جولائی 1947ء کی ایک شام نیودہلی کلب میں حسب معمول خاصا رش تھا۔ ہندو، مسلم، یورپی سبھی قومیتوں کے لوگ جمع تھے۔ آزادی صرف ایک مہینہ دور تھی اور اس حوالے سے برصغیر کی آزادی اور اس کے اثرات پر بحث زوروں پر تھی۔ یکایک ایک برٹش ممبر نے پوچھا، پاکستان کتنی مدت تک چل پائیگا۔ایکہندو بلاتوقف بولا، زیادہ سے زیادہ چھ ماہ، بلکہ محض تین مہینوں میں ہی وہ پھر سے ہمارے ساتھ شامل ہونے کی درخواست لیکر آئیں گے۔
جس پر ایک نوجوان بولا، یہ تمہاری غلط فہمی ہے لگتا ہے تم نے اگلے روز قائداعظم کا بیان نہیں پڑھا ’’گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں یہ سب دشمنوں کا پراپیگنڈہ ہے ہم انشاء اللہ قیامت تک سروائیو کریں گے‘‘ اور وہ نوجوان جمشید مارکر تھے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024