راجہ افراسیاب خان ( سابق جج سپریم کورٹ)
14 اگست ہمارا قومی دن ہے۔ اس دن ہم اغیار کی غلامی سے آزاد ہوئے تھے اس تاریخی دن کوہم تاقیامت یاد رکھیں گے اور اس کو پوری شان و شوکت سے مناتے رہیں گے یہ وہی دن ہے جب ہم قائداعظم محمد علی جناح کی انقلابی قیادت میں آزاد ہوئے تھے۔ ایک نیا ملک اور ایک نئی قوم دنیا کے نقشہ پہ آئی تھی۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔ پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبر پختون خواہ اور کشمیر اس کے جسم کے حصے ہیں۔ بنگلہ دیش بھی کبھی ہمارا آدھا دھڑ تھا جسم کے اس حصے کو طاقت کے بل بوتے پر بھارت اور روس وغیرہ نے مل کر ہم سے جدا کر دیا مگر آج بھی پاکستان اور بنگلہ دیش کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ان کی سوچ‘ ارادے‘ تاریخ اور مذہب ایک ہےں وہ آنےوالے اوقات میں برابری کی بنیاد پر ایک دفعہ پھر اکٹھے ہوں گے دونوں کی ایک عظیم الشان کنفیڈریشن دونوں ملکوں کی آزاد مرضی اور خواہش سے بنے گی۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم سب مل کر اس بات کا عہد کریں کہ ہم اپنے بنگلہ دیش کے روٹھے ہوئے بھائیوں کو راضی کریں اور ان کی عظمت کو سلام عقیدت پیش کریں۔ دونوں پھر سے اپنی اپنی آزاد خواہش اور مرضی سے ایک ساتھ ہمیشہ رہنے کا ارادہ ظاہر کریں۔ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں برابر شریک ہونگے۔ ایک دوسرے کی ”قدمے درمے سخنے“ مدد کرینگے۔ آج کے دن ہم اس بات کا بھی عہد کرینگے کہ ہم پاکستان کی تمام اکائیوں کو انکے حقوق دینگے انکے ساتھ پورا پورا معاشی اور اقتصادی انصاف ہو گا تمام صوبے اپنے اپنے پا¶ں پر خود کھڑے ہونگے پسماندہ علاقوں سے جہالت اور غربت کو ختم کرینگے پاکستان کو علم کی روشنی سے منور کرینگے یہ علم ہی تو ہے جس کے حاصل کرنے کے بعد ہم دنیا کے تمام ترقی یافتہ ملکوں کی قطار میں کھڑے ہونے کے حقدار بن سکیں گے۔ ہمیں اپنے آئین پر حرف بہ حرف عمل کرنا ہو گا۔ تمام صوبوں کو حق خود مختاری دے دو پاکستان کی اکائیاں جتنی طاقت ور اور مضبوط ہوں گی اسی قدر پاکستان بھی مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائےگا۔ جس قدر بلوچستان‘ سندھ‘ پنجاب خیبر پختون خواہ اور کشمیر معاشی طور پر طاقت ور ہونگے تو اسی قدر ہمارا پیارا پاکستان بھی طاقت ور ہوتا چلا جائےگا۔ کشمیر کے کروڑوں غلام لوگ اپنی آزادی کےلئے عالم اسلام اور خاص طور پر پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کی طرف لگاتار دیکھتے چلے جا رہے ہیں۔ ہم نے ان محکوم اور مظلوم کشمیریوں سے عہد کیا ہوا ہے کہ ہم انکی اس وقت تک بھرپور امداد کرتے چلے جائینگے جب تک کہ کشمیر کا ذرہ ذرہ بھارتیوں کی غلامی سے آزاد نہیں ہو جاتا ہے۔ کشمیر ہمارا ہے کیونکہ وہ عالم اسلام کا ایک حصہ ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل رہے گا۔ کشمیر پاکستان میں شامل ہو گا تو پاکستان کے تمام مسائل ایک ایک کرکے ختم ہو جائینگے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان ایک ”مرد بیمار و ناتواں“ کی مانند ہو گا۔ ایٹمی طاقت بن جانے کے بعد ہمیں معاشی اور اقتصادی میدانوں میں حیرت انگیز ترقی کرنے کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ یہ اس وقت ممکن ہو گا جب ہم اپنے معاشرے سے جہالت کا خاتمہ کرینگے۔ جہالت ایک ”کوڑھ“ کا مرض ہے جس نے ہمارے سارے معاشرے کو اپنی بغل میں دبوچ رکھا ہے۔ سب سے پہلے ہمیں جہالت کے ”کوڑھ“ سے قوم کو بچانا ہو گا۔ جہالت کو پاکستانی قوم کا دشمن نمبر1 قرار دے دو۔ اس جہالت کے دشمن کا دن رات گا¶ں گا¶ں گلی گلی کوچے کوچے قصبے قصبے اور شہر شہر خاتمہ کرنا پڑےگا۔ یہ کام ہمیں انقلابی بنیادوں پر مکمل کرنا ہو گا۔ ہمارے حکمرانوں نے تو تعلیم کے بجٹ میں کمی کر دی ہے ایسے حکمران جنہوں نے تعلیمی مدوں میں کمی کا مشورہ دیا ہے ان کو اپنے اپنے گھروں کا راستہ دکھانا ہی بہتر ہو گا۔ موجودہ دور کے تقاضوں کے پیش نظر ایسے حکمران یقینی طور پر ملک و قوم کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیل دینگے۔ حکمران منی بجٹ لائیں جس کے تحت تعلیمی مد میں کی گئی کٹوتی کو فوراً واپس لیں۔ تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کریں۔ آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان کے کونے کونے میں تعلیم پھیلا دیں۔ تعلیم بالغاں کے سنٹر قائم کریں۔ ایسے تمام تعلیمی مراکز میں ان پڑھ حکمرانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ ایسے حکمران جن کی تعلیمی سندیں جعلی نکلی ہیں۔ ان تمام لوگوں کو ایسے تعلیم بالغاں کے مراکز میں داخلے کا حق دینا پڑےگا ان پڑھ حکمرانوں کو اس بدنامی سے بچنے کےلئے تعلیم ہر حالت میں حاصل کرنا ہو گی۔ ایسے حکمران اپنی اولاد کو بھی بڑھ چڑھ کر تعلیم دلائیں۔ بلکہ وہ اپنے اپنے تمام ملازمین کی اولاد کو بھی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دیں۔ حکمران جماعت کے منشور میں لوگوں کو روٹی کپڑا مکان دینا شامل ہے وہ اس منشور میں روٹی کپڑا‘ مکان کے ساتھ تعلیم بھی لازمی شامل کریں۔ پاکستان میں جگہ جگہ پرائمری سکولوں کے جال پھیلا دو اور دیکھو کہ آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان سو فیصد تعلیم یافتہ بن جائے۔ سری لنکا‘ بنگلہ دیش‘ بھارت‘ سکم اور بھوٹان پاکستان سے تعلیمی میدانوں میں آگے جا چکے ہیں۔ آج ہر پاکستانی اس بات کا عہد کرے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو تعلیم سے آراستہ کرےگا اب بھی وقت ہے کہ ہم اندھیروں سے نکل کر روشنی کی طرف آجائیں۔ جہالت اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ جبکہ تعلیم روشنی ہی روشنی ہے۔ اٹھو اپنے پا¶ں پر کھڑے ہو جا¶ اور دن رات ترقی کی منازل طے کرتے چلے جا¶ ہر دم اور ہر وقت اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کو یاد رکھو۔ ان کا ساتھ دیتے چلے جا¶ ایک وقت جلد آنے والا ہے جب کشمیر آزاد ہو گا اور پاکستان کے ساتھ شامل ہو گا۔
