امن کا خواب دیکھنے والے شامی بچوں کے ساتھ ہوں: ملالہ یوسفزئی
لندن (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ آج میں ان شامی بچوں کے بارے میں سوچ رہی ہوں جن سے میں کیمپ میں ملی تھی۔ شامی بچوں کے خواب ان سے دور کر دیئے گئے ہیں جب ظلم، تشدد نے میری زندگی کو متاثر کیا تو دنیا بھر میں لوگوں نے میری صحتیابی کیلئے دعائیں کیں۔ میں آج شامی بچوں اور ان تمام لوگوں کے ساتھ ہوں جو امن کے خواب دیکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ میں اپنی مرضی سے ملک چھوڑ کر نہیں گئی تھیں لیکن پاکستان کا دورہ اپنی مرضی سے کیا ہے۔ اس دورے کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے20 سالہ ملالہ نے اپنے بلاگ میں لندن سے پاکستان کے سفر کا ایک ایک لمحہ تحریر کیا اور 5 سال قبل کے مشکل وقت کو بھی یاد کیا۔ ملالہ لکھتی ہیں کہ جب 31 مارچ 2018 کو وہ پاکستان جانے کے لیے تیاری کر رہی تھیں تو انہیں محسوس ہوا کہ جیسے بیتا ہوا کل ایک بار پھر ان کے سامنے آرہا ہے۔انہوں نے لکھا جب میں نے سوات کے اونچے پہاڑ، ہریالی اور دلکش نظارے دیکھے اور ہر ایک منظر کو اپنے آئی فون میں قید کیا۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ میں ایک پرندے کی آنکھ سے سب مناظر دیکھ رہی ہوں۔ ملالہ کے مطابق جب مجھے 2012 میں گولی لگی تھی، اس کے بعد میری والدہ نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ دوبارہ اپنی بیٹی کے کمرے کو دیکھ سکیں گی یا وہ دوبارہ مجھ سے کوئی خوشی یا غم شیئر کر سکیں گی، لیکن آج وہ اپنے گھر میں اپنی بیٹی کے کمرے میں تھیں اور بے حد خوش تھیں اور انہوں نے کہا ملالہ نے پاکستان آنکھ بند کر کے چھوڑا تھا لیکن اب آنکھیں کھول کر واپس لوٹی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سوات میں کافی تبدیلی آچکی ہے، جہاں کبھی طالبان کا ہیڈ کوارٹر ہوتا تھا وہاں اب صرف درخت اور ہریالی ہے جسے دیکھ کر بیحد خوشی اور اطمینان ہوتا ہے، یہاں اب پہلے سے زیادہ گھر ہیں اور سکولوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن اب بھی بہت کام کرنا باقی ہے کیونکہ نائیجیریا کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جہاں 24 ملین بچیاں تعلیم سے محروم ہیں جب کہ بچوں کی تعداد 2.4 کروڑ ہے۔ملالہ کے مطابق ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کا ہر بچہ سکول جائے۔ملالہ نے اپنے بلاگ میں اس امید کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان میں بچیوں کی تعلیم کو سیاسی پارٹیاں بھی ترجیح دیں۔