اسلامی جمہوریہ پاکستان کو برطانوی حکومت کی Covid-19 کی باضابطہ Red List میں شامل کیا جا چکا ہے۔ اس فہرست میں بنگلہ دیش‘ کینیا اور فلپائن کو بھی گو شامل کیا گیا ہے تاہم پاکستان کو ریڈلسٹ میں شامل کرنے پر برطانوی حلقوں میں مختلف چہ میگوئیوں کا سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔جنوری 2021ء میں برطانیہ سے 32 ہزار افراد نے پاکستان کا سفر کیا جن میں پندرہ ہزار افراد کی مانچسٹر سے روانگی ہوئی۔ پاکستان پہنچنے کے بعد انکشاف ہوا کہ برطانوی پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد کرونا کی تیسری خوفناک لہر سے پازیٹو کا شکار ہو چکی ہے۔ ان میں ایسے پاکستانی بھی تھے جو کرونا کی پہلی لہر کا شکار تھے۔ چنانچہ محکمہ صحت کے بس میں جہاں تک ممکن ہوا متاثرہ افراد کو انہوں نے Quarantine اور ادویات کی سہولتیں فراہم کیں مگر پازیٹو کیسز روکنے میں فوری طور پر محکمہ کامیاب نہ ہو سکا۔ یہ سلسلہ ابھی جاری تھا کہ اگلے روز پاکستان کو Red List میں فوری شامل کرنے کا ایک برطانوی حکمنامہ جاری کردیا گیا۔ اس حکمنامہ کا سب سے افسوسناک اور حیران کن پہلو یہ رہا کہ برطانوی پاکستانیوں پر ڈیڑھ ہفتے کے اندر برطانیہ واپس نہ آنے والوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔ حکمنامہ میں واضح کر دیا گیا کہ 9اپریل تک برطانیہ واپس نہ لوٹنے پر 1750 پونڈ کی خطیر رقم کے عوض شہریوں کو ہوٹل میں دس یوم تک قرنطینہ کرنا لازم ہوگا جبکہ ہوٹل کی یہ رقم متاثرہ شہری کو اپنی جیب سے خود برداشت کرنا ہوگی۔ علاوہ ازیں Covid test کے اخراجات بھی برطانیہ آنیوالے شہریوں کو خود ادا کرنا ہونگے۔ برطانوی حکومت کے اپنے ہی برطانوی شہریوں کے بارے میں کئے اس اعلان سے پاکستانی اب ایک عجیب قسم کے ذہنی دبائو کا شکار ہیں۔ قومی ائرلائن کو پاکستانیوں کو واپس برطانیہ لانے کی گو مبینہ طور پر اجازت دی گئی مگر کنفرم ٹکٹ بکنگ اور Single Fare میں جو بھاری رقوم حاصل کی گئی اس سے بعض عمررسیدہ اور بے روزگار افراد ابھی تک شدید مالی صدمہ سے دوچار ہیں۔ میرے ایک دوست نے جس کے بھائی کی Red List تاریخ سے دو دن بعد ریٹرن سیٹ کنفرم ہوچکی تھی‘ آدھی رات کو فون کرکے مجھے اٹھا دیا۔ میرا بھائی اسلام آباد سے 3 اپریل کو ہرحال میں واپس لندن آنا چاہتا ہے۔ تمام فلائٹس فل ہیں‘ آپ سے یہ پوچھنا تھا کہ برطانوی حکومت ریڈلسٹ کی تاریخ مزید آگے بڑھادے گی؟ پہلی بات تو ذہن نشین کرلو کہ حکومت مزید وقت نہیں بڑھائے گی‘ میں نے اسے بغیر لگی لپٹی بتا دیا۔ سردست آپ اپنے بھائی کو یہ مشورہ دیں کہ وقت ضائع کئے بغیر جتنی جلد ممکن ہو Single Ticket کے حصول کیلئے کوشش کرے۔ باقی باتیں ان شاء اللہ صبح ہونگی۔
