پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان کپتان اور میں نائب کپتان ہوں کپتان جہاں کھڑا کرے گا میں وہاں کھیلوں گا سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے عمل سے ہمارے موقف کی تائید ہوگئی ہے مولانا فضل الرحمان کے بیٹے نے انتخابات میں حصہ لیکر مولانا کے سڑکوں پر احتجاج کے موقف کی نفی کر دی ہے پارلیمینٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسد قیصر کو سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہمیں توقع کے مطابق 176ووٹ پڑا ہے اگر کچھ ووٹ مسترد نہ ہوتے تو شاید ہمارا ووٹ بڑھ جاتا اور 180کے لگ بھگ ہو سکتا تھا مشترکہ حزب اختلاف کو 146ووٹ پڑے اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے یہ دیرپا نہیں ہے بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کے وزیر اعظم کے امیدوار ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار بھی کر دیا ہے آج ن لیگ کے احتجاج میں پیپلز پارٹی ایم کیو ایم اور اے این پی شامل نہیں ہوئیں ان جماعتوں نے ن لیگ کے اس رویے کی تائید نہیں کی ن لیگ نے پرامن احتجاج کیا ہم نے خندہ پیشانی سے انکی بات سنی ہم نے کہا کہ احتجاج آپ کا حق ہے اور اس کا تحفظ کرنا میرا حق ہے میں 5سال اپوزیشن میں رہا ہوں اپوزیشن کی سوچ کا مجھے اندازہ ہے خوش آئند بات یہ ہے کہ سارے عمل کو حزب اختلاف نے تسلیم کیا خورشید شاہ نے کھڑے ہو کر ہمارے سپیکر کو مبارکباد دی اور اپنی شکست کو جمہوری عمل کا حصہ تسلیم کیا دیگر پارلیمانی لیڈروں نے بھی اپنی بات کی پورا عمل آج انڈورس ہو گیا ہے اس پورے الیکشن کو یورپی یونین دولت مشترکہ اور فافن نے تسلیم بھی کیا ہے اور اس کو انڈورس بھی کیا ہے عالمی قائدین عمران خان کو مسلسل مبارکبادیں دے رہے ہیں اور ان سے بات کرنے کے خواہش مند ہیں الحمدوللہ دنیا نے ان انتخابات کو تسلیم کر لیا ہے 14اگست کو جس انداز میں پاکستان کے لوگوں نے خواہ وہ پاکستان کے اندر ہوں باہر جس جذبے اور جنون سے جشن آزادی منایا ہے وہ ہمارے موقف کی تائید کرتا ہے مولانا فضل الرحمان کے بیٹے کا الیکشن میں حصہ لینے اور ڈپٹی سپیکر کا امیدوار بننے سے مولانا فضل الرحمان کے موقف کی نفی ہو گئی ہے مولانا فرما رہے تھے ہمیں ایوان میں نہیں جانا چاہیے ہمیں حلف نہیں اٹھانا چاہیے مولانا فرما رہے تھے ہمیں سڑکوں پر ہونا چاہیے مگر ان کے صاحبزادے نے ان کے برعکس عمل کیا ہے اور اس عمل کو تسلیم کیا ہے اور آج اس کا حصہ دار بن گئے ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ وفاق کی ایک اکائی ہے اس کی اپنی اہمیت ہے ہم نے پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کو وہاں تسلیم کیا ہے وہ حکومت بنانے جا رہے ہیں ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ اختلافات کے باوجود ان کے ساتھ ہمارا ورکنگ شپ ہونی چاہیے عمران خان کپتان اور میں نائب کپتان ہوں کپتان فیلڈ کی پلیسنگ کرتا ہے وہ جہاں کھڑا کر دیں گے کھیلیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024