بھارتی فوج کے ہاتھوں نوجوانوں کی شہادتوں پر احتجاج‘ ہڑتال جاری‘ جھڑپوں میں 10 زخمی
سرینگر(اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتوں کیخلاف احتجاج جاری، جھڑپوں میں 10زخمی ،مزاحمتی خیمے کا احتجاجی پروگرام ناکام بنانے کیلئے بھارتی فورسز کے مختلف حربے ناکام، وادی کے شمال اور جنوب میں احتجاجی مظاہرے،جلسے جلوس،کپواڑہ سے بانہال تک ہڑتال، کاروباری مراکز تجارتی ادارے اور تعلیمی ادارے بند رہے۔تفصیلات کے مطابق کولگام ہلاکتوں کے خلاف گزشتہ روز کپواڑہ سے بانہال تک مکمل ہڑتال رہی۔تاہم وسطی کشمیر میں زندگی بحال ہوئی جبکہ شہر کے پائین علاقوں میں بندشیں عائدرہیں اور سرینگر، بڈگام، بانڈی پورہ ،کپوارہ، گاندربل، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے، جلوس اور سنگباری ہوئی۔ تیسرے روزبھی ریل سروس معطل رکھی گئی۔ سرینگر کے حساس علاقوں میں بندشیں عائد کی گئی۔ کولگام اوراننت ناگ میں ہڑتال سے زندگی کی رفتار ٹھہر گئی۔ احتجاجی مظاہرین کشمیر میں ہلاکتوں کو بند کرنے اور آصفہ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی مانگ کر رہے تھے۔ ادھر جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں اسوقت لوگوں میں تشویش کی لہر دورڈ گئی جب مذکورہ علاقوں میں رات کے وقت ہیلی کاپٹر گردش کرتے رہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کافی نیچے پرواز کررہے تھے جسکی وجہ سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڈ گئی۔ تاہم علاقے میں تعینات سینئر پولیس افسران نے بتایا کہ یہ معمول کی تربیتی مشق تھی۔ سینئر مزاحمتی لیڈر پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے مسئلہ کشمیر کے حل کو محفوظ مستقبل کی ضمانت قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ کب تلک کشمیریوں کا لہو بہتا رہے گا اور کب تلک کشمیریوں کو زخم ملتے رہیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس’’ع‘‘ گروپ کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کشمیری عوام کو نامساعد حالات سے نہ گھبرانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عزم و حوصلہ اور استقامت میں رواں جدوجہد کی کامیابی ہے۔آن لائن کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کے ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ بھارتی حکومت ضلع کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ بچی کی آبروریزی اور قتل میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔ ہندواڑہ چوک میں ٹرائبل سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے زیراہتمام مظاہرے میں کمسن آصفہ کے قاتلوں کو سزا کا مطالبہ کیا گیا۔ میر واعظ نے بھی مجرموں کو کڑی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ نوجوانوں کے قتل کیخلاف شوپیاں، کولگام اور اسلام آباد میں بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے۔آن لائن کے مطابق سکھوںکے ایک گروپ نے بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کیخلاف نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز کے اندر پر امن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے کی طرف سے بھارتی آئین کے خالق بابا صاحب امبیدکر کی 127ویں سالگرہ کے کے سلسلے میں خصوصی تقریب کے دوران بھارت کے مستقل نمائندے سید اکبر الدین جونہی تقریر کے لیے کھڑے ہوئے تو کانفرنس روم میں پندرہ کی تعداد میں موجود سکھ ایک دم کھڑے ہوئے اور اپنے ساتھ موجود پوسٹرز نمایاں کئے جن پر ’’بھارت میں اقلیتیں خطرے میں‘‘، ’’ہم 1984 کا قتل عا م نہیں بھولے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ پوسٹروں پر بابری مسجد اور گولڈن ٹیمپل امرتسر کی تصاویر بھی موجود تھیں۔ انہوں نے سیاہ پٹیاںبھی باندھ رکھی تھیں اور وہ بھارتی نمائندے کی پوری تقریر کے دوران پوسٹر لئے خاموش کھڑے رہے۔ احتجاجی کرنے والے سکھوں جنکا تعلق شری مانی اکالی دل اور یوتھ اکالی دل سے بتایا جاتا ہے، میں سے ایک سکھ نوجوان سبجیت سنگھ نے ایک بھارتی خبر رساں ادارے کو فون پر بتایا کہ بابا صاحب امبیدکر تمام اقلیتوں اور طبقوں کو مساوی حقوق دینے کا نظریہ رکھتے تھے۔