اگلی صبح اس کا دوبارہ فون آیا تو اس نے اپنی گفتگو کا آغاز شکر الحمدللہ سے کرتے ہوئے یہ خوشخبری سنائی کہ سنگل ٹکٹ (One Way) کا گردشی ریٹ تو ساڑھے چار لاکھ سے بھی زیادہ تھا مگر بھائی یہ ٹکٹ چار لاکھ روپے میں حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ گو یہ ایک ناقابل فراموش مالی ظلم ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ بھائی کی بیچارگی اور مجبوری کا یہ سودہ پھر بھی مہنگا نہیں‘ ایک فضائی کمپنی کو بددعا دیتے ہوئے اس نے کہا۔
9 اپریل کو برطانیہ واپس آنے والے برطانوی پاکستانیوں پر لازم تھا کہ وہ اپنے گھروں میں قرنطینہ کریں مگر! زیادہ تر افراد نے ’’اللہ کارساز ہے‘‘ کا ایمان افروز جملہ ادا کرتے ہوئے احتیاط کو نظرانداز کیا۔ ہائوس آف کامن میں چونکہ تعطیلات تھیں اور ایوان مزید چار روز کیلئے بند رہا‘ سوچا کیوں نہ اس بارے میں ممتاز کشمیری لارڈ قربان حسین سے جنہیں انکی کمیونٹی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان اعلیٰ ایوارڈ سے بھی نواز چکی ہے‘ کچھ معلومات حاصل کی جائیں۔ فون کیا وہ غالباً مصروف تھے مگر ٹھیک 15 منٹ بعد انکی ریٹرن کال آگئی۔ Red List کے حوالہ سے جونہی میں نے ان سے اپنی خواہش کا اظہار کیا‘ انہوں نے کہا کہ آپ کیلئے میرے پاس وقت کی کوئی قید نہیں‘ آپ کے ہر سوال کا جواب دینے کیلئے میں ہمہ وقت حاضر ہوں۔ ہاں درست ہے کہ برطانوی حکومت کا پاکستان سمیت بنگلہ دیش‘ کینیا اور فلپائن کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا بنیادی مقصد برطانیہ میں کرونا کے بڑھتے واقعات کو روکنا ہے۔ البتہ آپ کا یہ سوال کے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو کم کیسز کے باوجود اس لسٹ میں کیوں ڈالا گیا؟ ضرور غور طلب ہے۔ اصل صورتحال تو ایوان کا اجلاس شروع ہونے پر سامنے آئیگی مگر جن برطانوی وزراء سے میری اب تک بات ہوئی‘ انکے مطابق پاکستان سے برطانیہ واپس آنیوالے شہریوں میں بڑھتے پازیٹو کیسز پر حکومت اور محکمہ ہیلتھ میں گہری تشویش پائی جارہی ہے۔ مگر پاکستان سے روانگی کے وقت Covid test رپورٹ دکھانا لازم تھا پھر لندن آکر یہ کیسز پازیٹو کیسے ہوگئے؟ میں نے پوچھ! لارڈ قربان نے ایک ہلکا سا قہقہہ لگاتے ہوئے کہا! سوچ میری بھی آپ کی طرح کی ہے مگر افسوس! ہمارے بعض شہریوں نے ذمہ داری کا ثبوت نہیں دیا۔ میرپور آزاد کشمیر کے ایک نجی ہسپتال کی ٹیسٹ لیبارٹری میں گروہ کے مالک ایک ایسے سرغنہ کو پولیس نے گرفتار کیا ہے جو جعلی نیگٹو رپورٹ تیار کرکے چھ ہزار سے 24 ہزار روپے تک وصول کررہا تھا۔ خدشہ یہ ہے کہ ایسے جعلی نیگٹو رزلٹ کی بدولت پازیٹو مریض برطانیہ آنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس سے برطانوی کمیونٹی کیلئے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑیگا کہ Covid-19 کی تیسری خوفناک لہرکو ہم سنجیدگی سے نہیں لے رہے‘ جعلی رپورٹس پر ٹریول کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ ریڈلسٹ سے پاکستان کو باہر اب کب نکالا جائیگا اور مزید کن اقدامات کی ضرورت ہے‘ فیصلہ اب پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہی متوقع ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024