سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم سے متعلق ازخود نوٹس نمٹاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ میڈیا ہاوسز ریکوری کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف کیس کی سماعت کی تو وفاقی سیکرٹری برائے وزارت اطلاعات و نشریات احمد نواز سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ میڈیا ہاوسز کی شکایات ہیں کہ اشتہارات کی ادائیگی نہیں ہو رہی حکومت کا ادائیگیوں کے حوالے سے کیا موقف ہے۔سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ سسٹم میں بہتری کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ میڈیا لاجک سے متعلق کئی شکایات ملی تھیں لیکن اجارہ داری کسی بھی صنعت کے لیے اچھی نہیں ہوتی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اداروں پر تنقید کرنے والوں کی ریٹنگ بڑھا دی جاتی ہے۔ریٹنگ دینے والی کمپنی بند ہونی چاہیے۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا سلمان دانش عدالت میں ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ میڈیا لاجک سے متعلق کیس کی سماعت جمعرات کوہے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سلمان دانش نے عدالتی حکم کی عدولی کی تھی، سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ حکومت ریٹنگ سے متعلق اپنا نظام لا رہی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ کئی میڈیا مالکان ہر تنظیم کے عہدیدار بنے ہوے ہیں،بظاہر پورا تنظیمی مافیا بنا ہوا نظر آ رہا ہے، اس دوران سی پی این ای کے حکام نے بتاایا کہ وزارت اطلاعات نے 45 کروڑ کی رقم ادا کر دی ہے۔تجویز ہے کہ حکومت اخبارات اور اشتہاری ایجینسیوں کو الگ الگ ادائیگی کرے۔ابھی بھی حکومت نے ڈیڑھ ارب سے زائد ادائیگی کرنی ہے۔عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ میڈیا ہاوسز ریکوری کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024