پیپلزپارٹی کواس کی مخالف قوتیں دبانے میں ناکام رہی ہیں ۔ ریاست کی تمام موثرقوتیں پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف منفی اوربے بنیادپروپیگنڈہ کرکے بھی اس جماعت کی بے مثال قوم پرست سیاست کوتاریخ سے مٹانہ سکی ہیں۔