خواتین اور بچوں سے زیادتی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ
کئی شہروں میں رپورٹ ہونے والے واقعات میں گزشتہ روز 4 خواتین اور 6 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ سب سے بھیانک واقعہ ساہیوال میں رونما ہوا جہاں تعلقات کے شبہ میں ایک نوجوان کو چند افراد نے بے رحمی کے ساتھ سنگسار کر دیا۔
ایک دن میں چند شہروں میں بے رحمی اور بے حرمتی کے سات واقعات تھانوں میں درج ہوئے ہیں۔ پورے ملک میں وقوع پذیر ہونے والے ایسے سانحات کا اندازہ لگایا جا سکتاہے۔ ایسے واقعات جنگل کے معاشرے کی تصویر پیش کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے جنگل کے معاشرے اور پتھر کے دور میں بھی ایسے ہولناک اور بھیانک واقعات تواتر اور تسلسل کے ساتھ نہ ہوتے ہوں۔ آج جدید دور میں ایسے واقعات پر قابو نہ پانا شرمناک ہے۔ ملک میں ایسے واقعات کے خلاف قانون سازی ہو چکی ہے۔ پھر بھی ان کا نہ رکنا قوانین پر ان کی روح کے مطابق عمل نہ ہونے کا شاخسانہ ہو سکتا ہے۔ غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ نہیں رک سکا۔ خواتین پر تشدد کے واقعات عام ہیں۔ گھریلو ملازمین بچیوں کو تشدد کا نشانہ اس حد تک بھی بنایا جاتا ہے کہ کئی جان سے گزر گئیں۔ قانون بنائے ہیں تو ان پر عمل کرکے ہی معاشرے کو جرائم سے پاک اور بچوں بچیوں اورخواتین کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