شوکت خانم کینسر ہسپتال اک قومی اثاثہ

Apr 15, 2025

خواجہ نذیر احمد

دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کرنے والے ادارے قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں، اس لیے ایسے اداروں کے وجود اور ان کی خدمات کو لوگ عمر بھر یاد رکھتے ہیں۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال 1994 میں معرض وجود میں ا?یا۔ اس سے پہلے پاکستان بھر میں کینسر جیسی موذی مرض کے علاج کیلئے کوئی مخصوص ہسپتال نہیں تھا، اور اس بیماری کو ناامیدی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ان حالات میں پاکستانی عوام نے ایک معجزہ کر دکھایا، اور ایک ایسے ہسپتال کی تعمیر کا خواب شرمندہ? تعبیر ہوا جہاں ایک ہی چھت کے نیچے کینسر کی اعلیٰ معیار کی تشخیص اور معالجاتی سہولیات تمام مریضوں کو رنگ، نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر یکساں میسر ہیں۔ 

پشاور میں دوسرا ہسپتال 2015 میں بنایا گیا۔ تا کہ پشاور اور گردونواح کے لوگوں لاہور ا?نے کے بجائے اپنے علاقے ہی میں اپنا علاج کروائیں۔ اس اقدام سے نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ افغانستان سے آنے والے مریضوں کو بھی کینسر کے علاج میں مدد ملی، جو اس سے قبل اکثر علاج تک رسائی سے محروم رہتے تھے۔ یہ ہسپتال بھی لاہور ہسپتال کی طرح کینسرکیعلاج کے لئے تمام طبی اور معالجاتی سہولیات اور مشینری سے لیس ہے۔ شوکت خانم کینسرہسپتال پشاور میں بھی  75% مریضوں کو بلاامتیاز اعلی معیار کا علاج مفت مہیا کیا جا رہا ہے اور اسی طرح کراچی میں بھی کیا جائے گا۔
شوکت خانم کینسر ہسپتال میں بین الاقوامی معیارکا بلا تفریق علاج ملتا ہے۔ہسپتال میں کوئی وی ا?ئی پی وارڈ نہیں۔تمام مریضوں کا بلا تفریق علاج کیا جاتا ہے۔ایک ہی چھت کے نیچے تشخیص اور علاج کی تمام سہولیات موجود ہیں۔ جدید ترین طبی آلات، ماہر ڈاکٹرز، اور ہمدرد نرسنگ اسٹاف کی بدولت یہ ادارہ کینسر کے خلاف موثر جنگ لڑ رہا ہے۔ بجٹ برائے 2025، اڑتیس ارب روپے ہے۔بجٹ کا % 50 زکوٰ? سے حاصل ہوتا ہے۔پچھلے سال 2024 میں9 ارب روپے زکوٰ? کی مد میں حاصل ہوئے۔مریضوں کے علاج پر اب تک107 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جاچکی ہے۔اب تک 250  مریضوں کوبون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ہسپتال نہ صرف کینسر کے علاج میں معیاری خدمات فراہم کر رہا ہے، بلکہ کینسر ریسرچ اور بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی مہم میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ ہسپتال کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ مسلسل کینسر کی نئی تشخیصی تکنیکس، علاج کے مؤثر طریقے اور ادویات پر تحقیق کر رہا ہے۔ان تمام کامیابیوں کا کریڈٹ پاکستانی قوم، خصوصاً عطیہ دہندگان، انتھک محنتی اسٹاف، اور ہسپتال کی اعلیٰ ترین انتظامیہ کو جاتا ہے۔
ہمارے طریقہ علاج اور مریضوں کودی جانے والی بلا تفریق سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے ، بین الاقوامی اداروں نے ہمارے اعلٰی درجے کے معیارکی تصدیق کی ہے۔ جس میں JCI (Joint Commission International) اور کوالٹی انکلو جی پریکٹس (QOP1) قابل ذکر ہیں۔شوکت خانم ہسپتال کی لیبارٹری اعلی معیار کی ہے جس کی تصدیق ( کالج آف امریکن پتھالوجیسٹ) Cap نے کی ہے۔نیز شوکت خانم لیبارٹریز سے حاصل ہونے والی تمام رقم کینسر کے مریضوں کے علاج  پر خرچ کی جاتی ہے۔یہ سرٹیفیکیشن لیبارٹری کے ٹیسٹنگ کے معیارکی عالمی سطح پر تصدیق کو ظاہر کرتی ہے۔
اب شوکت خانم ہسپتال کراچی بھی بننے جا رہا ہے۔ ہسپتال کی بلڈنگ تیار ہو چکی ہے۔کراچی میں کینسر ہسپتال کا قیام سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ ان علاقوں میں کینسر کے علاج کی جدید سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ کراچی کا یہ ہسپتال ان مریضوں کے لیے ایک نئی امید کی کرن ثابت ہوگا، جہاں وہ عالمی معیار کی علاج اور دیکھ بھال  مفت حاصل کر سکیں گے۔ ، اور اگلے سال یہ ہسپتال عملی طور پر مریضوں کی خدمت کے لیے کھول دیا جائے گا۔ اس ہسپتال کے مکمل ہونے سے نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ اور بلوچستان کے مریضوں کو جدید ترین کینسر کی سہولیات میسر آئیں گی۔ یہ شوکت خانم ٹرسٹ کے عوام کی خدمت کے جذبے اور عطیات دینے والوں کے اعتماد کا ایک اور ثبوت ہوگا۔اگرچہ کراچی میں کینسر کا علاج کرنے والے بہت سے ہسپتال موجود ہیں، لیکن شوکت خانم ہسپتال اپنے مشن کے مطابق، کینسر کے مریضوں کو علاج کی تمام سہولیات ایک ہی چھت کے نیچے مفت فراہم کرے گا۔

مزیدخبریں