حکومت اور سرکاری محکموں کے خلاف شکایات پہنچانے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ ایڈیٹر کی ڈاک میں خط چھپوا دیا جائے۔ پھر اخبارات نے باقاعدہ شکایت سیل کے نام سے میگزین شروع کردیئے، اب وزیر اعظم عمران خان نے اسے ٹیلی فونک رابطے کی شکل دے دی ہے۔ اس طریقے سے شکایات کا ازالہ بھی ہو جاتا ہے اور لوگوں کے دل کی بھڑاس بھی نکل جاتی ہے۔ جنرل ضیاء الحق نے عوام کے جذبات کے کتھارسس کیلئے اپنے آئی ایس پی آر چیف بریگیڈیئر صدیق سالک سے پریشر ککر کے نام سے کتاب بھی چھپوائی جو اپنے وقت کی بیسٹ سیلر ثابت ہوئی۔ تین دن میں پانچ ہزار کتاب بک گئی۔
اب آیئے وزر اعظم کی ٹیلی فونک کانفرنس کی مزید کارروائی پر نظر ڈالتے ہیں۔
وزیر اعظم نے ایک شکایت کنندہ کے جواب میں کہا کہ قبضہ مافیا ملک پر عذاب بنا ہوا ہے کیونکہ یہ سارا نظام حکمرانوں کی پشت پناہی کے ساتھ چل رہا تھا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ہم نے اسلام آباد اور پنجاب میں قبضہ مافیا سے450ارب روپے کی زمین چھڑائی ہے اور یہ اتنا مشکل ہوتاہے زمین چھڑوانا کیونکہ ان کے ساتھ حکومتی لوگ ملے ہوتے ہیں۔ لاہور کے ایک بڑے قبضہ مافیا کے پیچھے بھی ایک سیاسی جماعت کا ہاتھ تھا اور اس سیاسی جماعت کے سربراہ نے ان کے ساتھ تصاویریں بنوائیں۔ کسی بھی شہری کو شکایت ہو تو سٹیزن پورٹل پر براہ راست رابطہ کریں،حکومت ان کی شکایات پر ایکشن لے گی۔ انہوں نے کہاکہ زمینوں پر قبضے کے حوالے سے سب سے زیادہ بیرون ملک مقیم شہری متاثر ہو رہے ہیں جو بیچارے بڑی محنت سے پیسہ کماتے ہیں۔
چلاس کے شہری نمبردار محفوظ الرحمن نے سوال کیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے رہائشیوں نے پاکستان کے لئے اپنے اور اپنے آبائواجداد کی زمینوں کو قربان کیا ہے، ہم لوگ جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ حکومت کا مشن آپ جیسے لوگوں کی حفاظت کرنا ہے، ہم مصر کے بعد وہ ملک ہیں جن کے پاس پانی کم ہے، ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے یقین دلایا کہ ان کی مشکلات کے حل کے لئے وہ چیئرمین واپڈا سے بات کریں گے۔لاہور سے تعلق رکھنے والے شہری نے سوال کیا کہ جب آپ کرپشن کے خلاف باہر نکلے تو پوری قوم نے آپ کا ساتھ دیا لیکن تین سال گزر گئے ہیں اس کے ابھی تک ثمرات سامنے نہیں آئے، مافیا طاقتور ہو گیا ہے اور آپ کی کابینہ میں بھی لوگ ہیں جن کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،آج آپ نے جو باتیں کی ہیں ان سے تسلی ہوئی ہے تاہم حکومت کے پاس وقت بہت کم ہے۔ اس سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ہم انتخابات کے ذریعے پہلی بار اقتدار میں آئے ہیں جس میں پرانا انفراسٹرکچر ہے جس میں پرانے لوگ بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی آ رہی ہے۔
ماضی میں جو لوگ ایک دوسرے کے خلاف بولتے تھے،پیٹ پھاڑنے کی باتیں کرتے تھے لیکن آج وہ ہمارے خلاف متحد ہو گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کو ہٹا دو، عمران خان صرف یہ کہہ دے کہ این آر او دے دے یا اقتدار سے الگ ہوجائے تو یہ تبدیلی ہے لیکن موجودہ حکومت پہلی بار ان کے خلاف کھڑی ہو گئی ہے، پہلی بار قانون توڑنے والے کا پیچھا کیا جا رہا ہے، طاقتور پر ہاتھ ڈالنا اتنا آسان نہیں کیونکہ طاقتور لوگ وکلاء کو کروڑوں