بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کیلئے تمام آپشن کھلے ہیں: امریکہ
واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) امریکہ نے کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کو اقتدار سے الگ کرنے کیلئے تمام متبادل راستے کھلے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز وائٹ ہاﺅس کے ترجمان جے کارنی نے کہا ہے کہ صدر اوباما اور ان کی ٹیم کی طرف سے شام میں قیام امن کیلئے تمام تر آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔ شام میں حکام کے مطابق صدر بشار الاسد کے ایک قریبی ساتھی ملک کے بحران پر بات چیت کیلئے چین گئے ہیں۔ دمشق اور حلب میں سیکورٹی فورسز اور باغیوں میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ دریں اثناءاقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کی سربراہ ویلری ایموس شام پہنچ رہی ہیں تاکہ ہنگامی امداد کی ضرورت کا جائزہ لے سکیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق شام میں جاری بحران سے اب تک بیس لاکھ افراد متاثر اور دس لاکھ شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ سویڈن پولیس نے شامی سفارتخانے میں گھسنے والے 10 شامی حکومت مخالف مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ دریں اثناءشام کے دوسرے بڑے شہر الیپو میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان شدید جنگ چھڑ گئی ہے جس میں بھاری اسلحہ کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے مبصرین کے مطابق حکومت فورسز اور باغیوں کے درمیان شمالی مشرقی اضلاع صلاح الدین اور سیف الدولہ میں شدید لڑائی شروع ہوگئی ہے اور علاقے میں گولہ باری اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں ۔ برطانیہ کے زیر انتظام ایک تنظیم نے کہا ہے کہ صلاح الدین پر سکیورٹی فورسز نے کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