قومی اسمبلی کے سپیکر وڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لئے سپیکر ڈائس پر دو پولنگ بوتھ بنائے گئے ایک بیلٹ بکس استعمال کیا گیا۔ ارکان نے اسمبلی کارڈ دکھا کر ووٹ پول کئے۔ متوقع وزیراعظم عمران خان نے کارڈ نہ ہونے پر سردار ایاز صادق سے اجازت لے کر ووٹ ڈالا جس پر پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے اعتراض کر دیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب سردار ایاز صادق کی نگرانی میں ہوا۔ اردو کے حروف تہجی کے مطابق ارکان کو ووٹ ڈالنے کے لئے مدعو کیا گیا۔ سپیکر ڈائس پر دو پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔ سب سے پہلے سابق صدر آصف علی زرداری کا نام پکارا گیا تو وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔ انہوں نے سوا بارہ بجے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ عمران خان ووٹ ڈالنے آئے تو اسمبلی کارڈ نہیں تھا۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے خصوصی اجازت دی جس پر عمران خان کو بیلٹ پیپر جاری کیا گیا۔ وہ ووٹ ڈال کر آئے تو پی پی پی کے عبدالقادر پٹیل نے اعتراض کیا کہ میرے پاس بھی اسمبلی کارڈ نہ تھا اور مجھے ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی جس پر میں کارڈ بنوا کر لایا۔ عمران خان کے ساتھ یہ خصوصی رعایت کیوں۔ سردار ایاز صادق نے وضاحت کی کہ عمران خان نے ان سے اجازت لی تھی۔ آپ بھی بتا دیتے تو آپ کو بھی اجازت مل جاتی۔ گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف احتساب عدالت اسلام آباد میں پارٹی قائد نوازشریف سے ملے اور وہاں سے ارکان کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس آئے۔ انہوں نے ساڑھے بارہ بجے ووٹ کاسٹ کیا۔ شہباز شریف ایوان میں ارکان کے ہمراہ آئے تو ساتھ آنے والے ارکان نوازشریف کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ ایک رکن نوازشریف کی تصویر اٹھائے داخل ہوا، اپوزیشن ارکان نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024