پانچ اگست دو ہزار انیس بھارت کا سیاہ ترین دن تھا جب اس نے وادی جنت نظیر کشمیر پر جارحانہ قبضہ جمانے کے لئے آئین میں یک طرفہ ترمیم کی اور اس ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ یہ خصوصی حیثیت خود بھارت کے ایک مہان لیڈر پنڈت نہرو نے عطا کی تھی اور ایسی ہی خصوصی حیثیت بھارتی آئین نے چھ اور ریاستوں کو دے رکھی ہے۔ اب کیا پتہ کسی دن مودی کے من میں آئے کہ ان ریاستوں کو بھی ہڑپ کر لیا جائے مودی تو اصل میں اکھنڈبھارت کا خواب دیکھ رہا ہے اورا س سے بھی آگے اس کی نظر مہابھارت کے احیا کی ہے۔ مہا بھارت ایک زمانے میں انڈونیشیا۔ سری لنکا۔ برما۔ تھائی لینڈ ، افغانستان اور ایران تک پھیلا ہوا تھا ۔ اور چین کے بڑے حصے پر بھی مہا بھارت کا دعوی ہے۔
بھارت کا اپنا وجود سیکولرتشخص سے قائم رہ سکتا ہے مگر آر ایس ایس اور جن سنگھ نے ہندواتا کاپر چار کیا۔ اور ہندوستان کو صرف ہندوئوں کاملک بنانے کاا علان کیا۔ باقی تمام قومیتوں کو ہندو مت قبول کر کے دلت اور اچھوت کے طور پر رہنے کا چوائس دیا یا پھریہ کیا گیا کہ وہ بھارت چھوڑ دیں اور جہاں سے آئے ، وہیں کا رخ کریں اور بھارت کو اپنے ناپاک وجود سے بھرشٹ نہ کریں۔مگر نہرو۔ گاندھی اور پٹیل جیسے لیڈروںنے سیکولر ازم کے تحت اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنے کاا علان کیا۔ اس اعلان پر زیادہ عرصے تک عمل نہ ہو سکا۔ اور اب بھارت میں ہندواتا کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔ گاندھی کے مجسمے پر گولیاں برسائی جاتی ہیں اور ا سکی جگہ انتہا پسند ساورکر کا مجسمہ لگانے کی تجویز ہے۔ کانگرس اور نہرو کی ایک ایک نشانی ختم کی جا رہی ہے۔ یہ ہے بھارت کے چہرے پر وہ سیاہی جو ہر روز گزرنے کے ساتھ اس کے چہرے پر پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ نئے ہندو انڈیا کا لیڈر ہے نریندر مودی جو گجرات میں دو ہزار مسلمانوں کو زندہ جلانے کا پاپ کما چکا ہے۔ ہندواتا کے کالے نظریئے نے بابری مسجد کو منہدم کیاا ور ا سکی جگہ رام مندر کی تعمیر کا عزم کیا۔ بھارت جب تک اپنے آپ کو سیکولر کہتا رہا۔ا سکے چہرے کی سیاہی اس غازے کے نیچے دنیا کی نظروں سے چھپی رہی۔ مگر اب کشمیر کی ہتیا کر کے اس نے اپنا خون آشام اور سیاہ فام چہرہ نمایاں کر دیا ہے۔ کشمیر پر سلامتی کونسل کی کئی قراردادیں ہیں جن کے تحت ا س ریاست کو حق خود ارادیت کے تحت اپنی قسمت کا فیصلہ کرنا تھا مگر بھارت نے کشمیریوں کی آواز کودبانے کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ فوج کی تعداد میںاضافہ شروع کر دیا۔ آج نو لاکھ فوج ہر کشمیری پہ سنگینیں تانے کھڑی ہے۔ بھارتی فوج نے کشمیر کے معصوم بچوں کو بھی نہیں بخشااور ان کی آنکھوں میں سیدھی پیلٹ گولیاں مار کر ان کی بینائی ضائع کردی۔ ہزاروں کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی اور کشمیری نوجوانوںکو پاکستانی آتنک واد کہہ کر گولیوں سے بھون دیا ۔، سری نگر کے قبرستان میں ایک لاکھ نئی قبریں انہی معصوم نوجوانوں کی ہیں، بھارت دراصل کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے خواتین ا ور جوانوں کو نشانہ بنا کر وہ کشمیریوں کی آبادی کا صفایا کر رہا ہے اور انہیں اقلیت میں بدلنے کے لیے کوشاں ہے اب آرٹیکل 35 اے کے خاتمے کے بعد بھارت کے شہری کشمیر میں جائیدادیں خرید سکیں گے اور جس طرح یہودیوںنے فلسطینیوں کو بے گھر کیاا ور انہیں مارمار کر لبنان، عراق اور لیبیا تک کے مہاجر کیمپوں میں دھکیل دیا۔ یہی خونیں ڈرامہ اب بھارت بھی دہرانے پر تلا ہوا ہے۔ان سیاہ کرتوں کے ساتھ بھارت کا یہ دعوی دھرے کا دھرا رہ گیا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، بھارت کے اس سیاہ چہرے کے ساتھ اسے کون جمہوری ریاست مانے گا۔
