شام پر حملہ‘ پاکستان ایٹمی قوت‘ سوچ بچار کرکے ردعمل دینا چاہئے: شیری رحمن
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) سینٹ مین اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بڑی قوتوں کے درمیان سردجنگ میں شام کی سرزمین انکی نسلوں اور مسلمانوں کے دیرینہ ورثے پر تباہ کاریاں برسائی جا رہی ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت کی حیثیت سے سوچ و بچار کے بعد ردعمل دینا چاہئے۔ شام میں امریکی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ شام میں تباہ کاریوں کے بعد اب وہاں سرد جنگ بڑی قوتوں کے درمیان ہے تاہم افسوس کے ساتھ یہ مسئلہ جلد حل ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ پہلے ہی اپنے بیان میں کہہ چکی ہے کہ شام میں امن لانے کے لئے تمام قوتیں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔علاوہ ازیں تباہ حال شام پر عالمی طاقتوں کا حملہ کھلی جارحیت ہے یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف اورایک ملک کی سا لمیت پر حملہ ہے۔ غیراخلاقی غیر انسانی حملہ جس کی کوئی قانونی اخلاقی اور انسانی اساس اور گراؤنڈ نہیں ہے۔ عراق کی کہانی ایک مرتبہ پھر سے دہرائی جارہی ہے۔ او آئی سی خود جارح قوتوں کی آلہ کار بن چکی ہے۔ شام پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے تین عالمی طاقتوں کے میزائل حملے کے خلاف ایک بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں شام کے خلاف قراداد ناکام ہونے کے باوجود حملہ کرنا عالمی قوانین کے خلاف اور کھلی جارحیت ہے۔ کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر تین عالمی نام نہاد امن کی علمبردار طاقتوں نے نہتے شامی شہریوں پر حملہ کیا ہے۔ پورا عرب جنگ کی لپٹ میں ہے جس پراو آئی سی کی خاموشی مجرمانہ ہے۔عملا یہ ادارہ فیل ہو چکا ہے اور جارح استعماری طاقتوں کا آلہ کار بن چکا ہے۔ عالم اسلام کی مظلوم اقوام اکٹھی ہو جائیں اور مل کر اسرائیل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دہشت گردی کا جواب دیں۔