مکرمی! وہ شخص نہایت خوش نصیب ہے جس کو اللہ اپنی مخلوق کی شفاء کیلئے منتخب کرتا ہے، لیکن وہ شخص انتہائی بدقسمت ہے جو ڈاکٹر بننے کے باوجود دکھی انسانوں پر رحم نہیں کھاتا۔ سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی اکثریت کے اپنے پرائیویٹ ہسپتال ہیں اور زیادہ تر ٹائم اپنے پرائیویٹ ہسپتالوں کو دیتے ہیں۔ سرکاری ڈاکٹروں کی کم از کم تنخواہ ایک لاکھ کے قریب ہے۔ پہلے زمانے میں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے بنگلے، کوٹھیاں ہوا کرتی تھیں۔ آجکل ڈاکٹروں کی نہایت دیدہ زیب اور خوبصورت کوٹھیاں اور پرائیویٹ ہسپتال دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کچھ ڈاکٹر راتوں رات امیر ہونے کے چکر میں مریضوں کے گردے نکال کر فروخت کر رہے ہیں اور کچھ ڈاکٹر دو نمبر سٹنٹ دل کے مریض کو ڈال کر لاکھوں کما رہے ہیں۔ کسی کو یاد نہیں کہ ایک نہ ایک دن سب کچھ چھوڑ کر چلے جانا ہے۔ قبر میں حساب کتاب بھی ہوگا۔ نوائے وقت کے کالم نگار اسلم لودھی کے بقول امریکہ میں ایک پاکستانی ڈاکٹر ایسا بھی موجود ہے جس کے پاس اگر کوئی پاکستانی علاج کی غرض سے چلا جائے تو وہ نہ صرف اس کا مفت علاج کرتا ہے بلکہ اس کو کھانا کھلائے بغیر واپس نہیں آنے دیتا۔ کسی نے اس مہربانی کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ میرے مرحوم والد نے مجھے نصیحت کی تھی کہ بیٹا تم اتنے بڑا ڈاکٹر نہ بن جانا کہ تیرا کوئی ہم وطن تیری فیس ادا نہ کرنے کی وجہ سے علاج سے محروم رہ جائے۔ اس لئے جب بھی کوئی پاکستانی میرے کلینک آتا ہے تو مجھے میرا مرحوم باپ میرے سامنے کھڑا ہوا دکھائی دیتا ہے۔جو لوگ میڈیکل شعبے میں قدم رکھتے ہیں، انہیں اپنے مقصد اور مشن کو ہرگز نہیں بھولنا چاہئے۔(مہر منظور جونیئر، ساہیوال ،سرگودھا)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024