ضلعی حکومت کی ہٹ دھرمی اور محکمہ مائنز اینڈ منرل کی بے بسی
دھریالہ جالپ(نامہ نگار)ضلع کونسل ہال جہلم میں ڈپٹی کمشنر اورضلعی حکومت کی نگرانی میںمحکمہ مائنز اینڈمنرل کے پتھر،مٹی،ریت ،گریول سمیت دیگر معدنیات کے دس کروڑ کے لگ بھگ ٹھیکوں کی بولی ہونا تھی جو ٹھیکیداروں کے احتجاج کے بعد منسوخ ہوگئی،اس موقع پرسرکاری ٹھیکیداران چوہدری محمد نواز گوندل،حاجی اقبال گوندل، رانا اشتیاق،چوہدری سکندر حیات،محمد عثمان،مرزا جہانگیر محمود،راجہ غلام رسول اور دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے ٹھیکیداران پر ساڑھے تین فیصد اشٹام ڈیوٹی کے غیر منصفانہ نفاذ کے علاوہ دیگرٹیکسزمیں اضافہ ناقابل برداشت ہے،محکمہ مائنز اینڈ منرل بولی لگوا کر ٹھیکہ تو دے دیتا ہے لیکن محکمہ ماحولیات کی طرف سے این او سی ضروری قرار دے دیا گیا ہے جسکی کوئی ضرورت نہ ہے لیکن محکمہ ماحولیات کے اہلکار ٹھیکیداروں کو این او سی دینے میں چھ چھ ماہ لگا دیتے ہیں اور ناجائز طور پر ٹھیکیداران کو بلیک میل کر کے چار سے پانچ لاکھ روپئے نذرانے بھی مانگتے ہیں،ادھر مائنز اینڈ منرل والے ایک ماہ کے اندر ماحولیات کا این او سی نہ ملنے پرٹھیکیدار کی 25 فیصد سیکیورٹی ضبط کرکے ٹھیکہ کینسل کر دیتے ہیں۔ضلع کونسل ہاجہلم میں موجود 41 ٹھیکیداروں نے محکمہ کی تمام متوقع بولیوں کا بائیکاٹ کیا اور ڈی جی مائنز اینڈ منرل سمیت چیف سیکرٹری اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ سرکاری ٹھیکیداروں کے ساتھ زیادتیاں بند کی جائیں اور حکومت کی کروڑوں روپئے کی آمدنی کوبھی ضائع ہونے سے بچایا جائے،واضع رہے کہ 8 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والے اسی قسم کے ٹھیکوں کی بولیاں بھی محکمہ ماحولیات کی ناقص پالیسیوں کے باعث ٹھیکیداران کی طرف سے منسوخ کر دی گئی تھیں اور حکومت کا کروڑوں کا نقصان ہوا تھا،مگر حکومت نے کوئی مثبت حل نہیں نکالا۔