14 اگست ہمارا قومی دن ہے۔ اس دن ہم اغیار کی غلامی سے آزاد ہوئے تھے اس تاریخی دن کوہم تاقیامت یاد رکھیں گے اور اس کو پوری شان و شوکت سے مناتے رہیں گے یہ وہی دن ہے جب ہم قائداعظم محمد علی جناح کی انقلابی قیادت میں آزاد ہوئے تھے۔ ایک نیا ملک اور ایک نئی قوم دنیا کے نقشہ پہ آئی تھی۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔ پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبر پختون خواہ اور کشمیر اس کے جسم کے حصے ہیں۔ بنگلہ دیش بھی کبھی ہمارا آدھا دھڑ تھا جسم کے اس حصے کو طاقت کے بل بوتے پر بھارت اور روس وغیرہ نے مل کر ہم سے جدا کر دیا مگر آج بھی پاکستان اور بنگلہ دیش کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ان کی سوچ‘ ارادے‘ تاریخ اور مذہب ایک ہےں وہ آنےوالے اوقات میں برابری کی بنیاد پر ایک دفعہ پھر اکٹھے ہوں گے دونوں کی ایک عظیم الشان کنفیڈریشن دونوں ملکوں کی آزاد مرضی اور خواہش سے بنے گی۔ ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم سب مل کر اس بات کا عہد کریں کہ ہم اپنے بنگلہ دیش کے روٹھے ہوئے بھائیوں کو راضی کریں اور ان کی عظمت کو سلام عقیدت پیش کریں۔ دونوں پھر سے اپنی اپنی آزاد خواہش اور مرضی سے ایک ساتھ ہمیشہ رہنے کا ارادہ ظاہر کریں۔ ہم ہمیشہ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں برابر شریک ہونگے۔ ایک دوسرے کی ”قدمے درمے سخنے“ مدد کرینگے۔ آج کے دن ہم اس بات کا بھی عہد کرینگے کہ ہم پاکستان کی تمام اکائیوں کو انکے حقوق دینگے انکے ساتھ پورا پورا معاشی اور اقتصادی انصاف ہو گا تمام صوبے اپنے اپنے پا¶ں پر خود کھڑے ہونگے پسماندہ علاقوں سے جہالت اور غربت کو ختم کرینگے پاکستان کو علم کی روشنی سے منور کرینگے یہ علم ہی تو ہے جس کے حاصل کرنے کے بعد ہم دنیا کے تمام ترقی یافتہ ملکوں کی قطار میں کھڑے ہونے کے حقدار بن سکیں گے۔ ہمیں اپنے آئین پر حرف بہ حرف عمل کرنا ہو گا۔ تمام صوبوں کو حق خود مختاری دے دو پاکستان کی اکائیاں جتنی طاقت ور اور مضبوط ہوں گی اسی قدر پاکستان بھی مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائےگا۔ جس قدر بلوچستان‘ سندھ‘ پنجاب خیبر پختون خواہ اور کشمیر معاشی طور پر طاقت ور ہونگے تو اسی قدر ہمارا پیارا پاکستان بھی طاقت ور ہوتا چلا جائےگا۔ کشمیر کے کروڑوں غلام لوگ اپنی آزادی کےلئے عالم اسلام اور خاص طور پر پاکستان کے 22 کروڑ لوگوں کی طرف لگاتار دیکھتے چلے جا رہے ہیں۔ ہم نے ان محکوم اور مظلوم کشمیریوں سے عہد کیا ہوا ہے کہ ہم انکی اس وقت تک بھرپور امداد کرتے چلے جائینگے جب تک کہ کشمیر کا ذرہ ذرہ بھارتیوں کی غلامی سے آزاد نہیں ہو جاتا ہے۔ کشمیر ہمارا ہے کیونکہ وہ عالم اسلام کا ایک حصہ ہے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل رہے گا۔ کشمیر پاکستان میں شامل ہو گا تو پاکستان کے تمام مسائل ایک ایک کرکے ختم ہو جائینگے۔ کشمیر کے بغیر پاکستان ایک ”مرد بیمار و ناتواں“ کی مانند ہو گا۔ ایٹمی طاقت بن جانے کے بعد ہمیں معاشی اور اقتصادی میدانوں میں حیرت انگیز ترقی کرنے کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ یہ اس وقت ممکن ہو گا جب ہم اپنے معاشرے سے جہالت کا خاتمہ کرینگے۔ جہالت ایک ”کوڑھ“ کا مرض ہے جس نے ہمارے سارے معاشرے کو اپنی بغل میں دبوچ رکھا ہے۔ سب سے پہلے ہمیں جہالت کے ”کوڑھ“ سے قوم کو بچانا ہو گا۔ جہالت کو پاکستانی قوم کا دشمن نمبر1 قرار دے دو۔ اس جہالت کے دشمن کا دن رات گا¶ں گا¶ں گلی گلی کوچے کوچے قصبے قصبے اور شہر شہر خاتمہ کرنا پڑےگا۔ یہ کام ہمیں انقلابی بنیادوں پر مکمل کرنا ہو گا۔ ہمارے حکمرانوں نے تو تعلیم کے بجٹ میں کمی کر دی ہے ایسے حکمران جنہوں نے تعلیمی مدوں میں کمی کا مشورہ دیا ہے ان کو اپنے اپنے گھروں کا راستہ دکھانا ہی بہتر ہو گا۔ موجودہ دور کے تقاضوں کے پیش نظر ایسے حکمران یقینی طور پر ملک و قوم کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیل دینگے۔ حکمران منی بجٹ لائیں جس کے تحت تعلیمی مد میں کی گئی کٹوتی کو فوراً واپس لیں۔ تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کریں۔ آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان کے کونے کونے میں تعلیم پھیلا دیں۔ تعلیم بالغاں کے سنٹر قائم کریں۔ ایسے تمام تعلیمی مراکز میں ان پڑھ حکمرانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں۔ ایسے حکمران جن کی تعلیمی سندیں جعلی نکلی ہیں۔ ان تمام لوگوں کو ایسے تعلیم بالغاں کے مراکز میں داخلے کا حق دینا پڑےگا ان پڑھ حکمرانوں کو اس بدنامی سے بچنے کےلئے تعلیم ہر حالت میں حاصل کرنا ہو گی۔ ایسے حکمران اپنی اولاد کو بھی بڑھ چڑھ کر تعلیم دلائیں۔ بلکہ وہ اپنے اپنے تمام ملازمین کی اولاد کو بھی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دیں۔ حکمران جماعت کے منشور میں لوگوں کو روٹی کپڑا مکان دینا شامل ہے وہ اس منشور میں روٹی کپڑا‘ مکان کے ساتھ تعلیم بھی لازمی شامل کریں۔ پاکستان میں جگہ جگہ پرائمری سکولوں کے جال پھیلا دو اور دیکھو کہ آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان سو فیصد تعلیم یافتہ بن جائے۔ سری لنکا‘ بنگلہ دیش‘ بھارت‘ سکم اور بھوٹان پاکستان سے تعلیمی میدانوں میں آگے جا چکے ہیں۔ آج ہر پاکستانی اس بات کا عہد کرے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو تعلیم سے آراستہ کرےگا اب بھی وقت ہے کہ ہم اندھیروں سے نکل کر روشنی کی طرف آجائیں۔ جہالت اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ جبکہ تعلیم روشنی ہی روشنی ہے۔ اٹھو اپنے پا¶ں پر کھڑے ہو جا¶ اور دن رات ترقی کی منازل طے کرتے چلے جا¶ ہر دم اور ہر وقت اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کو یاد رکھو۔ ان کا ساتھ دیتے چلے جا¶ ایک وقت جلد آنے والا ہے جب کشمیر آزاد ہو گا اور پاکستان کے ساتھ شامل ہو گا۔