پاکستان،کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اوردنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پرمنایا
پاکستانی عوام ، کنٹرول لائن کی دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے وحشیانہ مظالم کے خلاف آج بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طورپر منایا۔
یوم سیاہ منانے کا فیصلہ بھارتی حکومت کے دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیاگیا۔
پاکستان مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے یکطرفہ بھارتی فیصلے کو یکسر مسترد کرتا ہے جس کا مقصد متنازعہ علاقے میں آبادی کاتناسب تبدیل کرنا ہے۔
جموں وکشمیر کا الحاق کرنے کی بھارت کی غیرقانونی کوشش کے خلاف احتجاج کی علامت کے طورپر پاکستان کا قومی پرچم سرنگوں رہا اور عوامی عمارات اور سڑکوں پرسیاہ جھنڈے لہرائے گئے۔
مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلئے ملک کے تمام حصوں ، آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر کی شاخ نے آج اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم ، غیرقانونی گرفتاریوں اور بھارت کی جانب سے مسلسل کرفیو کے نفاذ پرتشویش کااظہار کیا۔
انہوں نے بھارتی حکومت کو فوجی حکومت کو فوجی طاقت اور دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے علاقے کے لوگوں کو دبانے سے باز رہے۔
ملتان کی ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام قومی اسمبلی میں چیف ویپ ملک محمد عامر ڈوگر کی رہائشگاہ سے ایک بڑی ریلی نکالی گئی جو چوک گھنٹہ گھر پر اختتام پذیر ہوئی ۔
اسی طرح فیصل آباد میں بھی یوم سیاہ کے حوالے سے مختلف ریلیاں نکالی گئی ۔
سندھ میں بھی صوبائی حکومت نے یوم سیاہ کے موقع پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیوں سمیت کئی پروگرام ترتیب دیے ہیں۔
حیدرآباد میں یوم سیاہ کے حوالے سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیاگیا ۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے مرکز پاراچنار میں ایک ریلی نکالی گئی۔
بلوچستان میں تمام سرکاری و نجی عمارتوں اورگاڑیوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ہیں جبکہ لوگوں نے اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھی۔
اسی طرح سبی میں بھی یوم سیاہ کی ریلیاں نکالی گئی ۔
بھارتی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے اورکشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی۔
پنجاب میں اس سلسلے میں مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئی ۔
مظفر آباد میں بھارتی یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منانے کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیری عوام کے قتل عام سے مودی کو روکنے کیلئے کردار ادا کرے۔
لاہور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پورے خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں دفترخارجہ کے سامنے آج ریلی نکالی جس کا مقصد بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور ورکرز کی بڑی تعداد نے ریلی میں شرکت کی۔
انہوں نے بینرز، پاکستان اور کشمیر کے پرچم اٹھا رکھے تھے جن پر بھارت مخالف نعرے درج تھے۔
تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عامرمحمود کیانی، اسد عمر اور سینیٹر فیصل جاوید نے ریلی کی قیادت کی۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک عالمی طور پر متنازعہ علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس موقع پر حریت رہنما عبدالحمید لون نے کہا کہ مودی کو یہ واضح ہونا چاہئے بھارت کشمیر پر قبضہ جاری نہیں رکھ سکتا کیونکہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے ڈپلومیٹک انکلیو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن سے ملاقات کی اور اقوام متحدہ کے نمائندہ مشن کے سامنے ایک یادداشت پیش کی۔
سندھ میں ریلیوں سمیت مختلف پروگرام منعقد کئے گئے جن کا مقصد بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا تھا۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ہزاروں افراد نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ''کشمیر جل رہا ہے '' کشمیر کو آزاد کرو'' اور ''مودی چائے بناؤ جنگ نہ کرو''۔لندن کے ہزاروں احتجاجی مظاہرین انگلینڈ کے دیگر شہروں سے خصوصی بسوں پر دارالحکومت آئے تھے۔