روہنگیا بحران کی تفتیش عالمی فوجداری عدالت کا دائرہ اختیار نہیں: میانمار
ینگون (اے پی پی) میانمار نے بین الاقوامی فوج داری عدالت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد میں ملک بدری اور بحرانی کیفیت سے متعلق تفتیش کی کوشش پر ’شدید تشویش‘ ظاہر کی ہے۔میانمار کا موقف ہے کہ اس کی اس کارروائی کا مقصد تنظیم روہنگیا سالویشن آرمی سے ملک کا دفاع تھا، تفتیش عالمی فوجداری عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے تاہم بنگلہ دیش پہنچنے والے مہاجرین نے اپنے بیانات میں بتایا تھا کہ راکھین میں انہیں تشدد، جنسی زیادتی، مکانات اور بستیوں کی تباہی اور قتل عام جیسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا، اسی تناظر میں میانمار پر روہنگیا مسلمانوںکی ’نسل کشی‘ جیسے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر نے ججوں سے سوال کیا تھا کہ آیا اس بین الاقوامی عدالت کو روہنگیا باشندوں کی اس ہجرت کی تفتیش کرنا چاہیے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ان کی ملک بدری کے درپردہ کوئی سوچا سمجھا منصوبہ تو نہیں تھا۔تاہم اس کے جواب میں آنگ سان سوچی کے ریاستی کونسلر دفتر سے جڑی وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی تفتیش عالمی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