روپے دیتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ امیر ممالک سے پیسہ باہر نہیں جاتا کیونکہ ان کے پاس مضبوط نظام ہے، ہم جہاد کے لئے نکلے ہیں، حال ہی میں چینی کا بحران قوم کے سامنے آیاہے لیکن حکومت نے اس نیٹ ورک کو پکڑا ہے،چینی وافر مقدار میں موجود ہونے کے باوجود مہنگی ہوتی جا رہی ہے،حکومت نے چینی مافیا کے اکائونٹس سے 600 ارب روپے کا سراغ لگایا ہے جو عوام کا خون چوس کر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہاکہ سوال کیا جاتا ہے کہ حکومت نے آج تک کیا کارکردگی دکھائی ہے؟
میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں ہمیں ورثے میں کیسا پاکستان ملا،ماضی میںہمیشہ سنا تھا کہ روپیہ اوپر جا رہا ہے،یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان کا روپیہ مضبوط ہو رہا ہے۔ کرونا وباء کا حال دیکھیں اور حکومتی وسائل بھی دیکھیں۔
اس موقع پر وزیراعظم نے وزیر خزانہ حماد اظہر کو حقائق قوم کے سامنے رکھنے کی بھی ہدایت کی۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ 2018ء میں عوام کومیڈیا پر آکر بتا نہیں سکتے تھے کہ کیا حالات ہیں،اس صورتحال میں سخت فیصلے کرنے پڑے،ان کا نتیجہ ملنا شروع ہوگیا۔ ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس میں چلا گیا ہے۔
عالمی ادارے بھی آج حکومتی پالیسیوں کی تعریف کر رہے ہیں۔ حماد اظہر نے بتایا کہ کرونا کی لہر کے خلاف بروقت اقدامات کئے،ہم نے مغربی پالیسیوں پر اندھادھند عملدرآمد نہیں کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اورنج ٹرین لائن پر سالانہ 12 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
گجرات کی عنبرین شہزادی نے سوال کیا کہ وہ اپنے وزیراعظم سے براہ راست بات کرکے خوش ہو رہی ہیں,،ہم نے تحریک انصاف کو ووٹ اس لئے دیا تھا کہ آپ ایک سچے پاکستانی ہیں اور آپ پر اعتماد تھا کہ کبھی پاکستان کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کریں گے لیکن حالیہ دنوں میں سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس حوالے سے وضاحت فرما دیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت دو بڑے خسارے تھے جن میں ایک آمدنی اور دوسرا خرچے کا خسارہ،اس کے علاوہ ڈالر کا ملک میں آنا اور باہر جانا بھی تاریخی خسارہ تھا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ جب مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو اڑھائی ارب ڈالر اور جب ہمیں ملی تو 20 ارب ڈالر خسارے کا سامنا تھا، ماضی کی حکومتوں نے بڑے بڑے قرضے لے رکھے تھے، ہماری کوشش تھی کہ کسی طرح بھی قرضے نہ لیں لیکن جب تک آمدنی نہیں بڑھتی ،قرضہ لینا پڑتا ہے تو سب سے کم سود پر قرضہ آئی ایم ایف دیتا ہے۔
تو اس کے بعد باقی ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک بھی قرضہ دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی قرض دیتا ہے وہ شرائط رکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے اب تک 35 ہزار ارب روپے صرف قرضوں کی مد میں ادا کئے ہیں۔ لیکن آج ہم سرپلس میں ہیں۔ روپیہ مضبوط ہو رہا ہے۔
سٹیٹ بینک کا معاملہ ابھی پارلیمنٹ میں جائے گا اس پر بحث ہو گی تو پھر ہی اس پر کوئی فیصلہ ہوگا،حکومت کبھی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024