ایک مرتبہ پھر بے شمار امیدیںلئے ہوئے اسمبلیوںکے کامیاب امیدواروں نے حلف اٹھا لیا ، حلف تو گزشتہ چودہ دفعہ بھی اٹھے ہیں مگر ہر مرتبہ اکھاڑ پچھاڑ۔ خزانہ خالی ، غیرملکی امداد ، ملک دشمنی وغیرہ وغیرہ کا واویلا ہوتا ہے ، اللہ کا شکر ہے کہ سابقہ پی پی پی کی حکومت کی مدت کے بعد انتقال اقتدار بہتر طریقے سے ہوا ، اور حکومت کرنے کا قرعہ فعال مسلم لیگ ن کو ملا جسے عوامی ووٹ کا نام دیا گیا ، یہ اور بات ہے کہ آصف زرداری کے خلاف الیکشن مہم کے دوران شہباز شریف نے سوئس بنکوںسے دولت لانے اور ا نہیں سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی ، چاہے حکومت کی برطرفی ہو جیسے فاروق لغاری نے کی یا الیکشن مہم مخالفین کا ایک ہی نعرہ ہوتا ہے ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائینگے یہ ہی عوام کی توجہ دلانے کا ذریعہ ہے عوام معصوم سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے اب ملک میں دولت آئے گی اور ہماری معیشت صحیح سمت جائے گا جبکہ نئی حکومت آکر پھر آئی ایم ایف اور دنیاکی طرف اپنا کشکول پکڑ کر چل پڑتی ہے ۔ عوام کی معصومیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے۔
جب تحریک انصاف نے میاںنواز شریف کے خلاف ایک منظم اور موثر تحریک شروع کی ، دھرنے شروع کئے وہاں جو لیڈران نے باتیں کی وہ علیحدہ مگر عوام کی معصومیت کچھ یوںتھی کہ ایک چینل پر دھرنے کیلئے جانے والے تحریک انصاف سے محبت کرنے والے سے پوچھا گیا کہ کہاں جارہے ہیں ، اسکا جواب تھا ، ’’نواز شریف نے پاکستان کا پیسہ لوٹا ہے ، ہم جائے گا اس سے حساب مانگے گا اور رسید دیکھے گا ‘‘ جس روز حالیہ اسمبلی نے حلف اٹھایا اس روز ٹی وی دیکھ کر وہ لوگ یا د آرہے تھے جن معصوم لوگوں نے جو اپنے گھروںکا چراغ تھے کفیل تھے ، کسی کے باپ تھے ، بیٹے تھے ، شوہر تھے ، بھائی تھے ان لوگوں کی جانیں اس انتخابی اور اقتدار کی لڑائی میں گئیں ، حلف ’’وفاداری ‘‘ میں سب شیر و شکر تھے جس زرداری نے بقول عمران خان ملک کو لوٹ لیا، اور بقول بلاول بھٹو جس کے بقول عمران خان کا آخری الیکشن تھا وہ ایک دوسرے کے ہمراہ تصاویر بنارہے تھے ۔
ابھی اس اسمبلی میں بائیکاٹ بھی ہونگے ، شور و غل بھی ہوگا اور جب اسمبلی کے ممبران کی مراعات میں اضافہ کی بات آئے گی تو یہ سب متحد ہوجائینگے ۔ نئے متوقع وزیر اعظم عمران خان سے ملک کی ایک بڑی آبادی نے بے شمار توقع لگائی ہے اور یہ توقع انہوں نے از خود نہیں لگائی ہے بلکہ ملک کو ایک صحیح سمت پر لیجانے ، بے روزگاروں کو نوکریاںدینے ، ملک کی معشیت کی درستگی، لوٹا ہوا مال واپس لانے کے وعدے عمران خا ن کے ہیں ، اللہ کرے وہ اپنی اس جدوجہد میں کامیاب ہوں تاکہ آئیندہ پانچ سال بھی بلکہ جو کچھ وعدے کیئے ہیں انکا پچاس فیصد بھی پورا کردیں تو آئیندہ کم از کم دو مزید معیاد انہیں ملینگی، مگر وہ اس سب کا الزام قائد اعظم کو نہ دیںکہ میںنے نیا پاکستان بنانے کا وعد ہ کی تھا وہ بنادیا ہے ۔ قائد اعظم کا پاکستان آج بھی ہے اور تا قیامت رہے گا انشااللہ ، اسے خراب کرنے کی ذمہ داری بعد میں آنے والے طالع آزما چاہے انکا تعلق سیاست سے ہو یا فوجی آمروں سے ۔
ان لوگوں نے ناصرف پاکستان کو نوچ کھایا بلکہ اس ملک میں جمہوریت کی دھجیاں اڑا دیں۔بہر حال اب ضرورت اس بات کی ہے کہ تحریک انصاف دعا کرے کہ ملک کی حزب اختلاف انکے ساتھ وہ سلوک نہ کرے جو انہوں نے اسی اگست میں مسلم لیگ ن کے ساتھ کرنے کی کوشش کی تھی جس میں سول نافرمانی تک کی عوام سے درخواست کی گئی تھی ، چین کے رہنماء کا دورہ نہ ہوسکا ۔ حزب اختلاف کو چاہئے کہ وہ ملک کی خاطر ایک مرتبہ موجودہ حکومت سے تعاون ضرور کریں اور بلاوجہ نعرے بازی نہ کریں اس نعرے بازی سے عوام کا اور ملک کا بہت نقصان ہوچکا ہے ۔ مسلم لیگ ن کی ڈور تو مقدمات اور متوقع مقدمات میں بندھی ہوئی ہے وہاں سے فی الحال نہیں لگتا کہ کوئی آواز اٹھے گی ۔ جو لوگ بھی تحریک انصاف کے حمائتی ہیں وہ اس بات کو ممکن بنائینگے ۔ اسکا اندازہ قومی اسمبلی میں حلف برداری کے وقت ہوگیا جو مسلم لیگ ن کو چپکی لگی تھی۔
جبکہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کا رویہ وہی تھا جو گزشتہ ہلڑ بازی میں ہوتا رہا ہے ۔ ہر مکتبہ فکر میں نامزد وزیر اعظم کی پہلی تقریر کو سراہا گیا ، مگر سب سے زیادہ بات لوگوں کو سمجھ میں آئی کہ حلقے کھلوادوں ، جسکی تشریح سپریم کورٹ نے کردی کہ وہ ایک سیاسی بیان تھا ۔ امید ہے عمران خان حقیقی بیانات دیا کریں گے نہ کہ سیاسی بیانات۔غیرممالک میں مقیم پاکستانی خاص طور پر خلیجی ممالک او ر سعودی عرب میں رہائش پذیر پاکستانی عمران خان حکومت کی مضبوط خارجہ پالیسی جو پاکستان اور پاکستان کیلئے عزت کا باعث ہوں ۔ صر ف چودہ اگست ہی شان و شوکت اور جوش خروش سے منانا ہی مقصد نہ ہو بلکہ چودہ اگست کے پیچھے موجود قربانی کی کہانی کو روشناس کرانا اور ہر قدم پر ان بے شمار قربانیوںکو مد نظر رکھنا ضروری ہے ۔ ہندوستا ن ہمارا ازلی دشمن ہے، وہاں کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کی ٹیم سے کھیلتے ہوئے موت آتی ہے اس وقت انہیں کھیل کھیل ہے نظر نہیں آتا وہ انتہا پسند ہندوستانی بن جاتے ہیں پھر ہمارے نامزد وزیر اعظم عمران خان کو بھی وہاںکے چاہے سابق ہوںیا حالیہ انہیں حلف وفاداری میں شرکت کرنے کیلئے دعوت دینے سے نہ ہی قائد اعظم کی روح اور نہ ہی کستان کے محب وطن عوام اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024