پاکستا ن نے اپنا یوم آزادی بھارت کے یوم سیاہ کے طور پرمنانے کا اعلان کیا ہے۔ پانچ اگست کے بعد سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے ، کوئی شخص گھر سے نہیں نکل سکتا، جو کوئی بھوک سے بلکتے بچوں کے لئے دودھ کی تلاش میں نکلتا ہے ، اسے گولی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے ، ایک چھوٹے بچے نے اپنے ہاتھوں میں پاکستان کا پرچم تھاما اور سڑکوں پر پھرتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا مگر کہیں سے ایک گولی آئی اور اس بچے کو خون میں لت پت کر دیا گیا۔ مگر آخری سانس تک یہ بچہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ہوا میں لہراتا رہا۔ کشمیر کی جیلوں میں چار سو لوگ قید ہیں ۔ ان میں حریت پسند لیڈر تو پہلے ہی سے نظر بند ہیں یا جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں۔اب بھارت نواز فارق عبداللہ۔ عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون کو بھی جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔ اس دفعہ بھارت نے ہر نظریئے کے کشمیری کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ اس سے کھلی نفرت کااظہار کریں۔آزادد نیا بھارت کے اس اقدام کوماننے کے لئے تیار نہیں ۔ پاکستان کی طرف سے مختلف ممالک کے ساتھ رابطہ قائم کیا جا رہا ہے اور سلامتی کونسل کو متحرک ہونے کے لئے خط لکھ دیا گیا ہے۔ بھارت نے اپنے عوام کے جذبات کو اس قدر بھڑکا دیا ہے کہ ہوسٹلوں میںمسلم طلبہ کو مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کسی کو گائے کا گوشت فروخت کرنے پر شہید کر دیا جاتا ہے، کسی مسلمان کے گھر یاا سکی دکان کونذرآتش کر دیا جاتاہے۔ بھارتی راجیہ سبھاا ور لوک سبھا میں پانچ اگست کے بعد سے جو بحث ہوئی ہے ۔ اس میں مسلمانوں اور خاص طور پر کشمیریوں کی حامی آواز کو سختی سے دبا دیا گیاہے۔ کشمیر میںمحبوبہ مفتی ، سجاد لون اور عمر عبداللہ پر کرپشن کے مقدمے قائم کئے گئے ہیں اورراہول گاندھی پر بھی کرپشن کے مقدموں کی دھمکیاں تو مودی نے الیکشن مہم میں دی تھیں یہ ایسے جرائم تھے جو راہول نے نہیں کئے،اس کے باپ راجیو گاندھی نے مبینہ طور پر کئے۔ بھارت میں شور مچا ہے کہ راہول پر اس کے دادا پنڈت نہر کے اس جرم کی بھی تحقیق کی جائے کہ شیخ عبداللہ سے کیا قیمت وصول کر کے اسے کشمیر کی ریاست کا کنٹرول دیا گیا۔ یہ مقدمہ چلا تو بھارت کی تیسری نسل کو اپنے آبا ئو اجدا کی جواب دہی کرنا پڑے گی۔ کشمیر آج ایک قید خانہ ہے۔ اس کا رابطہ پوری دنیا سے کٹا ہوا ہے اور کسی کو معلوم نہیں ہو پاتا کہ بھارتی فوج کیا کیا مظالم ڈھا رہی ہے اور اپنے سیاہ چہروں پر کیا نئی سیاہیاں بکھیر رہی ہے۔ مہذب دنیا کی نظروں کے سامنے بھارت کی یہ چیرہ دستی سمجھ سے بالا تر ہے مگر توقع یہ ہے کہ مہذب دنیا جلد ہی بھارت میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں پر اس کی مذمت پر مجبور ہو جائے گی۔ دنیا میں ایک عالمی عدالت انصاف بھی ہے جس نے بھارت کے ایک حاضر سروس جاسوس اور دہشت گرد کل بھوشن کامقدمہ سنا۔اس عدالت کو لاکھوں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا مقدمہ بھی سننا چاہئے اور کشمیریوں کی مدد کے لئے ہرممکن انصاف سے کام لینا چاہئے۔کشمیر میں نئے مظالم کے جواز کے لئے تازہ ترین الزام یہ گھڑا گیا ہے کہ پاکستان بہت بڑا آتنک وادی حملہ کرنے جا رہا ہے۔ دیکھئے اس الزام کی آڑ میں بھارت اپنے چہرے پر کیا کیا سیاہیاں ملے گا۔کہاں ہے اقوام متحدہ ،کہاں ہے سلامتی کونسل ،کہاں ہے عالمی عدالت انصاف ،کہاں ہیں انسانی حقوق کے چیمپیئن ،کہاں ہیں حریت فکر کے دعویدار کیا ان سب کوبھارت نے اپنی تاریکیوں میں لپیٹ لیا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024