وزراعظم عمران خان کی زیر صدارت رمضان المبارک کے پیش نظر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے اشیائے ضروریہ کی دستیابی اور قیمتوں کی سخت نگرانی کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کے احکام پر ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا رہی ہے جسے انکی طرف سے جاری رکھنے کو کہا گیا ہے مگر اسکے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے۔ نوائے وقت کی خصوصی رپورٹ کیمطابق مہنگائی کے اس سال سب ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ مہنگائی میں اضافے کی اوسط شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 133 فیصد زیادہ رہی۔ پاکستان ادارہ شماریات کیمطابق اس سال رمضان المبارک سے قبل شعبان کے آخری دنوں میں مہنگائی میںاضافے کی اوسط شرح 18.4 فیصد رہی۔ گزشتہ سال شعبان کے آخری ہفتے کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 7.9 فیصد تھی۔ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ منافع خور اور ذخیرہ اندوز مافیا کا روپ دھار چکے ہیں۔ انکے خلاف کڑے اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ رمضان میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں کی خود نگرانی کریں گے۔ اسکے باوجود رمضان کے آغاز میں مہنگائی زوروں پر نظر آئی۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں کہاں ہیں ، کچھ معلوم نہیں۔ مہنگائی کے ساتھ ساتھ دکانداروں کی طرف غیر معیاری اشیاء بھی فروخت کی جاتی ہیں۔ حکومت کو بلاتاخیر نوٹس لینے کی ضرورت ہے ۔ منافع خوروں کی طرف سے رحمتوں کے مہینے کو زحمت کا بنایا جا رہا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024