یوں تو 1983ء سے لیکر آج تک کرکٹ پر بہت تبصرے لکھے اور ان 35 سالوں میں بہت نام بھی کمایا مگر آجکل عمران خان بحیثیت وزیراعظم پاکستان کا حلف اُٹھانے جا رہے ہیں تو لوگوں کا اصرار ہے کہ میں عمران خان کے سیاسی سفر پر بھی کوئی تبصرہ لکھوں کیونکہ کرکٹ کے علاوہ بھی عمران سے میرا ایک عقیدت، پیارو محبت، احترام اور بھائی چارے کا رشتہ ہے۔ بڑا دل چاہتا ہے کہ عمران خان پر ایک کتاب لکھوں کیونکہ عمران سے میری دوستی تقریباً نصف صدی یعنی 50 سال کے لمبے عرصے پر محیط ہے اور شاید اگر میں یہ لکھوں کہ عمران خان کو سمجھ سے زیادہ اس دنیا میں اور کوئی نہیں جانتا اور سمجھتا تو بے جا نہ ہو گا مگر پھر ڈر جاتا ہوں کہ لکھنے والی کتاب کو کہاں سے شروع کروں اور کہاں ختم کروں کیونکہ خان صاحب کی زندگی کے ہر پہلو پر اتنے واقعات ہیں جنہیں لکھ کر میں عمران خان کا حقیقی چہرہ پاکستان کی آنے والی نسلوں کو سونپ دینا چاہتا ہوں جس پر وہ فخر کریں کہ ہمارا قائد تھا یا عظیم تر تھا۔ پھر خیال آتا ہے کہ اگر عمران خان صرف کرکٹ کا کھلاڑی ہوتا تو اُس پر کتاب لکھنا کوئی مشکل کام نہ تھا مگر پاکستانی سیاست خدا کی پناہ؟ وہ وہ سکینڈل چلتے ہیں اور ایسے ایسے سینہ گزٹ چھپتے ہیں جن کو جھٹلانا بھی بعض اوقات ناممکنات میں ہوتا ہے اور سیاست دان کی اصل شخصیت ہی بگاڑ کر رکھ دی جاتی ہے اس لئے سو مرتبہ عمران پر کتاب لکھنے کا سوچا پھر ارادہ بدل لیا کہ لوگ ہر بات سے اپنی مرضی کا مطلب نکال لیتے ہیں مثلاً جیسے عمران خان نے کہا کہ وہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانا چاہتے ہیں اور مفادپرست لوگوں نے کیا کیا مطلب نکال لئے اور نعوذ باللہ نبیوں سے اپنے کو ملانے کی باتیں سامنے آنے لگیں حالانکہ عمران کا مطلب یہ تھا کہ مدینے کی ریاست بناؤں گا جہاں مدینے کی طرح کا امن ہو، انصاف ہو، سکون ہو، ایک دوسرے کا احترام ہو اور جہاں سچ بولا جائے۔ چوری، ڈاکے نہ ہوں اور آپ نے دیکھا کیا کیا مطلب نکالے گئے اور اصل بات کا حلیہ ہی بگاڑ دیا گیا کیونکہ صحیح ایماندار شخص کو پاکستانی سیاست میں آنا ہی نہیں چاہئے۔ خیر عمران خان نے اپنی محنت، ایمانداری اور قابلیت کے بل بوتے پر تنقید گالیوں کی بوچھاڑ، بے تکے الزامات کے باوجود وزیراعظم پاکستان کا عظیم لفظ اپنے نام کے ساتھ کنندہ کروا لیا ہے۔ عمران خان کو اتنی بڑی کامیابی پر مبارکباد پیش کرنے کے بعد پاکستانی قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عمران خان ویسا انسان نہیں جیسا اسکی 22 سالہ سیاست میں مخالفین اسے بدنام کرتے رہے ہیں۔ زندگی میں انسان سے غلطیاں بھی سرزد ہوتی ہیں خاص کر بیوی کے انتخاب میں اس سے ضرور کوتاہیاں ہوئی ہونگی مگر عمران جیسا عمدہ انسان شاید ہی پاکستانی قوم کو پھر کبھی ملے۔ یہ قائداعظم محمدعلی جناح کی کاپی ہے۔ یہ پاکستان اور پاکستانی قوم کو کبھی بھی مایوس نہیں کرے گا۔ اسے نہ پیسے کی لالچ ہے، نہ کسی نام اور عہدے کی لالچ ہے، یہ صرف پاکستان کا نام دنیا کی قوموں میں سب سے اونچا دیکھنا چاہتا ہے اور جوں جوں وقت گزرے گا میری ہر بات سچی ثابت ہوتی جائے گی۔ یہ غریبوں کے لئے بارانِ رحمت اور ایک مسیحا ثابت ہو گا۔ غریبوں کی حالت بدلنا اسکی نمبر ون ترجیح ہو گی۔ ملک میں تعلیم، پولیس، روزگار، میڈیکل، دفاع اور پاکستان کی بقاء مسئلہ کشمیر اولین ترجیحات میں شامل ہو گا جو لوٹ مار کا بازار پچھلے 10 سالوں سے جاری تھا۔ وہ انشااللہ جلد ختم ہو گا۔ دنیا کے 56 مسلمان ممالک ایک دوسرے سے لڑی کی طرح پروئے ہونگے یہ سب وہ باتیں ہیں جو عمران خان کو اکثر نیند سے جگا دیا کرتی تھیں۔ اپنی زندگی میں بہت سے محب وطن دیکھے مگر عمران خان جیسا محب وطن شاید ہی کوئی اور ہو گا۔ میری عمران خان سے 50 سالہ دوستی کا جو نتیجہ تھا وہ آپ کو بتا دیا۔ یہ عمران خان قوم کو کبھی مایوس نہیں کرے گا۔ اس کی زندگی کا ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان دنیا کا نمبر ون ملک ہو۔ باقی انسان خطاکاروں کا پتلا ہے۔ ہر انسان اپنے گریبان میں جھانکے تو پوری زندگی میں لاکھوں نشیب و فراز آئیں گے۔ انسان بھٹکے گا پھر سنبھلے گا مگر عمران ایک سیدھا سادا انسان ہے۔ اس کا نام ہی پاکستانی تاریخ میں اتنا بڑا رہا ہے کہ وہ خبروں کا محور 16سال سے لیکر آج تک ہے اور دنیا کے اخباروں میں اس پر کیا کیا لکھا گیا اور پاکستانی اخباروں کا تو جواب نہیں جو مادر پدر آزاد ہیں یعنی انہیں کچھ بھی لکھنے کی روک ٹوک نہیں ہے بلکہ غلط لکھ کر بھی معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ عمران میں دو تین باتیں بہت عمدہ ہیں۔ 1۔وہ بااصول ہے، 2۔ذہین ہے، 3۔خود فیصلہ کرنے کی بہت بڑی صلاحیت رکھتا ہے، 4۔پوچھے گا سب سے مگر فیصلہ اس کا اپنا ہو گا، 5۔اسکی سوچ پاکستان کے لئے ہو گی۔ ذاتی مفاد پر وہ بات نہیں کرتا، 6۔کسی دوست رشتہ دار کو عمران خان سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ آپ دیکھیں عمران خان 50 سالوں سے کرکٹ اور پاکستانی سیاست میں ہے۔ آپ ایک شخص پر انگلی نہیں اُٹھا سکتے جس کو عمران نے کرکٹ یا سیاست میں فائدہ دیا ہو۔ عمران اپنی زندگی کی سب سے بڑی اننگ کھیلنے 18 اگست کو جا رہا ہے یعنی وزیراعظم پاکستان مگر کسی دوست کو ابھی تک علم نہیں کہ عمران خان ان کو مدعو کرے گا یا نہیں؟؟؟
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024