رمضان المبارک کی برکتیں
رمضان جنت کے نظاروں کی عکاسی کرتا ہے کیوں کہ اس میں تمام مسلمان بیش بہا نعمتوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔اعما ل کے کئی گناہ زیادہ ثواب حاصل کر کے جنت کا سامان اکٹھا کرتے ہیں۔ یہ مہینہ باقی مہینوں میں ایسے ہی ہے جیسے چاند ستاروں میں۔ ماہِ رمضان کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں رمضان کی فرضیت کا حکم فرمایا اور اس کو ایمان والوں کی پاکیزگی کا ذریعہ بتایا۔ ویسے بھی فرائض تو ہر صورت ادا کرنے ہی ہیںان کی معافی نہیں ۔ متعدد احادیث مبارکہ سے بھی ماہ ِ رمضان کی اہمیت کا بخوبی پتہ چلتا ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ روزہ ڈھال ہے۔ حدیث قدسی ہے کہ روزہ اللہ کے لیئے ہے اور اس کا اجر بھی اللہ ہی دے گا رمضان میں تمام مسلمانوں کے دستر خوان ہر قسم کے پھلوں، کھانوں اور پکوانوں وغیرہ سے خوب سج جاتے ہیںیعنی نعمتوں کی وسعت دیکھنے میں آتی ہے۔ جن غریبوں اور کمزوروں کی اچھی چیزیں خریدنے کی استطاعت نہیں ہوتی، مغیر حضرات ان کو رمضان کی برکات سے فیض یاب ہونے کے لیے مالی معاونت کرتے ہیں اور افطاریوں کی شکل میں بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔یہ بہت اجر کا کام ہے۔ مسلمانوں کو رمضان میں کثرت ِعبادات و اذکار کے لئے بہت زیادہ وقت ملتا ہے۔تلاوتِ قرآن پاک کا بھی اہتمام شروع ہو جاتا ہے۔ یعنی ایک خوبصورت ترتیب اور روحانی منظر رہتا ہے ۔اس مہینے میں اعمال کا ثواب بھی کئی گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔ ویسے بھی نبی مکرم ؐ کی حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو آسمان کے دروزے کھول دیئے جاتے ہیں اور شیطان زنجیروں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔ماہِ صیام میں برکتیں اور فیوض کی بارشیں اسی پر ہوتی ہیں جو اس کی اہمیت کو سمجھ کر اعمالِ خیر سرا نجام دیتا ہے اور دوسروں تک بھی اس کا پیغام پہنچاتا ہے۔ اس مہینے سارے لوگ نمازوں کا اہتمام کرتے ہیں۔رمضان میں مسجدیں نمازیوں سے بھر جاتی ہیںجس میں بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے۔ رمضان کے بعد پھر وہی ۱یک سے دو صفیں رہ جاتی ہیں جو باقاعدگی سے نماز پڑھنے والوں کی ہوتی ہیں۔ یعنی فصلی بٹیرے اڑ جاتے ہیں۔ ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔ خوبصورت ترتیب و روٹین کو جاری رکھنا چاہیئے تا کہ ہمیشہ فیض یابی جاری رہے۔ روزہ صبر پیدا کرتا ہے، برداشت کی طاقت دیتا ہے ۔ ٹیلی ویژن پر مختلف دینی پروگرام اور علما ء کے بیان سن کے بہت سکون و راحت کا احساس ہوتا ہے۔ حمدونعت اور منقبت بھی بہت زیادہ پڑھی اور سنی جاتی ہے۔ روزے میں گناہوں سے ڈر لگتا ہے کیونکہ ہر گناہ سے بچنا اور کھانے پینے سے اجتناب کرنا اس کی اصل روح ہے۔اس صورت میں جسمانی اور روحانی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ روزے سے صحت بھی اچھی ہوتی ہے کیونکہ ایک متوازن خوارک استعمال کی جاتی ہے ۔ایک اچھی روٹین بنتی ہے۔ خاندان کے افراد کے ساتھ سحری کے وقت جاگنا، سحری کھانا، ایک خوبصورت منظر ہوتا ہے۔سب خاندان کا ساتھ افطار کرنا، یہ بھی قابل ِ دید منظر ہوتا ہے۔چھوٹے بچے بہت اہتمام سے افطار والی دسترخوان پر بیٹھ کر مستیاں ، دعائیںاور عجیب پیاری حرکتیںکرتے ہیں جن کو دیکھ کر بڑوں کے دل باغ باغ ہو جاتے ہیں۔ انکی چھوٹی چھوٹی باتیں کہ میرا بھی روزہ ہے، ابھی ہم روزہ کھولیں گے، اذان کس وقت ہوگی، میں جامِ شیریں پیوں گا وغیرہ اور اس جیسے دیگر دل کو بھانے والے جملے سننے میں ملتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو روزے رکھنا کا بہت شوق ہوتا ہے۔اکثر بچے ضد کر کے روزہ رکھتے ہیں۔ اگر نہ جگایا جائے تو روتے ہیں۔ چھوٹا بچہ جب روزہ رکھتا ہے تو اس کو کافی تحفے بھی دیئے جاتے ہیں جس سے وہ آہستہ آہستہ سارے روزے رکھنے کا عادی ہو جاتا ہے۔ یہ سلسلہ ہمیشہ کے لیئے برقرار رہتا ہے۔ اگر بچوں کو شروع ہی سے یہ روزے رکھنے کی عادت ڈالی جائے، اورگھر میں روزے رکھنے والا ماحول ہو ، تو وہ یقینا مستقبل میں بھی اس عمل کو جاری رکھتے ہیں۔