پاکستان جیت گیا مولانا فضل الرحمن کی حلف نہ اٹھانے کی تجویز اجتماعی قومی شعور نے مسترد کردی لیکن اس میں سب سے اہم کردار شہباز شریف نے ادا کیا جنہوں نے اپنی جماعت سے مشورے کے لیے وقت مانگ لیا تھا۔ اسی طرح آصف زرداری نے بھی بڑی دانش مندی سے مولوی صاحب کوجواب دے دیا۔اب 15 اگست کو بھارت کا یوم جمہوریہ مناکر اپنے اکھنڈ بھارت والے پرْکھوں کی روحوں کو شاد کام کریں گے۔ حضرت کی وارداتوں کی کہانیاں طرابلس سے مالٹا اور پھر نئی دہلی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ کرنل قذافی کی مظلومانہ شہادت کے بعد حضرت نے پیچھے پلٹ کرنہ دیکھا تھا ورنہ جس طرح بریف کیس بھر بھر کر طرابلس سے آتے رہے اس کی کہانیاں دینی جماعتوں کی رپورٹنگ کرنے والے رپورٹر مزے لے لیکرسناتے ہیں اورتوپتہ نہیں لیکن اس کی شکست پر سری نگر کے مظلوموں نے شکرانے کے نوافل اداکئے اور 26 جولائی کی رات چراغاں کیا، گھی کے چراغ جلائے کہ کشمیر کمیٹی آزاد ہو گئی۔ کہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کوجتنا نقصان حضرت نے پہنچایا اتنا نقصان توشاید ہندولالہ بھی نہیں پہنچاسکا ہے۔ علی گیلانی جیسے بزرگ حریت رہنما نے انہیں کشمیر کمیٹی کی سربراہی سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا کشمیری نژاد نوازشریف تو ہٹا نہ سکے کہ یہ ان کے مفادات کے خلاف تھا لیکن اب پاکستان کے عوام نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ عینی شاہدوں کے مطابق وفاقی وزراء کالونی سے نکالنا قیامت سے کم نہیں تھا شاہانہ طمطراق خاک میں مل چکا ہے لیکن اب سینیٹر طلحہ کا فارم ہاؤس مولوی صاحب کی نئی قیام گاہ بن گیاجوزندہ ولی ہارون محمود کے برادرخورد اورجے یو آئی کے رکن سینٹ ہیں انہیں اس ناگہانی سکائی لیپ کا وزن نامعلوم مدت تک برداشت کرنا پڑے گا۔ اپنے مقبولیت کے حالات دیکھ کر صاحب نے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے سے توبہ کرکے کانوں کو ہاتھ لگالئے ہیں۔ مولوی صاحب جہاں دیدہ آدمی ہیں حالات کے تیور دیکھ کر اپنے موضوعات تکلم بدل رہے ہیں جس طرح نوازشریف کا ووٹ کو عزت دینے کانعرہ دم توڑ گیا۔
عمران خان کے سادگی اختیار کرنے اور وزیراعظم ہاؤس میں نہ رہنے کے اقدام کوبھی ’’روشن خیالوں‘‘ نے بڑے طریقے سلیقے سے آڑے ہاتھوں لیاہوا ہے گذشتہ ہفتے جب وہ نیب پشاور طلبی پر پیش ہوئے تو ایک بدباطن نے بظاہر بڑے لاڈپیارے جملہ طرح مصرعہ اٹھایاکہ میرا وزیراعظم بغیرسکیورٹی کیسے پھر سکتاہے! اس کی جان بہت قیمتی ہے پروٹوکول چھوڑ نے پر قافلے میں شامل گاڑیوں کی تعداد گنوانی شروع کردی۔ جب اس سے بھی تشفی نہ ہوئی تو واویلا کرنا شروع کردیا کہ عمران خان پہلے وزیراعظم نہیں ہوں گے جووزیراعظم ہاؤس نہیں رہیں گے بلکہ ان سے پہلے شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنے گھر رہنے پر ترجیح دی تھی موصوف خود اعتراف کرتے تھے کہ اصلی وزیراعظم نوازشریف ہیں جبکہ وہ خود فوٹوکاپی ہیں اس ناشکری کی سزا انہیں اس طرح ملی ہے کہ دونوں حلقوں سے شکست کھاگئے مری سے انہیں ایک استاد اورغریب کارکن صداقت عباسی نے شکست فاش دی ہے جو ٹیوشنیں پڑھا کر گذاراکرتا تھا اس کی وجہ کفر انِ نعمت تھی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں پاکستان کا وزیراعظم بننے کا موقع عطاکیا اور یہ اللہ کا شکرادا کرنے کی بجائے ایک سزایافتہ شخص کو اصلی وزیراعظم قرار دیتے رہے لیکن شاہد خاقان عباسی کی ستائش بھی کی جانی چاہیے کہ انہوں نے کابینہ کے معطل ادارے کو بحال کیا کابینہ کے ماہانہ اجلاسوں کو یقینی بنایا۔ اس کے لئے خود کار میکانزم تیارکیا۔ جس کے تحت ہر مہینے کی پہلی سوموار رات کو 8 بجے کا بینہ کا اجلاس بلایاجاتاتھا جس کے لیے ہرماہ الگ سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی اسی طرح افسر شاہی بھی کابینہ اجلاس کا بہانہ کرکے سارا دن غائب نہیں ہوتی تھی۔حرم کعبہ سے جناب افتخار عارف نے نظم عطا کی ہے حسب حال ہے ملاحظہ فرمائیں ۔
بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا
مرے معبود آخر کب تماشا ختم ہوگا
چراغ حجر درویش کی بجھتی ہوئی لو
ہوا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہوگا
کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں
نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگا
کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا
زمیں جب عدل سے بھر جائے گی نور علیٰ نور
بنام مسلک و مذہب تماشا ختم ہوگا
یہ سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات
سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہوگا
تماشا کرنے والوں کو خبر دی جا چکی ہے
کہ پردہ کب گرے گا کب تماشا ختم ہوگا
دل نا مطمئن ایسا بھی کیا مایوس رہنا
جو خلق اٹھی تو سب کرتب تماشا ختم ہوگا
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024